دنیا کا سب سے بڑا پانی کی فراہمی کا منصوبہ

ابھی حال ہی میں چین میں فراہمی آب کے عظیم الشان منصوبے جنوب سے شمال واٹر ڈائورژن پروجیکٹ نے اپنی 10 ویں سالگرہ منائی ہے۔یہ دنیا میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا منصوبہ ہے،جس نے مجموعی طور پر 76.7 بلین کیوبک میٹر پانی منتقل کیا ہے۔ منصوبے کی وسعت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس نے 45 درمیانے اور بڑے شہروں کے 185 ملین سے زیادہ افراد کو مستفید کیا ہے۔

اس منصوبے کی بدولت راستے میں آنے والے شہروں میں رہائشی اور صنعتی استعمال کے لیے پانی کی فراہمی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ مزید برآں، وصول کنندہ علاقوں میں پانی کے تحفظ اور موثر استعمال میں نمایاں طور پر ترقی ہوئی ہے یہ منصوبہ وسطی، مشرقی اور مغربی تین راستوں پر مشتمل ہے ۔ مرکزی روٹ سب سے اہم ہے ، جو 1432 کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ یہ صوبہ حوبے میں تان جیانگ کو ریزروائر سے شروع ہوتا ہے اور صوبہ حہ نان اور صوبہ حہ بی سے گزرتے ہوئے بیجنگ اور تھیان جن پہنچتا ہے۔ حہ نان سیکشن سب سے طویل ہے جو 731 کلومیٹر پر محیط ہے.

منصوبے کا مشرقی روٹ 1467 کلومیٹر پر محیط ہے، جو مشرقی صوبہ جیانگسو میں دریائے یانگسی سے شان دونگ، حہ بی اور تیانجن سمیت علاقوں میں پانی منتقل کرتا ہے۔اسی طرح وسطی اور مشرقی راستوں پر کام ہموار انداز سے جاری ہے جبکہ مغربی روٹ کے لئے ابتدائی کوششیں بھی آگے بڑھ رہی ہیں۔ ویسے بھی چین کی کوشش ہے کہ آبی نیٹ ورکس میں مزید جدت طرازی کو فروغ دینے کے لئے صنعت، تعلیمی اداروں اور تحقیق کے درمیان مسلسل تعاون کو مضبوط کیا جائے ۔چینی حکام کے نزدیک ایک لچکدار اور محفوظ نظام کی تعمیر کے لئے، جدید آبی نیٹ ورکس کی ترقی کو تیز کرنا اور سائنسی اور تکنیکی ترقی کو مربوط کرنا لازم ہے۔

آبی وسائل کو ترقی دینے کے حوالے سے چین کی مسلسل کوششوں کی بات کی جائے تو پانی کے بنیادی ڈھانچے میں چین کی سرمایہ کاری سال 2024 کے پہلے 10 مہینوں میں 1.09 ٹریلین یوآن (تقریبا 151.66 بلین ڈالر) رہی، جس سے اس منصوبے کی مسلسل پیش رفت میں مدد ملی ہے.

دارالحکومت بیجنگ کی بات کی جائے تو ، جنوب سے شمال تک پانی کی منتقلی کے منصوبے نے شہر کی پانی کی فراہمی اور مقامی ماحولیاتی نظام پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ اس تبدیلی سے قبل بیجنگ کو پانی کی شدید قلت کا سامنا تھا اور می یوان ریزروائر شہر کی آبادی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے سے قاصر تھا۔

اسی طرح شونی ضلع میں چاؤ بائی ندی کو، جو دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے خشک ہو چکی ہے،کو ماحولیاتی بحالی کی جاری کوششوں کے بعد ایک نئی زندگی ملی ہے۔ 2021 میں، پانی دوبارہ بہنا شروع ہوا، جو ماحولیاتی بحالی کی علامت ہے.

اس منصوبے سے آبی وسائل کی تقسیم میں موثر بہتری آئی ہے۔ مثال کے طور پر، بیجنگ میں، جنوب سے سطحی پانی کی بڑھتی ہوئی فراہمی کی وجہ سے زیر زمین پانی پر انحصار نمایاں طور پر کم ہو گیا ہے ۔مزید برآں، پانی کے معیار میں بہتری آئی ہے، بہت سے علاقے اب پہلی اور دوسری کلاس کے پانی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، جو پینے اور ماحولیاتی نظام کی صحت کے لئے موزوں ہے۔

تکنیکی جدت طرازی نے بھی اس منصوبے کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔صوبہ جیانگسو میں باؤینگ پمپنگ اسٹیشن مشرقی روٹ کا ایک اہم جزو ہے ،یہاں ڈیجیٹل جڑواں نظاموں کے نفاذ نے پانی کے انتظام کی کارکردگی کو بہت بہتر بنایا ہے۔ یہ نظام پانی کے بہاؤ کی حقیقی وقت کی نگرانی اور کنٹرول کو قابل بناتے ہیں ، عملے کی ضروریات کو کم کرتے ہیں اور توانائی کی کھپت کو کم کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر اسٹیشن پر عملے کی تعداد 12 سے کم کر کے 6 کر دی گئی ہے جبکہ اس سہولت کی کارکردگی اور دیکھ بھال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔یہ کوششیں ریموٹ مانیٹرنگ کے ذریعے آپریشنز کو بہتر بنانے اور سائٹ پر عملے کی ضرورت کو کم کرنے کی جانب وسیع تر اقدام کی عکاسی کرتی ہیں ، جس سے آبی وسائل کے انتظام میں مزید جدت طرازی کی راہ ہموار ہوتی ہے۔

چین کی کوشش ہے کہ آبی وسائل، آبی ماحولیات اور آبی آفات سے متعلق مسائل کو جامع طور پر حل کرنے کے لئے ٹیکنالوجی پر مبنی نظام کے نقطہ نظر کو اپنایا جائے ۔اس وقت چین، تکنیکی جدت طرازی کو مضبوط بنانے اور اسمارٹ ڈیم کی تعمیر جیسی اہم ٹیکنالوجیز پر گہری تحقیق کو مسلسل فروغ دے رہا ہے ، جس سے پانی کی بچت کے منصوبوں کے کامیاب نفاذ کے لئے ٹھوس تکنیکی مدد فراہم کی گئی ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1366 Articles with 634830 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More