والدین کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ہمارے بچے قابل بھی ہوں
اور نیک بھی ہوں ۔یقیناَ یہ خواہش قابل تعریف ہے ۔ایسی سوچ اور رویہ ہی
قوموں کی تعمیر و ترقی کا ذریعہ بنتاہے ۔جس سے ایک خوبصورت اور پاکیزہ
معاشرہ بنتاہے ۔ہمارے بچے ہماری زیر نگرانی ہوتے ہیں لہذا ان کے نفع و
نقصان کے ذمہ دار بھی ہم ہیں ۔عبادت اور ذوق عبادت بچوں میں چھوٹی عمر ہی
سے اجاگر کیا جائے ۔تاکہ وقت کے ساتھ ساتھ وہ عادت پختہ ہوتی چلی جائے اور
ہمارے بچے دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت کی تیاری کے میدان میں بھی آگے بڑھتے
چلے جائیں ۔
روزہ ایک بدنی عبادت ہے ۔جس کے بے شمار فضائل و برکات اور طبی فوائد بھی
ہیں ۔ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے بچوں کو روزہ کی عادت ڈالنے کی کوشش کریں ۔ہم
بھی چاہتے ہیں ہمارے بچے کی روزہ کشائی ہو ہمارابچہ بھی روزہ داربن جائے تو
اس کے لیے ہم چھوٹے بچوں اور بلوغت و پہنچنے والے بچوں سب ہی کے لیے والدین
کو کچھ مفید مشورے پیش کررہے ہیں ۔جن کی مدد سے آپ اپنے بچوں کو روزہ دار
بنانے میں معاون و مددگار بن سکتے ہیں ۔وہ کیا طریقے اور انداز ہیں آئیے
جانتے ہیں ۔
بچوں کو روزے کی اہمیت سمجھائیں
• بچوں کو آسان اور دلچسپ انداز میں روزے کی فضیلت اور مقصد بتائیں۔
• انہیں سمجھائیں کہ روزہ اللہ کی رضا اور محبت حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔
• قرآن کی آیت سنائیں
تدریجی تربیت دیں
• بہت ہی چھوٹابچہ ہے تو ابتدا میں پورا روزہ رکھنے پر زور نہ دیں بلکہ
"نصف دن" یا "چند گھنٹوں" کا روزہ رکھوائیں۔
• بچے جب چند روزے رکھنے کے عادی ہو جائیں تو آہستہ آہستہ پورے روزے کی
عادت ڈالیں۔
روزے کو محبت اور خوشی کے ساتھ متعارف کروائیں
• روزے کو سختی یا بوجھ کے طور پر پیش نہ کریں۔
• بچوں کو بتائیں کہ روزہ رکھنا ایک اعزاز ہے اور اللہ تعالیٰ روزہ داروں
سے محبت فرماتا ہے۔
• انہیں رمضان کی فضیلت کے قصے سنائیں، جیسے "جنت کے دروازے کھلنے" اور
"شیطان کے قید ہونے" کا تذکرہ۔
سیرتِ نبوی ﷺ کے واقعات سنائیں
• نبی کریم ﷺ کا بچوں کے ساتھ محبت بھرا رویہ بیان کریں۔
• صحابہ کرام کے بچوں کی مثالیں دیں کہ وہ کیسے روزے رکھتے تھے۔
سحری اور افطاری کو خاص بنائیں
• بچوں کے لیے سحری اور افطار کے وقت ان کے پسندیدہ کھانے تیار کریں تاکہ
وہ شوق سے روزہ رکھیں۔
• انہیں سحری کے وقت اٹھنے کی ترغیب دیں اور افطاری کے لیے دعا مانگنے کی
عادت ڈالیں۔
حوصلہ افزائی کریں
• بچوں کے پہلے روزے کو "روزہ کشائی" کی صورت میں خاص بنائیں۔
• ان کی تعریف کریں اور انہیں انعام دیں، جیسے چھوٹے تحفے یا ان کی پسندیدہ
سرگرمی میں شامل کرنا۔
• روزے رکھنے پر خاندان کے دیگر افراد کے سامنے ان کی حوصلہ افزائی کریں۔
بچوں کو رمضان کی عبادات میں شامل کریں
• بچوں کو تراویح، تلاوتِ قرآن، اور دعا میں شریک کریں تاکہ انہیں رمضان کا
