شبِ نیلوفر

یہ افسانوی مضمون ایک چاندنی رات کی خوبصورت منظر کشی کے ذریعے انسانی جذبات، تنہائی، اور زندگی کی گہرائیوں کو بیان کرتا ہے۔

رات کا نیلا آسمان ستاروں کے جھرمٹ سے جگمگا رہا تھا، اور چاند کی نرم روشنی پانی کے آئینے پر رقصاں تھی۔ ساحل کی ریت پر ایک نوجوان لڑکی، سفید لباس میں ملبوس، ایک درخت کے نیچے بیٹھی تھی۔ اس کے ہاتھوں میں ایک سرخ پھول تھا جو وہ بار بار دیکھ رہی تھی جیسے وہ کوئی راز چھپا رہا ہو۔

یہ خاموش لمحہ جیسے وقت کی گرفت میں تھا۔ سمندر کی لہریں سکون کے ساتھ ساحل سے ٹکرا رہی تھیں، اور پتوں کی سرگوشی ہوا کے ساتھ ایک ہلکی موسیقی بکھیر رہی تھی۔ وہ لڑکی، جس کا نام شاید نیلوفر تھا، ان مناظر میں مکمل طور پر گم ہو چکی تھی۔

نیلوفر نے آسمان کی طرف نگاہ اٹھائی، جیسے وہ کسی سے بات کر رہی ہو۔ "یہ چاندنی راتیں، یہ ہوائیں، یہ سکون... آخر یہ سب کیوں ہے؟ یہ کس کے لیے ہے؟" اس کی آواز میں ایک عجیب سی گہرائی تھی، جیسے وہ ان سوالوں کے جواب جانتی ہو، مگر پھر بھی انہیں دہرانے کی ضرورت محسوس کر رہی ہو۔

پھول کو اپنے قریب کرتے ہوئے وہ بولی، "یہ پھول شاید میری کہانی کا گواہ ہے۔ میری تنہائی کا، میرے خوابوں کا، میرے ان لمحوں کا جو صرف میں اور یہ نیلا سمندر جانتے ہیں۔"

اس کی آنکھیں بند ہو گئیں، اور یوں لگا جیسے وہ اپنے اندر کی دنیا میں جا بسی ہو۔ شاید وہ کوئی کھوئی ہوئی محبت کو یاد کر رہی تھی، یا کسی ایسی خواہش کو جو پوری نہ ہو سکی۔

اچانک، ہوا کا ایک جھونکا آیا اور اس کے بال چہرے پر بکھر گئے۔ اس نے آہستہ سے مسکراتے ہوئے انہیں ہٹایا اور سمندر کی طرف دیکھا۔ "شاید زندگی بھی ان لہروں کی طرح ہے،" اس نے خود سے کہا، "کبھی پرسکون، کبھی طوفانی، مگر ہمیشہ آگے بڑھنے والی۔"

یہ لمحہ ایسا تھا جیسے کسی افسانے کی حقیقت ہو۔ نیلوفر کا وجود، اس چاندنی رات میں، سمندر کے کنارے، ایک ایسی تصویر پیش کر رہا تھا جو دل میں گہرا نقش چھوڑنے والی تھی۔
 

Dr. Shakira Nandini
About the Author: Dr. Shakira Nandini Read More Articles by Dr. Shakira Nandini: 341 Articles with 254663 views Shakira Nandini is a talented model and dancer currently residing in Porto, Portugal. Born in Lahore, Pakistan, she has a rich cultural heritage that .. View More