چین کا عالمی برادری کے ساتھ تعاون کا عزم

دنیا کی دوسری بڑی معیشت کی حیثیت سے اس وقت چین کی توجہ نئی معیار کی پیداواری قوتوں کی تشکیل پر مرکوز ہے۔یہ ترجیح ملک کی مسلسل ترقی کے لئے ایک اہم حکمت عملی بن چکی ہے۔وسیع تناظر میں اس حکمت عملی کے تحت روایتی صنعتوں کو ترک کرنا شامل نہیں ہے بلکہ ان کی موجودہ خوبیوں کا احترام اور بہتر بناتے ہوئے ان کی تبدیلی اور جدت طرازی کو تیز کرنا شامل ہے۔ یہ اقدام نہ صرف ابھرتی ہوئی ضروریات کو پورا کرتا ہے بلکہ عالمی معیشت کے لئے نئے مواقع بھی فراہم کرتا ہے۔

چین کی انقلابی تکنیکی کامیابیوں پر توجہ نے ترقی یافتہ ممالک میں اعلی درجے کی مصنوعات کی مانگ پیدا کردی ہے۔ مجموعی عوامل کی پیداواری صلاحیت اور مصنوعات کے معیار کو بڑھانے پر یہ توجہ صنعت کاری اور موثر ترقی میں مدد کر رہی ہے۔ مزید برآں، چین کی سبز اور صاف اعلیٰ درجے کی مصنوعات کی برآمد، جیسے نئی توانائی کی گاڑیاں اور پائیدار توانائی کی مصنوعات، پائیدار ترقی کے عالمی ہدف کے ساتھ مطابقت رکھتی ہیں.

چین کی جانب سے نئی معیار کی پیداواری قوتوں کی جستجو ترقی پذیر ممالک، خاص طور پر بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو میں شامل ممالک کے لیے اہم ہے۔ صنعت کاری کو فروغ دے کر اور تقابلی فوائد کی بنیاد پر وسائل کی تقسیم کو بہتر بنا کر ، چین مہارت ، ملازمت کے مواقع اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی فراہم کر رہا ہے جس سے مقامی کمیونٹیز کو بھی بااختیار بنانے میں نمایاں مدد مل رہی ہے۔ یہ نقطہ نظر اس چینی کہاوت کے جوہر کی عکاسی کرتا ہے، " مچھلی دینے کے بجائے مچھلی پکڑنا سکھاؤ" ۔

چین کا عالمی برادری کے ساتھ تعاون کرنے اور دنیا بھر میں جدیدکاری کے فوائد کو بانٹنے کا عزم بھی اتنا ہی اہم ہے ۔ یہ ایک اہم اصول ہے جس کی جڑیں روایتی چینی اقدار میں پیوست ہیں۔چین ترقی پذیر ممالک کے ساتھ تعاون کو ترجیح دیتا ہے۔ عوام پر مرکوز نقطہ نظر کو اپناتے ہوئے ، چین ترقی پذیر ممالک کے ساتھ مل کر جدیدکاری کا راستہ تشکیل دیتا ہے جو ان کے مخصوص تقاضوں کے مطابق ہو ،اس تناظر میں باہمی فائدہ مند ترقیاتی حکمت عملیوں کی تشکیل اور فروغ بھی شامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں لوگوں کی اکثریت چین کو ایک مثبت بیرونی طاقت کے طور پر دیکھتی ہے اور اپنے مستقبل کی ترقی کے لئے چین کے تجربات سے سبق حاصل کرنے کی خواہش رکھتی ہے۔جیسا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے 79 ویں اجلاس کے عام مباحثے کے دوران اجاگر کیا کہ دنیا کو اس وقت "پاؤڈر کیگ" جیسے غیر معمولی چیلنجز کا سامنا ہے۔ ان پیچیدگیوں کو حل کرنے اور جدید حل تلاش کرنے کے لئے، انسانیت کو نئے خیالات پیدا کرنے اور متبادل حل کی ایک وسیع رینج پر غور کرنے کی ضرورت ہے.آج ، بنی نوع انسان کو پہلے سے کہیں زیادہ اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہونے کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب ، چین نے نہ صرف خود اہم ملکی اقتصادی ترقی حاصل کی ہے اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی، سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی اور صنعتی مینوفیکچرنگ میں قائدانہ حیثیت برقرار رکھی ہے، بلکہ اس نے خود کو پائیدار انسانی ترقی کو فروغ دینے اور دنیا بھر میں امن اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لئے بھی وقف کیا ہے۔ چین بین الاقوامی امور اور عالمی گورننس میں چینی دانشمندی اور چین حل کے لئے فعال طور پر تعاون کر رہا ہے اور شراکت دار ممالک کے ساتھ فراخدلی سے اپنے گورننس کے تجربات کا اشتراک کرتا ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو سمیت دیگر تعاون میکانزم کی روشنی میں چین کے اعلیٰ معیار کے تعاون اور ترقیاتی حکمت عملیوں کی ہم آہنگی نے عالمی اقتصادی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے، مقامی روزگار کی شرح میں اضافہ کیا ہے اور علاقائی و عالمی سطح پر اشتراکی ترقی کے لیے ایک ٹھوس معاشی بنیاد رکھی ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1308 Articles with 603865 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More