حضرت علیؓ اور ان کی حکمت

حضرت علیؓ، اسلام کی وہ شخصیت ہیں جنہوں نے نہ صرف اسلامی تاریخ کو اپنی بے پناہ بہادری، علم، اور حکمت سے منور کیا، بلکہ آج تک انسانیت کے لیے راہنمائی کا مینار ثابت ہو رہے ہیں۔ آپؓ نبی اکرم ﷺ کے چچا زاد بھائی، داماد اور چوتھے خلیفہ راشد تھے۔ ان کی زندگی کا ہر پہلو حکمت اور دانائی کا خزانہ ہے، جس سے ہمیں رہنمائی ملتی ہے۔
حضرت علیؓ کا علم اور حکمت اپنی مثال آپ ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: "میں علم کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہیں"۔ یہ حدیث حضرت علیؓ کے علم و فضل کی گہرائی کو واضح کرتی ہے۔ آپؓ کے اقوال اور خطبات، جنہیں بعد میں "نہج البلاغہ" کے نام سے جمع کیا گیا، حکمت و دانائی سے بھرپور ہیں اور زندگی کے ہر پہلو کے بارے میں بصیرت فراہم کرتے ہیں۔ ان کے اقوال میں ہمیں عدل، مساوات، صبر، شجاعت، اور تقویٰ کی تعلیم ملتی ہے۔
حضرت علیؓ نے اپنی زندگی میں ہمیشہ عدل و انصاف کا پرچم بلند رکھا۔ ان کے نزدیک حکمرانی کا مقصد عوام کی خدمت اور ان کے حقوق کی حفاظت تھا۔ آپؓ نے فرمایا: "کفر کا نظام تو چل سکتا ہے، لیکن ظلم کا نظام کبھی نہیں چل سکتا"۔ یہ قول آج بھی حکمرانی اور انصاف کی بنیادوں کو واضح کرتا ہے کہ انصاف ہر معاشرے کی ترقی اور استحکام کے لیے بنیادی شرط ہے۔
حضرت علیؓ نے دنیاوی مال و دولت اور عیش و عشرت سے ہمیشہ اجتناب کیا۔ ان کی زندگی زہد و تقویٰ کی اعلیٰ مثال تھی۔ آپؓ فرماتے تھے: "دنیا کی حقیقت ایک سایہ ہے، جو چند لمحوں بعد ختم ہو جاتا ہے، پس اس کے پیچھے نہ بھاگو"۔ ان کا یہ قول ہمیں دنیا کی حقیقت اور آخرت کی تیاری کا درس دیتا ہے۔
حضرت علیؓ کی شجاعت میدانِ جنگ میں مثالی تھی۔ آپ نے کئی غزوات میں بے مثال بہادری کا مظاہرہ کیا۔ جنگ بدر، احد، خیبر، اور خندق میں آپؓ کی شجاعت تاریخ کا حصہ بن چکی ہے۔ ان کی شجاعت صرف جنگوں تک محدود نہیں تھی، بلکہ انہوں نے معاشرتی مسائل میں بھی ہمیشہ حق کا ساتھ دیا اور ناحق کے سامنے ڈٹے رہے۔
حضرت علیؓ کا حسنِ اخلاق اور انسان دوستی بھی قابلِ تقلید ہے۔ آپؓ نے فرمایا: "انسان یا تو تمہارا بھائی ہے دین میں یا تمہارا ہم نوع ہے انسانیت میں"۔ ان کے اس قول سے ہمیں درس ملتا ہے کہ ہر انسان کو عزت دی جائے، چاہے وہ کسی بھی مذہب یا عقیدے سے تعلق رکھتا ہو۔
حضرت علیؓ کی حکمت اور دانائی کا پیغام آج کے دور میں بھی ہمیں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ آپؓ کی زندگی کے مختلف پہلو ہمیں سکھاتے ہیں کہ عدل، انصاف، تقویٰ، اور شجاعت کو اپنی زندگی کا حصہ بنا کر ہم ایک بہتر اور پرامن معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں۔ حضرت علیؓ کی تعلیمات سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ دنیا میں کامیابی اور آخرت میں نجات کے لیے اخلاقی اصولوں کی پیروی کرنا لازم ہے۔
حضرت علیؓ کے اقوالِ زریں میں حکمت، دانائی، اور معرفت کا خزانہ پوشیدہ ہے۔ ان کے فرمودات زندگی کے ہر پہلو پر روشنی ڈالتے ہیں اور ہمارے لیے راہنمائی کا ذریعہ ہیں۔ یہاں حضرت علیؓ کے کچھ مشہور اقوال پیش کیے جا رہے ہیں جو ان کی حکمت اور دانش کا مظہر ہیں:
