یہ ایک تاریخی حقیقت ھے جب دو لوگ یا تہذیبوں کے ایک
دوسرے سے متعارف ھوئےتو ان کے درمیان ضرورت زندگی کی تکمیل اور بات چیت کے
نتیجے میں ایک نئی تہذیب و زبان کی راہ ھموار ھونے لگی جو بتدریج کسی ملک و
قوم کی تہذیب واقعات اور علم و ادب کا حصہ بن کر اس ملک و قوم کی ترقی و
خوش حالی کا ذریعہ ثابت ھوئی۔ایسے میل جول آپسی تعلقات اور اخذ وقبول کے
نتیجے میں اردو زبان کی فضا ہموار ھوئی۔
اردو زبان کا آغاز
گیارھویں صدی عیسوی میں دو قوموں کے باہمی اختلاط کے باعث اردو زبان کی
ابتداء کا باعث بنا۔ اردو زبان کو تاریخی پس منظر میں مختلف ناموں سے کہا
گیا ھے ریختہ اردوے معلی ،ہندی، سے جانا گیا
روپیہ
روپیہ بنیادی طور پر سنسکرت زبان کا لفظ ھے روپیہ سنسکرت کے لفظ روپا سے
لیا گیا ھے روپا کے معنی جاندی کے ھے تقسیم سے پہلے ھندوستان میں چاندی
بطور کرنسی لیں دیں کے لئے استعمال کی جاتی تھی اس زمانے میں کاغذی کرنسی
استعمال نہیں ھوتی تھی
ھڑتال
یہ لفظ سنسکرت زبان کا لفظ ھے ھڑتال لفظ کیسے وجود پذیر ھوا۔ سنسکرت میں
دکان کو ھٹی کہتے ھیں اور دکان بند کرنے کیلئے تال کا لفظ استعمال کرتے ھیں
تال مطلب تالا ھے یوں یہ لفظ پاکستان پہنچا تو ھڑتال بن گیا
لیکن | البتہ
یہ الفاظ بنیادی طور پر ترکی زبان کے الفاظ ھیں ،اور ترکش لوگ ان الفاظ کو
بولتے ھیں تو لہجہ کچھ طویل کرتے ھیں اور اس کے معنی اصل حالت میں ہی موجود
ھےان الفاظ کے بولنے میں کوئی تبدیلی نہیں ھوئی-
اردو بازار
اردو زبان مختلف زبانوں کی آمیزش کا مرکب ھے۔ جس میں عربی۔فارسی۔ترکش زبان
کے الفاظوں پر مشتمل ھے۔اردو بازار جو کتابوں کی فروخت سے منسوب ھوگیا ھے
اس کا کتابوں سے کوئی تعلق نہیں تھا۔دراصل مغلیہ سلطنت میں بادشاہ وقت نے
جنگی سازوں سامان کی تیاری کے لئے دھلی قلعے کیساتھ جو بازار قائم کروایا
گیا تھا اس بازار کا نام اردو بازار رکھا گیا تھا۔
|