تنہا زندگی کا سفر

آپ اکیلے بھی بہت کچھ کر سکتے ہیں......اکیلے بھی کامیابی کی راہ پر گامزن ہو سکتے ہیں......کسی پر انحصار نہ کرے...اپنے اوپر یقین رکھے ....
کبھی کبھی میں سوچتی ہوں کہ میں اکیلے کچھ بھی نہیں مجھے ہمیشہ کسی سہارے کی ضرورت ہوتی میں اکیلے کچھ بھی نہیں کر سکتی ہمیشہ کسی نہ کسی پر انحصار کرتی ہوں میں زندگی کے سفر میں لیکن جب مجھے سب سے زیادہ کسی کی ضرورت ہوتی تو اس وقت میرے ساتھ کوئی نہیں ہوتا میرا ساتھ کوئی نہیں ہوتا وہ انسان بھی نہیں ہوتا جس پر مجھے خود سے زیادہ یقین ہوتا کہ وہ میرا ساتھ کبھی نہیں چھوڑے گا دنیا میرے خلاف ہو جائے وہ شخص کبھی نہیں ہو سکتا
لیکن نہیں ایسا کچھ نہیں ہوتا جیسا میں توقع کر رہی ہوتی ہوں بلکہ اس کے الٹ ہوتا وہ انسان بھی میرا ساتھ نہیں دیتا جب مجھے اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے
اور پھر جب میری زندگی کے سفر میں یہ حادثہ ہوا بہت افسردہ ہوئ میں زندگی سے بیزارگی کی حالت ہو گئی تنگ آگئی خود سے زندگی سے دنیا سے لوگوں سے ان کے دو چہروں سے بدلتے ہونے لہجوں اور رویوں سے .....
ان سب کے باوجود بھی اس سب کا ذمہ دار میں دنیا کو نہیں بلکہ خود کو سمجھتی ہوں کیونکہ میں یہ بھول جاتی ہوں کہ ان کی بھی تو اپنی زنرگی ہے ہر بار وہ میرے لیے کیوں قربانی دے جسطرح حالات کے پیش نظر میں کبھی کبھی کسی کا ساتھ نہیں دے سکتی ویسی حالت شاید ان کی بھی ہوں میں ان کے اندرونی حالات سے واقف تو نہیں ہو نا جس طرح کوئی میرے حالات سے واقف نہیں ویسے میں بھی ان کے حالات سے واقف نہیں ہوںاس لئے کوئی کسی کا ذمہ دار نہیں
بس اپنے اوپر یقین رکھے اور تنہا زندگی کا سفر گزارنے کے لیے ہمیشہ تیار رہے خود پر یقین کرنا سیکھے
ابن بطوطہ نے آج سے سوسال پہلے ساری دنیا کی سیاحت کر ڈالی
اس وقت تو اتنی سہولیات بھی نہیں تھی لیکن اس وقت اسے خود پر یقین تھا کہ وہ کر لے گا اور اسی یقین کی وجہ سے وہ تنہا گھر سے نکلا اور روئے زمین کو اپنے پاوں تلے روندتا چلا گیاآپ اکیلے تنہا بھی کامیابی حاصل کر سکتے ہیں اپنا مقام بنا سکتے ہیں لیکن ان سب کے لیے شرط خود پر اعتمادی ہے
لازمی نہیں کہ آپ اپنی زندگی میں جس چیز جس لمحے کی توقع کر رہے کہ وہ لازمی ہو ہی ہو
اس لیے تنہا زندگی کے سفر کے لیے ہمیشہ تیار رہےآپ جس انسانی سے توقع کر رہے کہ وہ ذندگی کے ہر حالات اور مشکل میں آپ کا ساتھ دے گا ایسا ضروری تو نہیں کہ وہ ہر بار آپ کی توقع کے مطابق سب کچھ کرے
اسلیے کسی پر اتنا انحصار نہ کرے کہ اگر کبھی وہ آپ کا ساتھ نہ دے تو آپ ذندگی گزارنا ہی بھو ل جائے
میں یہ نہیں کہ رہی کہ کسی پر انحصار نہ کرے بلکہ میں یہ کہ رہی کہ ایک حد تک کسی پر انحصار کرے
میں بس یہ کہنا چاہتی ہوں کہ آپ اکیلے بھی کامیابی کی راہ پر گامزن ہو سکتے ہیں اپنے اوپر یقین رکھے
تسمیہ شہزاد
 

Tasmia Shahzad
About the Author: Tasmia Shahzad Read More Articles by Tasmia Shahzad: 3 Articles with 1361 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.