زرعی انوویشن کی جانب

ابھی حال ہی میں چین اور دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے تقریباً 800 بین الاقوامی ماہرین نے بیجنگ میں 2024 ورلڈ ایگری فوڈ انوویشن کانفرنس میں شرکت کی، جس میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے سائنس ٹیک جدت طرازی کے ذریعے زرعی خوراک کے نظام میں کم کاربن منتقلی کی وکالت کی گئی۔"موسمیاتی تبدیلی اور ایگری فوڈ سسٹم ٹرانسفارمیشن" کے عنوان سے منعقد ہونے والی اس کانفرنس میں زرعی شعبے میں جدت طرازی کی فوری ضرورت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔کانفرنس میں ماہرین نے زرعی خوراک کے نظام میں تبدیلی کو درپیش متعدد چیلنجوں اور جاری مکالمے کے ذریعے تجربات اور نتائج کے تبادلے کے لئے عالمی تعاون کی ضرورت کا اعتراف کیا۔

اس کانفرنس کی اہم خصوصیات میں سے ایک کثیر الجہتی مشاہدات رہے۔ کاروباری افراد اور سائنسدان سب ایک پلیٹ فارم پر نظر آئے ، خاص طور پر سائنس دانوں، کاروباری افراد اور سرمایہ کاروں کے درمیان مکالمے پر زور دیا گیا ہے۔یہ اس باعث بھی اہم ہے کہ ایک سائنسدان کے تحقیقی نتائج کو پیداواری صلاحیت میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس تبدیلی کے لئے صنعتکاری کی ضرورت ہے ، جس میں کاروباری ادارے اپنی تکنیکی جدت طرازی سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

کانفرنس کے دوران 70 سے زائد ممالک اور خطوں کے سائنسدان، ماہرین تعلیم، کاروباری افراد اور سرمایہ کاروں نے مختلف موضوعات پر گہرائی سے تبادلہ خیال کیا جن میں اسمارٹ زراعت، مصنوعی ذہانت سے چلنے والی افزائش نسل، لائیو سٹاک اور آبی خوراک کے نظام میں تبدیلی، جینیاتی وسائل اور جرم پلازم انوویشن کے ساتھ ساتھ غذائی تغذیہ اور تحفظ شامل ہیں۔

ماہرین نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پائیدار زراعت کے حصول کے لیے نہ صرف قومی پالیسی کی ترقی بلکہ صنعتوں، شعبوں اور اسٹیک ہولڈرز میں بین الاقوامی تعاون کی بھی ضرورت ہے۔یہ کانفرنس ان طریقوں کو تلاش کرنے پر زور دیتی ہے جن پر عمل پیرا ہوتے ہوئے چین نے جدت طرازی کے ذریعے زراعت اور خوراک کے شعبے جات کو معاونت فراہم کی ہے۔عالمی ماہرین کے نزدیک چین ایک ایسا ملک ہے جس میں دنیا کے چند ذہین ترین سائنسدان شامل ہیں جو نہ صرف سائنسی و تکنیکی اعتبار سے اچھے ہیں، بلکہ اسے لاگو کرنے اور دوسروں کے ساتھ اشتراک کرنے میں بھی اچھے ہیں۔ماہرین کے اجتماع کے ساتھ ساتھ، اس ایونٹ نے 2024 ورلڈ ایگری فوڈ ٹیکنالوجی ایکسپو کی میزبانی بھی کی ہے، جس میں جدید ترین کامیابیوں، جدید ٹیکنالوجیز، جدید ماڈلز، اعلیٰ معیار کے منصوبوں اور عالمی زرعی شعبے میں جدید مصنوعات کی نمائش کی گئی ہے۔گزشتہ سال شروع کیے گئے ورلڈ ایگری فوڈ انوویشن کانفرنس کا مقصد عالمی زرعی خوراک کی جدت طرازی کو آگے بڑھانے کے لیے عالمی معیار کے پلیٹ فارم کے طور پر کام کرنا ہے۔

وسیع تناظر مین چین زرعی وسائل کے اعتبار سے ایک مالا مال ملک ہے جہاں جدت کی بدولت زرعی اجناس کی پیداوار میں نمایاں خودکفالت کی منزل حاصل کر لی گئی ۔زرعی جدت کاری کے عمل میں چین کی اعلیٰ قیادت کا کردار انتہائی نمایاں ہے۔صدر شی جن پھنگ خود زراعت میں گہری دلچسپی لیتے ہیں اور ملک کے مختلف حصوں کے دوروں کے دوران اُن کی جانب سے فصلوں کی پیداوار ، جدید زرعی مشینری ،کاشتکاروں کی خوشحالی اور دیہی حیات کاری جیسے موضوعات پر ہدایات جاری کی جاتی ہیں۔ملک کے اعلیٰ ترین رہنماء کی زراعت میں ذاتی دلچسپی سے جہاں شعبہ زراعت کی دلچسپی بڑھتی ہے وہاں ملک میں زرعی سائنسدانوں اور کسانوں کی بھی حوصلہ افزائی ہوتی ہے کہ وہ اپنی اختراعی صلاحیتوں کا کھل کر اظہار کریں اور اس شعبے کو ترقی دیں۔

زرعی اختراعات کا تذکرہ کیا جائے تو چین میں خوراک کے تحفظ کی کلید "بیج" کو قرار دیا جاتا ہے۔چینی قیادت واضح کر چکی ہے کہ بیج کی ٹیکنالوجی کو اپنے ہاتھ میں مضبوطی سے سنبھالنا چاہیے تاکہ خوراک کے تحفظ کا حصول ممکن ہو ۔چینی حکام کے نزدیک "سیڈ ٹیکنالوجی" پر اپنی گرفت مضبوط رکھنی چاہیے اور بیج سے متعلق سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی میں خود پر انحصار کرنا چاہیئے ۔ملک میں زراعت میں سرمایہ کاری کی بدولت پیداوار میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس سے زرعی تجارت کو فروغ ملا ہے اور ملک بھر میں "ایگری۔فوڈ انڈسٹری" کی مضبوطی اور کاروباری مواقعوں کو بھرپور وسعت ملی ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1324 Articles with 615438 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More