گزشتہ کئی دہائیوں سے ایشیا بحرالکاہل کا خطہ عالمی
اقتصادی ترقی کا ایک اہم محرک رہا ہے۔ اکتوبر میں، بین الاقوامی مالیاتی
فنڈ نے پیش گوئی کی تھی کہ یہ خطہ 2024 میں عالمی اقتصادی ترقی میں تقریباً
60 فیصد حصہ ڈالے گا.اس کے ساتھ ساتھ ایشیا بحرالکاہل کے تعاون کو
جغرافیائی سیاست کے بڑھتے ہوئے رجحانات، یکطرفہ اور تحفظ پسندی جیسے چیلنجز
کا سامنا ہے۔ اسی حوالے سے چین کے صدر شی جن پھنگ نے ہفتے کے روز ایشیا
پیسیفک اکنامک کوآپریشن (اپیک) کے رکن ممالک کے رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ
زیادہ سے زیادہ ذمہ داریاں نبھائیں۔
پیرو کے دارالحکومت لیما میں اپیک اقتصادی رہنماؤں کے 31 ویں اجلاس میں
شرکت کرتے ہوئے شی جن پھنگ نے کہا کہ ہمیں چیلنجوں سے نمٹنے، پتراجایا وژن
2040 کو مکمل طور پر پورا کرنے، مشترکہ مستقبل کی حامل ایشیا بحرالکاہل
کمیونٹی کی تعمیر اور ایشیا بحرالکاہل کی ترقی میں ایک نئے دور کا آغاز
کرنے کے لئے یکجہتی اور تعاون کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔
ایشیا بحرالکاہل میں تعاون کو مزید گہرا کرنے کے لیے چینی صدر نے تین
تجاویز پیش کیں۔اول، شی جن پھنگ نے ایشیا بحرالکاہل تعاون کے لئے ایک کھلے
اور باہم مربوط پیراڈائم کی تعمیر کی ضرورت پر زور دیا اور کثیر الجہتی اور
کھلی معیشت کے لئے پرعزم رہنے پر زور دیا۔چین نے ایک کھلی ایشیا بحرالکاہل
معیشت کے لئے بڑی کوششیں کی ہیں۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ ، چین 13 اپیک
معیشتوں کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور اس نے چین۔آسیان آزاد تجارتی
علاقے کی تعمیر کو فعال طور پر آگے بڑھایا ہے، علاقائی جامع اقتصادی شراکت
داری (آر سی ای پی) کے اعلیٰ معیار کے نفاذ کو فروغ دیا ہے، اور ٹرانس
پیسفک پارٹنرشپ کے لئے جامع اور ترقی پسند معاہدے (سی پی ٹی پی پی) اور
ڈیجیٹل اکانومی پارٹنرشپ معاہدے میں شامل ہونے کے لئے درخواست دی ہے.
دوسرا ، شی جن پھنگ نے ایشیا بحرالکاہل کے لیے ماحول دوست جدت طرازی کو
محرک بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اپیک معیشتوں کو ایشیا
بحرالکاہل کی ترقی کے لیے نئی رفتار اور نئے محرکات پیدا کرنے کے لیے مربوط
ڈیجیٹل اور سبز تبدیلی اور ترقی کو آگے بڑھانا چاہیے۔چین ویسے بھی حقیقی
حالات کی روشنی میں نئی معیار کی پیداواری قوتیں تیار کر رہا ہے اور سبز
جدت طرازی پر دلچسپی رکھنے والے فریقوں کے ساتھ تعاون کو گہرا کر رہا ہے۔
شی جن پھنگ نے یہ اعلان بھی کیا کہ چین گلوبل کراس بارڈر ڈیٹا فلو کوآپریشن
انیشی ایٹو کا آغاز کرے گا۔چین نے ماحول دوست زراعت، پائیدار شہر ی ترقی،
سبز اور کم کاربن توانائی کی منتقلی، اور سمندری آلودگی پر قابو پانے اور
روک تھام میں اپیک کی رکن معیشتوں کے درمیان تعاون کے لئے اقدامات پیش کیے
ہیں۔
چینی صدر نے ایشیا بحرالکاہل کی ترقی کے لئے عالمی سطح پر فائدہ مند اور
جامع وژن کو برقرار رکھنے کی کوششوں پر بھی زور دیا۔ اعداد و شمار سے ظاہر
ہوتا ہے کہ چین خطے کی اقتصادی ترقی میں 64.2 فیصد، سامان کی تجارت میں
37.6 فیصد اور خدمات کی تجارت میں 44.6 فیصد کا حصہ ڈالتا ہے۔شی جن پھنگ نے
اپیک رہنماؤں کو بتایا کہ چین اپیک پلیٹ فارم کے ذریعے رہائشیوں کی آمدنی
بڑھانے اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی صنعتی کلسٹر ترقی
کو فروغ دینے کے اقدامات کو آگے بڑھائے گا، جس کا مقصد ایشیا بحرالکاہل کی
معیشتوں کی عالمی سطح پر فائدہ مند اور جامع ترقی لانا ہے۔
انہوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ چین 2026 میں اپیک اقتصادی رہنماؤں کے اجلاس
کی میزبانی کرے گا۔ شی جن پھنگ نے کہا کہ چین تمام فریقوں کو اپنی ترقی کی
"ایکسپریس ٹرین" پر سوار ہونے اور چینی معیشت کے ساتھ مل کر ترقی کرنے کا
خیرمقدم کرتا ہے۔چینی صدر نے اصلاحات اور کھلے پن کے حوالے سے چین کے وعدوں
کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اصلاحات اور کھلے پن ایک تاریخی عمل ہے جس
میں چین اور دنیا مل کر ترقی اور پیشرفت حاصل کرتے ہیں۔کمیونسٹ پارٹی آف
چائنا کی 20 ویں مرکزی کمیٹی نے جولائی میں اپنے تیسرے اجلاس میں اصلاحات
کو مزید گہرا کرنے کے لئے منظم منصوبے مرتب کیے تھے جس میں 300 سے زائد
نتیجہ خیز اصلاحاتی اقدامات کا اعلان کیا گیا تھا جن کا تعلق اعلیٰ معیار
کی سوشلسٹ مارکیٹ معیشت کی تعمیر ، اعلیٰ معیار کی معاشی ترقی کو آگے
بڑھانا ، اعلی معیار کے کھلے پن کو فروغ دینا ، لوگوں کے معیار زندگی کو
بہتر بنانا اور ایک خوبصورت ملک کی تعمیر سے ہے۔
اپیک سی ای او سمٹ سے اپنے تحریری خطاب میں شی جن پھنگ نے یہ بھی کہا کہ
چین رضاکارانہ اور یکطرفہ طور پر کھلے پن کے لیے مزید پالیسیاں متعارف
کرائے گا، اعلیٰ معیار کے آزاد تجارتی علاقوں کے اپنے عالمی نیٹ ورک کو
وسعت دے گا اور دنیا کے لیے اپنے دروازے مزید وسیع کرے گا۔
|