ابھی حال ہی میں بائیس ستمبر کو چین بھر میں چینی کسانوں کا ساتواں ہارویسٹ
فیسٹیول منایا گیا۔اس تہوار کی مناسبت سے ملک بھر کے علاقوں میں فصل کی
کٹائی کا جشن منانے کے لئے سرگرمیاں منعقد کی گئیں۔چین نے قمری کیلنڈر کے
مطابق 2018 میں پہلی مرتبہ خزاں کے موسم میں چینی کسانوں کا ہارویسٹ
فیسٹیول منایا تھا۔ یہ کسانوں کے لئے وقف پہلی قومی تعطیل ہے۔چین کے زراعت
اور دیہی امور کے حکام کے نزدیک ہارویسٹ فیسٹیول کی تقریبات کا مقصد دیہی
زندگی اور زرعی کامیابیوں کو ظاہر کرنا، شہری اور دیہی بازاروں کو تقویت
دینا اور صارفین کے اخراجات کو فروغ دینا ہے۔
ملک کے قومی ادارہ شماریات کے حالیہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2012
کے بعد سے چین کی مجموعی اناج کی پیداواری صلاحیت میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔
2015 ء میں اناج کی پیداوار 650 ملین ٹن سے تجاوز کر گئی جو ایک سنگ میل ہے
جسے گزشتہ نو سالوں سے مسلسل برقرار رکھا جا رہا ہے۔ 2023 تک چین کی فی کس
اناج کی پیداوار 493 کلوگرام تک پہنچ چکی ہے، یہ اعداد و شمار مسلسل کئی
سالوں سے عالمی اوسط سے تجاوز کر چکے ہیں۔
اناج کی پیداوار کے بارے میں چین کا نقطہ نظر بھی وسیع، مقدار پر مبنی
طریقوں سے معیار اور کارکردگی دونوں پر متوازن توجہ کی طرف منتقل ہو گیا ہے۔
2023 تک ملک میں 66.7 ملین ہیکٹر سے زیادہ اعلیٰ معیار کے کھیت تیار کیے جا
چکے ہیں۔ ملک بھر میں فصلوں کی بوائی اور کٹائی کے لئے مجموعی میکانائزیشن
کی شرح اس وقت 73 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے۔ گندم کی پیداوار نے تقریباً
مکمل میکانائزیشن حاصل کی ہے ، اور مکئی اور چاول کی کاشت اور کٹائی کے لئے
میکانائزیشن کی شرح 80 فیصد سے زیادہ ہے۔ کوآپریٹو نے زرعی انٹرنیٹ آف
تھنگز ڈیوائسز، مائیکرو ویدر اسٹیشنز اور کیڑوں کی نگرانی کے نظام سمیت
ہائی ٹیک آلات کا اطلاق کیا ہے۔ان جدید مشینی آلات کی مدد سے متحرک ڈیٹا کو
موبائل فون سے ہی مانیٹر کیا جاسکتا ہے ، جس سے فیلڈ مینجمنٹ زیادہ درست
اور موثر ہوجاتی ہے۔ محکمہ زراعت باقاعدگی سے اہم معلومات فراہم کرتا ہے ،
جن میں موسمیاتی الرٹس ، مٹی کی نمی کے اعداد و شمار ، کیڑوں کی رپورٹس اور
فیلڈ مینجمنٹ تجاویز ، شامل ہیں۔ یہ معلومات جزوی طور پر شمسی پینل، ہائی
ڈیفینیشن کیمروں، ماحولیاتی سینسرز اور دیگر آلات سے سے حاصل کی جاتی ہیں۔
مزید برآں، چین غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے آبپاشی کے نظام اور آفات
سے بچاؤ کے اقدامات سمیت زرعی بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری جاری رکھے
ہوئے ہے۔ اس کے ساتھ ہی، ملک اپنی زرعی تکنیکی جدت طرازی کو آگے بڑھا رہا
ہے، جس سے اس شعبے میں پیداواری صلاحیت اور کارکردگی میں نمایاں اضافہ ہو
رہا ہے۔
چینی ماہرین کے نزدیک جیسے جیسے چینی جدید کاری آگے بڑھ رہی ہے ، زراعت اور
دیہی علاقوں کی جدیدکاری کو تیز کرنے کی فوری ضرورت ہے۔ اس تناظر میں
،کسانوں کے لئے شہری انضمام کو بڑھانا ضروری ہے، جس سے شہروں میں منتقل
ہونے والوں کو روزگار کے مواقع اور عوامی خدمات تک مساوی رسائی حاصل
ہوگی۔اس ضمن میں "ون کاؤنٹی، ون انڈسٹری" اقدام کو آگے بڑھایا جا رہا ہے
۔یہ پالیسی کاؤنٹیوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے کہ وہ اپنے منفرد وسائل کی
بنیاد پر بڑے پیمانے پر معروف صنعتوں کو ترقی دیں تاکہ وہ پروسیسنگ ،
اسٹوریج اور تحقیق کے لئے مربوط نظام قائم کرنے کے لئے لینڈ مینجمنٹ کو
وسعت دے سکیں۔
حالیہ برسوں میں چین کے دیہی حکام کی جانب سے مسلسل یہ کوشش کی گئی ہے کہ
زرعی مصنوعات اور دیہی معاشی سرگرمیوں سے جڑے مسائل کو حل کیا جائے اور
پیچیدہ عوامل سے احسن طور پر نمٹا جائے۔اس ضمن میں زرعی مصنوعات کی ثقافتی
قدر میں اضافہ کیا جا رہا ہے ، انہیں متنوع بنایا جارہا ہے اور روایتی
مصنوعات کو پریمیم اسپیشلٹیز میں تبدیل کیا جا رہا ہے تاکہ ان کی مارکیٹ
ویلیو میں اضافہ کیا جا سکے۔ حکومت نے حالیہ برسوں میں اناج کی پیداوار کو
نمایاں اہمیت دی ہے، جس میں زرعی ٹیکسوں کو کم کرنے، اناج کی سبسڈی فراہم
کرنے اور زرعی تکنیکوں میں تربیت فراہم کرنے جیسے اقدامات کو اجاگر کیا گیا
ہے۔
ملک کی اعلیٰ قیادت کے نزدیک غذائی تحفظ نمایاں ترین ترجیح ہے ، کیونکہ چین
کو دنیا کی مجموعی طور پر قابل کاشت اراضی کے صرف 9 فیصد کے ساتھ 1.4 بلین
سے زیادہ لوگوں کی خوراک کی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔چین کو اس حقیقت کا
بخوبی ادراک ہے کہ غذائی خودکفالت صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب اناج کی
پیداوار کو بہتر بنانے کے لئے مسلسل نئے اور اختراعی اقدامات نافذ کیے
جائیں گے ، اعلیٰ معیار کے کھیتوں کی تعمیر کی جائے گی اور جدید زرعی
ٹیکنالوجیوں کو فروغ دیا جائے گا.
|