"نعمت" جس کو ہم نے صحیح استعمال نہیں کیا نمبر 9

(آم کے باغ کی تصویر گوگل سے لی گئی ہے)

انگریزوں سے آزادی حاصل کرنے کے بعد جو زمین کا ٹکڑا پاکستان کہلاتا ہےاس میں 1971 تک مشرقی پاکستان بھی شامل تھا جو اب بنگلہ دیش کہلاتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے پاکستان کی سر زمین میں بے شمار نعمتیں عطا کی تھیں لیکن افسوس ان میں سے کسی کی قدر ہم نے نہ کی۔ آج ہم پاکستان میں قومی پھل آم کی بے قدری کے بارے میں ذکر کریں گے۔
پاکستان آم پیدا کرنے والے سب سے بڑے ممالک میں سے ایک ہے، جو 24 الگ الگ اقسام کاشت کرتا ہے جو ان کے منفرد رنگوں اور ذائقوں کے لیے مشہور ہیں، جس سے یہ دنیا کا 5 واں سب سے بڑا آم پیدا کرنے والا ملک کہلاتا ہے۔بھرپور گودے دار اور نہایت میٹھا پھل آم جسے "پھلوں کا بادشاہ" بھی کہا جاتا ہے پاکستان کا قومی پھل ہے جس کے بہت سے غذائی فوائد ہیں۔ملتان پنجاب میں آم کا سب سے بڑا پیدا کنندہ ہے اور پاکستان کے مینگو سٹی کے نام سے مشہور ہے۔ پیدا ہونے والے آم کے معیار کو اکثر اس کے ذائقے، رنگ اور سائز کی وجہ سے بہت سراہا جاتا ہے۔ ملتان برآمدی معیار کا آم پیدا کر رہا ہے اور ہر سال بڑی تعداد میں دنیا بھر کو برآمد کیا جا رہا ہے۔آم کی 1595 اقسام مشہور ہیں، جن میں سے صرف 25 سے 30 قسمیں تجارتی پیمانے پر اگائی جا رہی ہیں۔ پاکستان میں پھلوں کے بادشاہ کی جو اقسام پیدا ہو رہی ہیں ان میں چونسہ، سندھڑی، لنگڑا، دسہری، انور رٹول، سرولی، ثمر بہشت، طوطا پاری، فجری، نیلم، الفانسو، الماس، سانول، سورکھا، سنیرا اور دیسی شامل ہیں۔پاکستان کا چونسہ آم دنیا کی بہترین دستیاب اقسام میں سے ایک ہے۔ چونسہ آم کی ایک قسم ہے جو دنیا کے مختلف حصوں میں اگائی جاتی ہے لیکن اصل میں پنجاب کے رحیم یار خان اور ملتان سے ہے۔ یہ ایک غیر معمولی طور پر میٹھا آم ہے جس میں شاندار خوشبو اور مزیدار نرم، رسیلا گودا ہوتا ہے جس میں کم سے کم فائبر ہوتا ہے۔صوبہ سندھ میں دوسری سب سے بڑی پیداوار ہوتی ہے اور یہ آم کی سندھری قسم کے لیے جانا جاتا ہے، جو شہد جیسی مٹھاس اور پیلے رنگ کے چھلکے کے لیے مشہور ہے۔ ایک اہم برآمد شدہ اجناس اور خوشحالی کی علامت کے طور پر پنجاب اور سندھ جیسے خطوں میں اس کی کاشت روزی روٹی کو برقرار رکھتی ہے اور ملکی معیشت میں نمایاں کردار ادا کرتی ہے۔ چھوٹے درختوں کے نظام اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے پیداواری حجم بڑھانےسے یہ پیداوار بڑھائی جا سکتی تھی جو 2019 میں کم ہو کر 329,300 میٹرک ٹن رہ گئی تھی۔
فَبِاَىِّ اٰلَاۤءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ‏ تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

Syed Musarrat Ali
About the Author: Syed Musarrat Ali Read More Articles by Syed Musarrat Ali: 234 Articles with 181596 views Basically Aeronautical Engineer and retired after 41 years as Senior Instructor Management Training PIA. Presently Consulting Editor Pakistan Times Ma.. View More