ماحول محسوس ہو۔
• انہیں نیکی کے چھوٹے چھوٹے کام جیسے افطار کا دسترخوان لگانے، کھجور
تقسیم کرنے یا دعائیں یاد کرنے کی ترغیب دیں۔
. بچوں کو صبر اور خود کنٹرول سکھائیں
• روزے کا مقصد بچوں کو سمجھائیں کہ یہ صبر، ضبطِ نفس، اور اللہ کے احکام
کی تعمیل کا سبق دیتا ہے۔
• انہیں بتائیں کہ بھوک اور پیاس برداشت کرنا اجر کا باعث ہے۔
کہانیوں اور قصوں کے ذریعے تربیت
• بچوں کو صحابہ کرام کے بچوں کی روزے داری کے قصے سنائیں۔
• اسلامی کہانیاں سنائیں جن میں صبر، عبادت اور اللہ کی محبت کی تعلیم ہو۔
ان کی صحت کا خیال رکھیں
• چھوٹے بچوں کو روزہ رکھنے میں مجبور نہ کریں اور ان کی صحت کو نظر انداز
نہ کریں۔
• انہیں سمجھائیں کہ روزہ رکھنا عبادت ہے لیکن اگر صحت خراب ہو جائے تو
روزہ چھوڑنا بھی شریعت کا حصہ ہے۔
. دعا اور نیک نیتی کی ترغیب دیں
• بچوں کو بتائیں کہ روزے میں مانگی گئی دعائیں قبول ہوتی ہیں۔
• افطاری کے وقت دعا کرنے کی عادت ڈالیں اور ان کے دل میں اللہ کی محبت
پیدا کریں۔
عملی مثال بنیں
• بچے ہمیشہ اپنے والدین اور بڑوں کی نقل کرتے ہیں۔
• خود بھی خوشی اور محبت کے ساتھ روزے رکھیں اور نماز، تلاوت اور دعا کا
اہتمام کریں تاکہ بچے آپ کو دیکھ کر سیکھیں۔
بھوک برداشت کرنے کا حوصلہ دیں
• بچوں کو سمجھائیں کہ بھوک اور پیاس برداشت کرنے کا صلہ اللہ پاک جنت کی
صورت میں دے گا۔
• انہیں روزے کے ثواب اور روزہ داروں کے لیے جنت میں "بابُ الرَّیَّان" کے
دروازے کے بارے میں بتائیں۔
تعریف کریں اور انعام دیں
• بچوں کی ہر چھوٹی کامیابی پر تعریف کریں۔
• پہلے روزے کی خوشی میں گھر والوں کے ساتھ انعامی تقریب رکھیں تاکہ بچے
خود کو خاص محسوس کریں۔
قارئین:
بحیثیت والدیا والدہ یہ ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اپنی اولاد کی تعلیم
و تربیت میں کوئی کمی نہ چھوڑیں اپنے حصے کی پوری کوشش کریں ۔آپ اس وقت تک
اپنی اولاد کی اچھی تربیت نہیں کرسکتے جب تک آ پ خود اپنی شخصیت میں
بہترین اور اصلاح کو قبول نہیں کریں گے ۔اپنے پیارے بچوں و بچیوں کو روزہ
دار بنانے سے پہلے آپ خود مثال بنیں ۔آپ روزہ کے حوالے سے یہ باتیں ذہن
نشین کرلیں ۔
روزہ قربتِ الٰہی کی سیڑھی ہے، جہاں بھوک کی تکلیف نعمتوں کی قدر سکھاتی
ہے۔روزہ وہ خاموش دعا ہے جس میں بندہ اپنی زبان بند کر لیتا ہے، مگر اس کا
دل سراپا بندگی بن جاتا ہے۔روزے کا بھوکا رہنا دراصل دل کو ایمان اور صبر
سے سیراب کرنے کا ذریعہ ہے۔روزہ پیغام دیتا ہے کہ خود پر قابو پانا ہی اصل
آزادی ہے۔روزہ ایک ایسی عبادت ہے جو انسان کو اپنی حدود میں رہتے ہوئے رب
کی عظمت کا احساس دلاتا ہے۔روزے کا ہر لمحہ ایک تربیت ہے، جس میں بھوک کا
کرب دوسروں کی تکلیف کا احساس بن جاتا ہے۔روزہ اللہ سے محبت کی وہ علامت
ہے، جہاں بندہ اپنی خواہشات کو قربان کر کے اپنے خالق کی رضا کو چنتا
ہے۔اللہ کریم ہمیں اور ہماری نسلوں کو عبادت گزاربنائے ۔
|