ابھی حال ہی میں چین میں بزرگوں کا دن منایا گیا۔چینی
سماج میں بزرگوں کی دیکھ بھال اور خدمت کے جذبے کی جڑیں نہایت گہری ہیں اور
اُن کی فلاح و بہبود حکومتی پالیسیوں میں بھی کلیدی اہمیت رکھتی ہے۔یہی وجہ
ہے کہ چینی صدر شی جن پھنگ نے بزرگوں کے دن کے موقع پر بزرگوں کو مبارکباد
دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ معمر افراد کی اچھی دیکھ بھال کی جائے
گی، وہ اپنی زندگی سے لطف اندوز ہوں گے اور اپنے روزمرہ امور احسن طور پر
انجام دیں گے۔شی جن پھنگ نے پارٹی کمیٹیوں اور تمام سطحوں کی حکومتوں پر
زور دیا کہ وہ بزرگوں سے متعلق کاموں کو ترجیح دیں۔ انہوں نے معمر افراد کے
اہم خدشات کو دور کرنے، متعلقہ پالیسیوں اور اقدامات کو بہتر بنانے، ایک
مستحکم سماجی ماحول کو فروغ دینے، بزرگوں کی فلاح و بہبود اور حقوق کے تحفظ
کو یقینی بنانے اور انہیں معاشرے میں مؤثر کردار ادا کرنے کے قابل بنانے پر
توجہ مرکوز کرنے کی کوششوں پر زور دیا۔
چین میں بزرگوں کی دیکھ بھال کو اس باعث بھی نمایاں اہمیت حاصل ہے کہ2023
کے آخر تک ملک میں 60 سال اور اس سے زیادہ عمر کی آبادی 300 ملین تک پہنچ
چکی ہے۔ اندازوں سے پتہ چلتا ہے کہ یہ 2035 تک 400 ملین سے تجاوز کر جائے
گی اور 2050 تک 500 ملین تک پہنچ جائے گی. چین میں یہ مشاہدہ ہے کہ یہاں
بزرگ افراد دنیا کے دیگر خطوں کی نسبت قدرے متحرک دکھائی دیتے ہیں۔ آپ چاہے
کسی مارکیٹ میں چلے جائیں یا پھر کسی پارک میں ، بزرگ افراد آپ کو خریداری
کرتے ،چہل قدمی یا ورزش کرتے ہوئے ضرور ملیں گے۔اس کی ایک بڑی وجہ تو یہ ہے
کہ چینی حکومت نے جہاں بزرگوں کے علاج معالجے کے لیے بہترین سہولیات فراہم
کی ہیں وہاں اُن کی مصروفیات کی روشنی میں ایسی سہولیات بھی متعارف کروائی
ہیں جہاں بزرگ شہری صحت مندانہ سرگرمیوں میں شریک ہو سکتے ہیں اور ایک
آئیڈیل وقت گزار سکتے ہیں۔
حالیہ برسوں کے دوران، ملک بھر میں بزرگوں کی دیکھ بھال کے لاکھوں ادارے
قائم کیے گئے ہیں، جہاں دستیاب سہولیات کے تناظر میں کہا جا سکتا ہے کہ چین
میں معمر افراد کی نگہداشت کا نظام گھر پر مبنی دیکھ بھال ہی کی دوسری شکل
ہے۔ ان مراکز میں بزرگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے اور ان کی جسمانی اور
جذباتی فلاح و بہبود کے لئے باقاعدگی سے سرگرمیوں کا انعقاد کیا جاتا
ہے۔اسی طرح کٹنگ ایج انٹیلی جنٹ ہیلتھ کیئر نے بھی ملک میں بزرگوں کی صحت
کی دیکھ بھال اور بحالی کے نظام میں نمایاں مدد فراہم کی ہے اور اس حوالے
سے جدید ٹیکنالوجی کو بھی ترقی دی گئی ہے.بزرگ افراد کو ریئل ٹائم ہیلتھ
مانیٹر سے لیس کیا گیا ہے جو ٹیلی میڈیسن اور ایس او ایس سسٹم تک رسائی
حاصل کرتے ہیں۔یہ مانیٹر غیر معمولی جسمانی اعداد و شمار کی صورت میں فوری
طور پر اسپتال سے رابطہ کر سکتا ہے۔اسی طرح بزرگوں کی بہتر دیکھ بھال کے
لیے روبوٹس کا بھی عمدگی سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ٹیکنالوجی کا مزید تذکرہ
کیا جائے تو ،بزرگوں کی اکثریت انٹرنیٹ کے استعمال کو روزمرہ زندگی کا
لازمی حصہ سمجھتی ہے اور اپنی صحت کی دیکھ بھال اور آن لائن مختلف مصنوعات
خریدنے کے لیے انٹرنیٹ کا سہارا لیتی ہے.
شہروں کے مقابلے میں دیہی علاقوں میں عمر بڑھنے کی سطح بہت زیادہ ہے۔اس کو
مدنظر رکھتے ہوئے "ہیپی ایلڈر ہاؤس" نرسنگ ہوم تعمیر کیے گئے ہیں۔ خوبصورت
مناظر سے گھرے ہوئے"ہیپی ایلڈر ہاؤس" ایسے بزرگوں کے لئے ایک مثالی جگہ ہے
جو گھر سے بہت دور نرسری گھر میں منتقل ہونے کے لئے تیار نہیں ہیں۔معمر
افراد کی دیکھ بھال کرنے والے دیگر پیشہ ورانہ اداروں کی طرح ، یہ سہولت
بزرگ افراد کی زندگیوں کو خوشحال بنانے کے لئے وقتاً فوقتاً مختلف سرگرمیوں
کا بھی اہتمام کرتی ہے۔یہاں بزرگ افراد ہر وقت دیکھ بھال کرنے کے بجائے خود
کو مصروف رکھنا پسند کرتے ہیں۔ عمر رسیدہ خواتین " کیفے" اور آؤٹ ڈور ہاٹ
پاٹ ریستوراں جیسے کاروبار چلاتی ہیں، جو نوجوان صارفین کی ایک بڑی تعداد
کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہیں اور خود کو کامیابی کا احساس دلاتی ہیں۔ یوں
بزرگوں کی خدمت کے دوران اُن میں خود اعتمادی کا احساس بھی مزید پختہ کیا
جا رہا ہے۔
|