پچھلے کئی دنوں سے چوہدری احمد یار صاحب مجھے مسلسل کال کر کے ملنے کا وقت
پوچھ رہے تھے چوہدری صاحب سے میری شناسائی چند سالوں سے تھی وہ ایک مہذب
شائستہ ملنسار خاندانی آدمی تھے پہلے بھی اگر ملنے کی بات کرتے اور میں
مصروفیت کا بہانا بناتا تو نہایت شائستگی سے کہتے چلیں جب آپ کے لیے آسانی
ہو مجھے بتائیے گا میں حاضر ہو جاؤں گا چوہدری صاحب گجرات کے قریب گاؤں سے
تھے درمیانے درجے کے زمیندار تھے لیکن رکھ رکھاؤ میل جول میں بڑے زمیدارو ں
والا برتاؤ کر تے ان کی گفتگو میل ملاپ میں بڑے آدمی والی ساری ساری خوبیاں
تھیں میاں محمد بخش اور وارث شاہ کا کام حفظ تھا جب بھی ملتے ہیر وارث شاہ
میں وارث شاہ کا وہ کلام جس میں حکمت و معرفت کے موتی چنے ہوتے تھے یا میاں
محمد بخش کا عارفانہ کلام جو معرفت کے رنگ میں رنگا ہو تا مصری کی ڈلیوں کی
طرح چوس چوس کر بلکہ لہک لہک کر جب سناتے تو ماحول پر وجد انگیز سرور آمیز
سی چادر تن جاتی اور روح کیف و سرور کے نئے جہانوں سے متعارف ہو جاتی اِس
لیے میں چوہدری صاحب کی کمپنی بہت انجوائے کرتا تھا اِس لیے جب بھی چوہدری
صاحب لاہور کی طرف آتے تو مُجھ سے میری فرصت کا پوچھ کر آجاتے چوہدری صاحب
کا اولیاء اﷲ سے لگاؤ اور تصوف کی شاعری کا ذوق ہم دونوں کو قریب لے آیا
تھا کیونکہ میرا بچپن جوانی بھی دیہی زندگی سے گزری ہے اِس لیے چند
ملاقاتوں کے بعد ہی ہم شناسائی سے گزرتے ہوئے دوستی میں ڈھل گئے میں چوہدری
صاحب کو فرصت کے وقت ہی بلاتا تاکہ میں چوہدری صاحب کے شاعرانہ ذوق اور
اولیاء اﷲ سے محبت کو اچھے طریقے سے انجوائے کر سکوں اب کی بار میں تھوڑا
مصروف تھا وقت نکالنے کی کو شش کر رہا تھا لیکن اِس بار حیران کن طور پر
چوہدری صاحب اپنے ماضی کے برعکس بار بار فون کر رہے تھے اور ساتھ میں پرزور
تقاضہ التجا بھی کر رہے تھے کہ میں نے خاص بندے کو آپ سے ملانا ہے آپ برائے
مہربانی جلدی وقت دیں تاکہ میں اُس خاص بندے کو آپ کے پاس لاسکوں جب چوہدری
صاحب نے بار بار خاص بندے کا تذکر ہ کیا تو میں بھی الرٹ ہو گیا کہ یہ
چوہدری صاحب کا مزاج نہیں ہے اِس طرح بار بار ملنے کا کہنا ورنہ جب میں
چوہدری صاحب سے کہتا کہ چوہدری صاحب مصروف ہوں تو وہ فوری طور پر گپ شپ کے
بعد فون آف کر دیتے لیکن اِس بار وہ بار بار ملنے اور وقت کا تقاضہ کر رہے
تھے چوہدری صاحب کے اِس بدلے ہوئے رویے نے مجھے الرٹ کر دیا کہ یہ واقعی
کوئی خاص بات ہے کوئی خاص شخصیت ہے جس کی وجہ سے چوہدری صاحب جلدی ملاقات
وقت کا مطالبہ کر رہے ہیں لہذا میں نے اگلے ہی دن چوہدری صاحب کو بلالیا
چوہدری صاحب اگلے دن مقررہ وقت پر دیہات کی نیچرل سوغاتوں کے ساتھ تعلق کی
مٹھاس نبھانے آگئے ‘چوہدری صاحب گاؤں کی سوغاتوں کو جب ڈھیر کر چکے تو میں
اُس شخص کی تلاش میں تھا لیکن چوہدری صاحب کے ساتھ تو اُن کا پرانا خاندانی
ملازم تھا جو بیمار لگ رہا تھا میں چوہدری صاحب کو احترام محبت کے ساتھ
ڈرائینگ روم میں لایا اور صوفے پر بٹھایا اِس بار چوہدری صاحب اپنے خاندانی
ملازم کو بھی ساتھ اندر لائے اور اپنے ساتھ بٹھایا میرے دماغ میں ابھی بھی
