ایک خیال۔۔۔۔
زندگی جیسے جیسے آگے کرتی جارہی ہے ویسے ہی نئی جہتیں کھلتی جارہی ہیں۔
یونیورسٹی میں آکر ارتقاء کے عمل میں بڑی حد تک تیزی آئی ہے۔ کیمسٹری
سبجیکٹ تو اپنی منطقی رفتار سے پڑھ ہی رہے ہیں مگر دوسری طرف دیکھیں تو ایک
ممتاز رنگ ہے جو ہمارے شب و روز بسر کرنے کی عادت پر غالب آتا جارہا ہے۔
غرض یہ کے تبدیلی کا عمل اب ساکن اور حرکت کی آنکھ مچولی سے ایک نئی فارم
میں ڈھل رہا ہے۔ ماضی کے مقابلے میں یوں چیلنجر تو تعداد میں زیادہ اور
پیچیدہ ہیں مگر ساتھ یقین کامل بھی ہے کہ ان سے نبرد آزما ہونے کی مکمل
صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس یقین کے پیچھے وہ سنہری تیز ہوتا رنگ ہے جو ناکامیوں،
تلخ تجربات اور دنیاوی مشاہدات کے تقریباً برابر حصوں کی بدولت ابھر کر
سامنے آیا ہے۔ اب انتظار تو بس اسکا ہے کہ یہ سنہری رنگ کب سنہری دور لاتا
ہے؟
یہاں تک کا جو ہمارا تجربہ رہا ہے وہ یہی ہے کہ سسٹم کی حرکیات کو سمجھے
بغیر کوئی مقصد تکمیل کو نہیں پہنچایا جاسکتا۔ ایک بڑا وقت تو اسی ہی میں
صرف کرنا ضروری بن چکا کہ پہلے تمام تعصبات سے خود کو الگ کرکے ماحول میں
موجود وہ فیکٹرز جو آپ کے کام کی ہیئت پر اثرانداز ہونے کی صلاحیت رکھتے
ہیں' انہیں سمجھنے کا اہتمام کیا جائے۔ جو لوگ بھی آج اپنے مقصد کی تکمیل
کے لئے میدان عمل میں پوری طاقت، قوت، توانائی، استقامت اور پائداری سے
سرگرداں ہیں وہ یہ مرحلہ پوری طرح سے مکمل کرچکے ہیں۔ بڑی عاجزی سے اعتراف
کریں تو ہم بھی ابھی اسی مرحلے ہی میں ہیں اور ایک بڑے عرصے سے ہیں۔
آسمانوں پر فائز ذات نے اپنے بھیجے ہوئے آخری نبی پر اتاری جانے والی سچی
کتاب میں یہ صاف لکھ دیا ہے کہ ہم اتنا ہی دیتے ہیں جس کی کوئی کوشش کرتا
ہے۔ اب یہ ہماری کوششوں پر ہی منحصر لگتا ہے کہ کب اس مرحلے سے نکلیں اور
حقیقی معنوں میں جاکر وہ کریں جسکی خواہش برسوں سے سینے میں لئے ہوئے ہیں!
|