پہاڑوں کا عالمی دن

رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: پہاڑ پر چڑھا کرو اس سے صحت بنتی ہے ِ(مفہوم حدیث پاک)

تھری ماؤنٹین جنکشن گلگت

ہر سال گیارہ دسمبر کو پہاڑوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے ۔ پاکستان اس حوالہ سے خاص اہمیت کا حامل ملک ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے اس قدرتی حسن سے مالامال کر رکھا ہے ۔ کہیں کے ٹو جیسی بلند و بالا دنیا کی دوسری چوٹی سربلند نظر آتی ہے اور کہیں راکا پوشی اپنی انا بکھیرتی نظر آتی ہے۔ کہیں سرسبز پہاڑ تو کہیں خشک پہاڑ۔ کہیں بلند پہاڑوں پر دیو سائی جیسا عظیم الشان وسیع و عریض گراؤنڈ تو کہیں شندور جیسا دنیا کا بلند ترین پولو گراؤنڈ پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بنا نظر آتا ہے ۔

پہاڑوں کو ہی یہ شرف حاصل ہے کہ اپنے اوپر آسمان سے برسنے والی برف کو جمع کر لیتے ہیں اور پھر اس پانی کو اپنے اندر جذب کرکے چشموں کو فراہم کر دیتے ہیں، یہی چشمے جب بہتے ہیں تو جنگلی حیات و نباتات کے ساتھ ساتھ انسانوں اور حیوانوں تک کو سیراب کرتے ہوئے ندی نالوں سے دریا بن کے دریا دلی سے کھیتوں کھلیانوں کو سیراب کرتے ہوئے قطرہ قلزم میں مل جاتا ہے ۔

پہاڑوں کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ یہ بیماروں کیلئے اپنے اوپر لا محدود تریاق جڑی بوٹیوں کی شکل میں سموئے ہوئے ہوتے ہیں۔ قیمتی ترین جڑی بوٹیوں سے لبریز پہاڑ طب کے شعبہ سے وابستہ افراد کو اپنی طرف کھینچتے ہیں ۔

پہاڑ اگر اوپر سے بلند ، خشک یا زرخیز نظر آتے ہیں تو اندر سے بھی معدنیات سے لبریز ہوتے ہیں۔ جس کی ایک چھوٹی سی مثال کھیوڑہ کی نمک والی کان ہے جس میں جاکربندے کو احساس ہوتا ہے کہ غار سے باہر یہی نمک ہمارے پیٹ میں ہوتا ہے اور اب ہم نمک کے پیٹ میں ہیں۔

یہی پہاڑ ہم کو پتھر بخشتے ہیں جن سے ہمارے راستے آسان اور موٹرویز کی شکل میں سہولت کا مرکز بنتے ہیں۔ انہی پہاڑوں سے حاصل ہونے والی بجری ہماری بلند و بالا عمارتوں اور گھروں کی مضبوطی کی بھی ضامن ہے ۔

اگر پہاڑوں کو دانشوروں کی نظر سے دیکھیں تو پہاڑ جیسا حوصلہ کہہ کے تشبیہ ملتی ہے ۔ کبھی شاعر ان کو اپنے شعروں کی زینت بناتے ہیں اور کبھی اللہ کا کلام ان کو زمین کی میخیں قرار دیتا ہے۔

دنیا بھر کی سیاحت میں ان کا بہت بڑا حصہ ہے ۔ ہمارے پاس بھی عظیم سلسلہائے کوہ موجود ہے جس میں قراقرم، ہندوکش، ہمالیہ، مکران کا پہاڑی سلسلہ، کوہ سفید، کوہ نمک سمیت متعدد سلسلے موجود ہیں۔ آئیے ان اس قدرتی ورثہ کی قدر کریں اس کی جھیلوں، آبشاروں اور وادیوں کی دیکھ بھال کریں، راستے ہموار کریں، آنے والے انسانوں اور پرندوں اور جنگلی حیات کا تحفظ کریں، درخت کاٹیں کم اور لگائیں زیادہ۔ تاکہ یہ پہاڑ سرسبز رہیں، ہم کو قدرت کی نعمتیں دیتے رہیں ۔
 

محمد قاسم وقار سیالوی
About the Author: محمد قاسم وقار سیالوی Read More Articles by محمد قاسم وقار سیالوی: 29 Articles with 5901 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.