وہ خاص شخص کا سوال مچل رہا تھاکہ وہ جس کی وجہ سے چوہدری صاحب بار بار
ملنے کا تقاضہ کر رہے تھے وہ کدھر ہے کیا وہ ابھی راستے میں ہے یا آج وہ
نہیں آئے گا تو چوہدری صاحب مسکرا دئیے اپنے ساتھ بیٹھے ملازم کے کندھے پر
شفقت بھرا ہاتھ رکھا اورکہامیں جس خاص بندے کے لیے آپ سے وقت مانگ رہا تھا
جس کو آپ سے ملانا تھا وہ خاص بندہ میرایہ خاندانی پرانا ملازم ہے جس کو آپ
سے ملانا تھا میں نے حیرت سے ملازم کی طرف دیکھا جو مودب ہو کر سر جھکائے
بیٹھا تھا چوہدری صاحب شفیق نظروں سے ملازم کی طرف دیکھ رہے تھے اُس کی
پریشانی کو محسوس کر کے اُس کو دور کر نا چاہتے تھے چوہدری صاحب کی اپنے
ملازموں سے محبت شفقت بہت اچھی لگی بلکہ دل چوہدری صاحب کے احترام اور مقام
سے بھر گیا حیرت یہ تھی کہ چوہدری صاحب کتنے دنوں سے جس خاص بندے کا ذکر کر
رہے تھے وہ معاشرے کا کوئی بااثر بندہ نہیں بلکہ اِن کا ذاتی خاندانی ملازم
تھا چوہدری صاحب صرف نام کے چوہدری نہیں بلکہ کر دار کے بھی چوہدری تھے اب
میں ملازم کی طرف متوجہ ہوا اور پوچھا کہ جناب میں آپ کی کیا مدد یا خدمت
کر سکتا ہوں تو ملازم دھیمے لہجے میں بولنا شروع ہوا تو چوہدری صاحب نے
بولنا شروع کیا جناب یہ سادہ بندہ آپ کو کیا بتائے گا میں آپ کو اِس کی
پریشانی بتاتاہوں جس نے اِس کی اور میری نیند اڑا رکھی ہے یہ بیچارہ اپنی
شادی شدہ بیٹی کی وجہ سے بہت پریشان ہے اِس کی پریشانی مجھ سے بھی نہیں
دیکھی جاتی اِس کا داماد کسی دوسری عورت کے چکر میں الجھ کر اِس کی بیٹی کو
مارتا ہے بلکہ گھر سے بھی نکال دیا ہے وہ بیچای تین بچوں کے ساتھ میکے آگئی
ہے جوان بیٹی بچوں کے ساتھ والدین کے گھر آئے تو والدین تو ادموئے ہو جائیں
گے چوہدری صاحب دیر تک ملازم کی بیٹی پر ہونے والے مظالم بتاتے رہے میں نے
ذکر اذکار وظیفے بتائے اور ملازم کو حوصلہ دیا کہ انشاء اﷲ چند دنوں میں ہی
اﷲ کی مدد سے بیٹی اپنے گھر چلی جائے گی پھر ملازم باہر جاکر گاڑی میں بیٹھ
گیا تو میں چوہدری صاحب سے بولا جناب آپ کی اپنے ملازم سے محبت شفقت دیکھ
کر مجھے بہت اچھا لگا میں تو کسی بڑے آدمی کے انتظار میں تھا لیکن آپ کا
خاص بندہ آپ کا ملازم نکلا تو چوہدری صاحب بولے میرے والد صاحب فرمایا کرتے
تھے اگر کسی انسان کو پرکھنا ہو تو دیکھو اُس کا ملازم اور دوست کتنے پرانے
ہیں خاندانی انسان اپنے ملازم اور دوست نہیں بدلتا دوسری بات جب میں نے
مرنا ہے تو اُس وقت میری چارپائی کو کندھا میرے عام غریب دوستوں اور
ملازموں نے دینا ہے امیر دوست رشتہ دار تو مہنگی گاڑیوں میں بیٹھ کر
قبرستان پہنچیں گے اہم بات جن ملازموں نے ساری زندگی آپ کی خدمت کی
ایمانداری سے نوکری کی ان کا آپ پر حق ہے جنہوں نے آپ کو اپنی جوانی دے دی
خدمت کی بڑھاپے میں آپ ان کو چھوڑ دیں نہیں ان کا اپنوں کی طرح خیال رکھیں
آپ کی اولاد آپ کی دولت پر عیش کرتی ہے ملازم دکھ میں آپ کا ساتھ دیتے ہیں
یہی اﷲ رسول ؐ کا فرمان بھی ہے چوہدری صاحب جب ڈھیر ساری باتوں کے بعد جب
جانے لگے تو میں نے گرم جوشی سے جپھی ڈالی اور کہا چوہدری صاحب آپ نام کے
ہی چوہدری نہیں کردار کے بھی چوہدری ہیں ۔
|