"علم مال سے بہتر ہے، علم تمہاری حفاظت کرتا ہے جبکہ مال کی تمہیں حفاظت کرنی پڑتی ہے۔"
حضرت علیؓ علم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ علم انسان کو زندگی کے ہر میدان میں تحفظ اور رہنمائی فراہم کرتا ہے، جبکہ مال صرف وقتی ضروریات پوری کرتا ہے۔
"انصاف ایک ایسی بنیاد ہے جس پر دنیا قائم ہے۔"
انصاف کے بغیر کوئی بھی معاشرہ یا ریاست مضبوط اور پائیدار نہیں ہو سکتی۔ حضرت علیؓ کا یہ قول اس بات کو واضح کرتا ہے کہ انصاف معاشرتی اور ریاستی استحکام کی بنیاد ہے۔
"دنیا کی حقیقت ایک سایہ ہے جو ختم ہو جاتا ہے، پس اس کے پیچھے نہ بھاگو۔"
حضرت علیؓ دنیا کی حقیقت کو بیان کرتے ہیں اور نصیحت کرتے ہیں کہ دنیاوی خواہشات اور لذات کے پیچھے نہ لگو، بلکہ آخرت کی فکر کرو۔
"صبر ایمان کا سہارا ہے، جس کے پاس صبر نہیں، اس کا ایمان مضبوط نہیں ہو سکتا۔"
صبر کو حضرت علیؓ ایمان کی بنیادوں میں شمار کرتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ مشکلات اور مصیبتوں میں صبر کرنا ہی حقیقی مومن کی علامت ہے۔
"اللہ سے ڈرو اور اس کی مخلوق کے ساتھ انصاف کرو، کیونکہ اللہ کو انصاف پسند ہے۔"
تقویٰ یعنی اللہ سے ڈرنا اور اس کی مخلوق کے ساتھ حسنِ سلوک، حضرت علیؓ کی تعلیمات کا مرکزی نقطہ تھا۔
"انسانوں کے ساتھ ایسا برتاؤ کرو جیسا تم چاہتے ہو کہ لوگ تمہارے ساتھ کریں۔"
حضرت علیؓ نے ہمیشہ اخلاقیات کی اعلیٰ قدروں کی تعلیم دی۔ وہ فرماتے ہیں کہ دوسروں کے ساتھ ویسا ہی سلوک کرو جیسا تم اپنے لیے پسند کرتے ہو۔
"دوست بنانے میں دیر کرو، لیکن دوست کو بدلنے میں جلدی نہ کرو۔"
حضرت علیؓ دوستی کے معاملے میں محتاط رویہ اپنانے کی تلقین کرتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ دوستی کو نبھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
"نیکی وہ ہے جو تمہاری روح کو خوش کرے اور دل کو راحت پہنچائے، جبکہ گناہ وہ ہے جو دل کو بے چین کرے اور تمہیں شرمندہ کرے۔"
یہ قول نیکی اور بدی کے درمیان فرق کو واضح کرتا ہے کہ نیکی انسان کی اندرونی خوشی اور سکون کا باعث بنتی ہے، جبکہ گناہ انسان کے ضمیر کو بے چین اور شرمندہ کرتا ہے۔
"کسی کی عقل کو پرکھنا ہو تو اس سے مشورہ کرو۔"
حضرت علیؓ مشورے کو عقل کی پیمائش کا ذریعہ قرار دیتے ہیں۔ اچھے مشورے دینے والا عقل مند انسان ہوتا ہے۔
"اگر دولت دنیا میں دائمی ہوتی تو یہ فرعون اور قارون کو نصیب ہوتی، تمہیں نصیب نہیں ہوتی۔"
حضرت علیؓ کا یہ قول ہمیں دنیا کی عارضی حقیقت اور دولت کی ناپائیداری کو سمجھنے کی تعلیم دیتا ہے۔
حضرت علیؓ کے یہ اقوالِ زریں آج بھی ہمارے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ ان میں زندگی کے ہر پہلو کے لیے رہنمائی موجود ہے، چاہے وہ علم ہو، عدل ہو، تقویٰ ہو یا صبر۔ حضرت علیؓ کی حکمت اور دانش کا یہ خزانہ ہمیں بتاتا ہے کہ کامیاب زندگی گزارنے کے لیے اخلاقی اقدار اور ایمان کی بنیادوں پر عمل کرنا ضروری ہے
تحریر: الطاف ستی

 

Altaf Ahmad Satti
About the Author: Altaf Ahmad Satti Read More Articles by Altaf Ahmad Satti: 56 Articles with 10591 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.