مفاد پرستی اور خودغرضی: معاشرتی بیماری

مفاد پرستی اور خودغرضی نے آج کل ہمارے معاشرتی نظام کو ایک گہری بیماری میں بدل دیا ہے۔ یہ دونوں عوامل اس قدر پھیل چکے ہیں کہ وہ نہ صرف فرد کی شخصیت بلکہ پورے معاشرتی ڈھانچے کو بھی متاثر کر رہے ہیں۔ جب ہم روزانہ کی زندگی میں لوگوں کو دوسروں کے حقوق کی پامالی کرتے اور اپنے ذاتی مفاد کے پیچھے دوڑتے دیکھتے ہیں، تو یہ صورتحال ہمیں ایک سنگین مسئلے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ مفاد پرستی میں فرد اپنے مفاد کو ہر چیز سے زیادہ اہم سمجھتا ہے، خواہ اس سے دوسروں کو کتنا بھی نقصان پہنچے۔ یہ معاشرتی رویہ ایک وبا کی طرح پھیل رہا ہے، جو نہ صرف معاشرتی تعلقات کو متاثر کرتا ہے بلکہ پورے سسٹم کو بھی کمزور کر دیتا ہے۔

خودغرضی بھی اسی کی ایک صورت ہے، جس میں انسان صرف اپنی خواہشات اور ضروریات کو مقدم سمجھتا ہے، اور دوسروں کے جذبات یا ضرورتوں کا کوئی خیال نہیں رکھتا۔ ایسے افراد اپنے مفادات کے حصول کے لیے دوسروں کو تکلیف دینے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ یہی وجہ ہے کہ معاشرے میں اعتماد کی کمی، بدعنوانی اور دھوکہ دہی کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ جب ہر فرد صرف اپنی فلاح کے بارے میں سوچے گا، تو وہ دوسرے کے حقوق کی پامالی کرے گا، جس سے پورا معاشرہ متاثر ہوتا ہے۔

ہم نے یہ باتیں نہ صرف دفاتر، کاروباری معاملات یا دیگر پیشہ ورانہ زندگی میں محسوس کی ہیں، بلکہ ان کا اثر ہمارے ذاتی تعلقات اور عادات پر بھی پڑ رہا ہے۔ ایک دکاندار اپنے گاہک سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتا ہے، ایک سرکاری افسر رشوت کے بدلے عوامی خدمت میں رکاوٹ ڈالتا ہے، اور ایک ڈاکٹر اپنے مریض کے علاج میں غفلت برتتا ہے، صرف اس لیے کہ اس کا ذاتی مفاد پورا ہو سکے۔ جب ہر فرد اپنے مفاد کو مقدم رکھتا ہے، تو معاشرتی نظام میں ایمانداری، دیانتداری اور اخلاقی اقدار کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔

یہ مفاد پرستی اور خودغرضی کی بیماری ہمارے معاشرے میں اتنی گہری جا چکی ہے کہ ہمیں اس کا اثر ہر جگہ نظر آتا ہے۔ ان رویوں کی جڑ میں شاید ہماری تعلیم، ہماری روایات اور ہماری ذہنیت میں چھپے ہوئے وہ اصول ہیں جو ہم نے وقت کے ساتھ بھلا دیے ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ ہم سب کو اپنی سوچ میں تبدیلی لانی ہوگی۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ معاشرہ بہتر ہو، تو ہمیں ہر فرد کو ایمانداری، دیانتداری اور دوسروں کے حقوق کا احترام سکھانا ہوگا۔ اس کے بغیر ہم اس بیماری کو جڑ سے نہیں اُکھاڑ سکتے اور نہ ہی ایک بہتر معاشرتی ڈھانچہ قائم کر سکتے ہیں۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ معاشرتی مسائل کی اصلاح فرد کی اصلاح سے ہی شروع ہوتی ہے۔ اگر ہر فرد اپنے رویے میں مثبت تبدیلی لائے، تو معاشرہ بھی بہتر ہو سکتا ہے۔ ہمیں اس بیماری کو پہچان کر اس کے خلاف لڑنا ہوگا تاکہ ہم ایک ایماندار، فلاحی اور خوشحال معاشرے کی تشکیل کر سکیں۔
 

Allahrazi rajput
About the Author: Allahrazi rajput Read More Articles by Allahrazi rajput: 13 Articles with 1385 views Allahrazi Rajput
🔹 Poet | Writer| psychologist🔹

Born into the proud Rajput legacy, Allahrazi Rajput is a poet, thinker, and changemaker who blen
.. View More