چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کو عہد حاضر
میں عالمی رابطہ سازی کا ایک کرشمہ قرار دینا ہرگز بے جا نہ ہو گا۔ چین کی
جانب سے 2013 میں یہ انیشی ایٹو پیش کیا گیا تھا جسے مختصراً بی آر آئی بھی
کہتے ہیں۔وسیع تناظر میں اس اقدام کا مقصد مشترکہ ترقی اور خوشحالی کے لیے
قدیم شاہراہ ریشم کے تجارتی راستوں کو ایشیا ، یورپ اور دنیا کے دیگر خطوں
کے ساتھ جوڑنا ہے۔یہی وجہ ہے کہ حالیہ برسوں میں پاکستان سمیت بیلٹ اینڈ
روڈ سے وابستہ دیگر ممالک میں تجارتی اور بنیادی ڈھانچے کے نیٹ ورکس کی
تعمیر کو نمایاں فروغ ملا ہے۔ اس اقدام کے تحت پچھلے 11سالوں میں تجارت اور
سرمایہ کاری میں بھی خاطر خواہ پیش رفت ہوئی ہے۔
ابھی حال ہی میں چین کے صدر شی جن پھنگ نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت
اعلیٰ معیار کے تعاون کو جامع طور پر آگے بڑھانے پر زور دیا۔انہوں نے بی آر
آئی پر چوتھے سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسٹریٹجک اعتماد کو مضبوط
بنانا، اسٹریٹجک فوکس کو برقرار رکھنا اور بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے روشن
مستقبل کی تعمیر کے لئے ذمہ داری کے احساس کے ساتھ جرات مندانہ طور پر کام
کرنا ضروری ہے۔2013 ء میں اس انیشی ایٹو کے بعد سے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون میں
بڑی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں جن سے شریک ممالک کے ساتھ چین کی دوستی کو
بڑھانے میں مدد ملی ہے اور ان کی معاشی اور سماجی ترقی کو فروغ دیا گیا
ہے۔اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ دنیا حالیہ برسوں میں بدامنی اور تبدیلی کے
ایک نئے دور میں داخل ہوگئی ہے ، شی جن پھنگ نے نے تمام قسم کے خطرات اور
چیلنجوں سے مناسب طریقے سے نمٹنے اور اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون
کو آگے بڑھاتے ہوئے جغرافیائی سیاسی تنازعات کے حل کی کوششوں پر زور دیا .
یہ امر قابل ذکر ہے کہ اب تک چین 150 سے زائد ممالک اور 30 سے زائد بین
الاقوامی تنظیموں کے ساتھ بی آر آئی تعاون کی دستاویزات پر دستخط کر چکا
ہے۔چینی وزارت تجارت کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2023 کے آخر تک ،
چینی کمپنیوں نے براہ راست سرمایہ کاری کے ساتھ بی آر آئی میں حصہ لینے
والے ممالک میں 17 ہزار غیر ملکی کاروباری ادارے قائم کیے ہیں۔ اسٹاک 330
ارب ڈالر سے زیادہ ہے جبکہ اس انیشی ایٹو کے تحت تعمیر کیے گئے اوورسیز
اکنامک اینڈ ٹریڈ کوآپریشن زونز نے 5 لاکھ 30 ہزار مقامی ملازمتیں پیدا کی
ہیں۔ عالمی بینک کا تخمینہ ہے کہ 2030 تک بی آر آئی سے متعلق منصوبے اور
سرمایہ کاری 75 لاکھ سے زائد افراد کو انتہائی غربت سے اور 03 کروڑ سے زائد
دیگر افراد کو معتدل غربت سے نکال سکتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ چینی صدر شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ بیلٹ اینڈ روڈ تعاون
اعلیٰ معیار کی ترقی کے ایک نئے دور میں داخل ہوگیا ہے۔انہوں نے "ایک ساتھ
منصوبہ بندی، ایک ساتھ تعمیر اور ایک ساتھ فائدہ اٹھانے" کے اصول پر عمل
کرنے پر زور دیا، کھلے، سبز اور صاف تعاون ، اعلی معیار، عوام پر مرکوز اور
پائیدار تعاون کے فلسفے اور پیروی کے مقصد پر عمل کرنے پر زور دیا.شی جن
پھنگ نے کہا کہ رابطے کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اعلیٰ سطح پر اور
زیادہ لچک اور پائیداری کے ساتھ جیت جیت پر مبنی ترقی کے لئے مسلسل نئی
گنجائش پیدا کرنے کی کوشش کی جائے۔انہوں نے اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ
تعاون کے میکانزم کو مضبوط بنانے اور منصوبہ بندی، کوآرڈینیشن اور مینجمنٹ
میکانزم کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
شی جن پھنگ نے بلیو پرنٹس کو حقیقت میں بدلنے کے لئے استقامت اور ہر قسم کے
خطرات اور چیلنجوں پر قابو پانے کی ہمت پر زور دیا تاکہ اعلیٰ معیار کے
بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کو غیر متزلزل طور پر آگے بڑھایا جاسکے اور مشترکہ
مستقبل کی حامل انسانی کمیونٹی کی ترقی میں زیادہ سے زیادہ تعاون کو آگے
بڑھایا جا سکے. وسیع تناظر میں کہا جا سکتا ہے کہ چین کی جانب سے وقت کے
بدلتے تقاضوں کے عین مطابق بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو میں لازمی تبدیلیاں
متعارف کروائی جا رہی ہیں تاکہ پائیدار ترقی کا تصور حقیقی معنوں میں ابھر
سکے اور شریک ممالک کے عوام کے لیے ٹھوس ثمرات لائے جا سکیں۔
|