پنجاب کی تاریخ
پنجاب، جو برصغیر پاک و ہند کا ایک اہم علاقہ ہے، اپنی تاریخ میں کئی قدیم
تہذیبوں، ثقافتوں اور سلطنتوں کا گہوارہ رہا ہے۔ لفظ "پنجاب" فارسی کے دو
الفاظ "پنج" (پانچ) اور "آب" (پانی) کا مرکب ہے، جس کا مطلب ہے "پانچ
دریاؤں کی زمین"۔ یہ پانچ دریا ہیں: ستلج، بیاس، راوی، چناب اور جہلم۔ یہ
دریا اس علاقے کی زرخیزی اور اس کی تاریخ میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
قدیم تاریخ
پنجاب کی تاریخ کا آغاز قدیم تہذیبوں سے ہوتا ہے، جن میں سب سے اہم ہڑپہ کی
تہذیب ہے۔ ہڑپہ کی تہذیب، جو دریائے سندھ کی وادی میں پروان چڑھی، دنیا کی
سب سے قدیم شہری تہذیبوں میں سے ایک تھی۔ 3000 قبل مسیح کے قریب، پنجاب کے
علاقے میں زراعت اور تجارت کا آغاز ہوا۔ اس دور کے آثار ہڑپہ اور موہنجو
داڑو کے کھنڈرات میں دیکھے جا سکتے ہیں۔
آریائی دور
1500 قبل مسیح کے قریب، آریائی قبائل وسطی ایشیا سے پنجاب میں داخل ہوئے۔
انہوں نے مقامی باشندوں کو مغلوب کیا اور اپنی زبان، مذہب اور تہذیب کو
یہاں پھیلایا۔ ویدک تہذیب کی بنیاد بھی اسی دور میں رکھی گئی اور پنجاب کو
ہندو مت کی مقدس کتابوں میں اہم مقام حاصل ہوا۔
سکندر اعظم کا حملہ
326 قبل مسیح میں، سکندر اعظم نے پنجاب پر حملہ کیا اور راجا پورس کے ساتھ
ایک مشہور جنگ لڑی، جو جھلم کے قریب ہوئی۔ اگرچہ پورس شکست کھا گیا، مگر
سکندر نے اس کی بہادری کی تعریف کی اور اسے اپنی ریاست کا حکمران برقرار
رکھا۔
اسلامی دور
711 عیسوی میں محمد بن قاسم کی قیادت میں عربوں نے سندھ پر حملہ کیا اور
اسلام کو اس علاقے میں متعارف کروایا۔ تاہم، پنجاب میں اسلامی فتوحات کا
آغاز 11ویں صدی میں محمود غزنوی کے حملوں سے ہوا۔ محمود غزنوی نے سومنات کے
مندر کو لوٹا اور شمالی ہندوستان کے کئی علاقوں کو فتح کیا، جس کے بعد
اسلام پنجاب میں تیزی سے پھیلنے لگا۔
مغل دور
16ویں صدی میں مغل بادشاہ بابر نے پانی پت کی جنگ میں فتح حاصل کر کے مغل
سلطنت کی بنیاد رکھی۔ مغل دور میں پنجاب ایک اہم صوبہ تھا اور یہاں کی
معیشت اور ثقافت نے زبردست ترقی کی۔ مغل بادشاہوں، خاص طور پر اکبر اور
شاہجہان کے دور میں، پنجاب میں کئی عظیم عمارتیں تعمیر کی گئیں اور فنون
لطیفہ کو فروغ ملا۔
سکھ سلطنت
18ویں صدی کے اواخر میں، سکھوں نے پنجاب میں اپنی طاقت کو مستحکم کیا۔
مہاراجہ رنجیت سنگھ نے 1799 میں لاہور پر قبضہ کیا اور پنجاب میں ایک مضبوط
سکھ سلطنت قائم کی۔ رنجیت سنگھ کی قیادت میں، پنجاب ایک خوشحال اور
خودمختار ریاست بن گئی۔ ان کی موت کے بعد، سکھ سلطنت کمزور ہو گئی اور
برطانوی سامراج نے اس پر قبضہ کر لیا۔
برطانوی دور
1849 میں دوسری اینگلو-سکھ جنگ کے بعد پنجاب کو برطانوی راج میں شامل کر
لیا گیا۔ برطانوی دور میں پنجاب کو ایک زرخیز اور اہم خطہ سمجھا جاتا تھا
اور یہاں نہری نظام کو ترقی دی گئی، جس سے زراعت میں اضافہ ہوا۔ پنجاب کے
عوام نے برطانوی راج کے خلاف تحریکوں میں بھی بھرپور حصہ لیا اور 20ویں صدی
کے آغاز میں آزادی کی تحریکوں میں نمایاں کردار ادا کیا۔
تقسیم ہند اور پنجاب
1947 میں برصغیر کی تقسیم کے وقت پنجاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا:
مشرقی پنجاب، جو بھارت کا حصہ بنا، اور مغربی پنجاب، جو پاکستان میں شامل
ہوا۔ تقسیم کے دوران لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے اور زبردست فسادات اور خونریزی
ہوئی۔ تقسیم کے بعد مغربی پنجاب پاکستان کا سب سے اہم صوبہ بن گیا اور یہاں
کی ثقافت، زبان اور تہذیب نے پاکستانی معاشرت پر گہرے اثرات مرتب کیے۔
موجودہ دور
آج پنجاب پاکستان کا سب سے زیادہ آبادی والا اور زرخیز صوبہ ہے۔ یہاں کی
زراعت، صنعت اور تجارت پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ پنجاب
کی ثقافت، زبان (پنجابی)، موسیقی، اور خوراک پاکستان کی شناخت کا اہم حصہ
ہیں۔
پنجاب کی تاریخ، جو ہزاروں سالوں پر محیط ہے، نہ صرف برصغیر بلکہ دنیا کی
تاریخ میں بھی ایک اہم مقام رکھتی ہے۔ یہاں کی تہذیبوں، مذاہب اور سلطنتوں
نے دنیا بھر کے لوگوں کو متاثر کیا ہے اور آج بھی پنجاب کی سرزمین اپنی
قدیم تاریخ اور ثقافتی ورثے کی امین ہے۔
|