میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں کو میرا آداب
ہماری زندگی پر احادیث کا اثر کے عنوان سے جو سلسلہ ہم نے شروع کیا ہوا ہے
الحمدللہ اب تک گیارہ احادیث کے بارے میں ہم پڑھ کر علم حاصل کر چکے ہیں آج
اس سلسلے کی بارہویں حدیث لیکر حاضر خدمت ہوں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ
اللہ رب العزت مجھے حق بات کہنے ، لکھنے اور اسے پڑھ کر ہم سب کو عمل کرنے
کی توفیق عطا فرمائے آمین آمین بجاالنبی الکریم صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم ۔اج
کی حدیث ۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو نعمتیں ایسی ہیں کہ اکثر لوگ ان کی قدر
نہیں کرتے ، صحت اور فراغت ۔
( صحیح البخاری 6412 )
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں سرکار صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم نے یہ جو
حدیث ارشاد فرمائی یہ " جوامع الکلم" میں سے ہے دراصل
جوامع الکلم سے سے مراد وہ کلام ہےجن میں الفاظ تھوڑے اور مطالب بہت ہوں
اور غالباً
امام داؤد رحمتہ اللہ علیہ کا قول ہے کہ اگر انسان چند حدیثوں کو پڑھ کر اس
پر عمل کرلے تو وہ اس کی آخرت کی نجات کے لئے کافی ہیں اور یہ حدیث بھی ان
میں سے ایک ہے۔ اللہ رب العزت نے انسان کو لاتعداد نعمتوں سے نوازا ہے ،
ربِّ کریم ارشاد فرماتا ہے : (وَ اِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ لَا
تُحْصُوْهَاؕ-)
ترجَمۂ کنزالایمان :
اور اگر اللہ کی نعمتیں گنو تو شمار نہ کرسکو گے۔
(سورہ الابراھیم آیت 34)
مطلب یہ کہ اگر انسان چاہے تو بھی اس رب تعالی کی ان نعمتوں کا شکر بھی ادا
نہیں کرسکتا تو پھر شمار کرنا ایک انسان کے بس کی بات کیسے ہوسکتی ہے لیکن
رب العزت کی کرم نوازیوں کا تو یہ عالم ہے کہ انسان اگر اس کی دی ہوئی کسی
نعمت کا شکر ادا نہیں کرتا تو وہ نہ تو اس کی گرفت فرماتا ہے اور نہ ہی
نعمتوں کو روکتا ہے بلکہ یہ سلسلہ جاری و ساری رہتا ہے لیکن اگر ہم صرف ان
دو نعمتوں کا ہی ذکر کریں کہ جس میں حضور صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم نے صاف
اور واضح الفاظ میں فرمایا کہ انسان ان دو نعمتوں کی قدر نہیں کرتا بلکہ
دھوکے میں رہتا ہے تو یہ ایک حقیقت ہے۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں ان دو نعمتوں کے صحیح اور شرعی استعمال سے
نہ انسان آخرت کا فائدہ اٹھاتا ہے اور نہ ان نعمتوں کی قدر کرتا ہے بس
لوگوں کی کثیر تعداد صرف دھوکے میں ہے یعنی جب لوگ صحت مند اور تندرست ہوتے
ہیں تو انہیں یہ خیال نہیں آتا کہ ہم اللہ کی عبادت میں اپنا وقت گزاریں
اور تندرستی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے رب تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے اس
کی راہ میں اپنے آپ کو مصروف رکھیں بلکہ وہ یہ سوچتے ہیں کہ یہ صحت مندی
اور تندرستی ہمیشہ کے لئے ہے اس لئے وہ سراسر دھوکے میں ہیں بالکل اسی طرح
جب انسان فارغ ہوتا ہے اور اللہ تعالی کی طرف سے اسے فرصت جیسی نعمت عطا
ہوتی ہے تو وہ اس کی قدر نہیں کرتا ۔
|