ملک میں منعقد یہ فیشن شوز

کیا خوبصورت اور موقع محل کی مناسبت سے ان فیشن شوز کا انعقاد کیاجا رہا ہے جبکہ قوم کرپشن، لاقانونئیت ، دھشت گردی بحلی کی لوڈ شیڈنگ ، ڈینگی سے اموات ، ڈرون حملوں سے اموات پر سراپئے احتجاج ہیں اور ہمارا میڈیا ان فیشن شوز کو نہایت مہارت سے صنف نازک کے پیچ و خم کواس خوبصورتی سے ابھارنے میں کوشاں ہے کہ امریکہ ، کینڈا خاص کر یورپ کو یہ باور کرا سکیں کہ ہم مادر پدر آزاد معاشرے کے قیام کی جدوجہد میں کامیاب ہو گئے ہیں ۔ راوی پاکستان میں امن و چین کی بانسری بجا رہا ہے دوسری طرف ناٹوکے ڈرون حملوں اور دھشت گرد کاروائیوں پر ان کو کوئی اعتراض نہیں ہے اور وہ انڈیا کو بھی ایک نہایت پسندیدہ قوم کی حیثیت میں اس لئے دیکھنا چاہتے ہیں کہ اس کا کردار ہمیشہ سے ہمارے لئے قابل احترام ہے۔

یہ فیشن شوز کیا ہمارے معاشرے کے عکاس ہیں جس قوم نے تین دھائی قبل مذہبی جہاد میں کلیدی کردار ادا کر کے دنیا کو حیران و پریشان کر دیا تھا کیا اس معاشرے سے سے روائتی عنصر خارج ہو چکا ہے یا اس معاشرے سے اس عنصر کو نکالنے کی سازشیں کامیابی سے ہمکنار ہوا چاہتی ہیں۔

ان فیشن شوز کا اظہار ہمارے ملک کے کسی بھی مکتب فکر کا عکاس نہیں ہے۔ ہاں اگر یہ کسی مکتب فکر کا عکاس ہے تو وہ ان افراد کا ہو سکتا ہے جو ترقی کے نام پر بیرونی مقاصد کی آبیاری کے لئے اپنے ملک سے دشمنی کا ارتکاب کر رہے ہیں ۔ملک کی آبادی کا ایک غالب طبقہ اس مہنگائی سے پریشان ہے بلوچستان میں منظم ٹارگٹ کلرز چن چن کر لوگوں کا قتل عام کر رہے ہیں ۔ ان کا قاتل پکڑے نہیں جاتے، سندھ میں لوگ سیلاب کی تباہ کاریوں سے قحط کی صورت حال سے دوچار ہیں پنجاب میں ڈینگی کا عذاب لوگوں کو خوفناک صورت حال سے بے حال کر رہا ہے خیبر پختون خواہ میں دھشت گردی نے لوگوں کا جینا محال کر رکھا ہے لوگ خوف میں مبتلا ہیں ایسے میں یہ فیشن شوز ملک کے کون سے طبقے کی خدمت کے لئے کوشاں ہیں۔

موقع کی مناسبت سے ان فیشن شوز میں کفن سے متعلق کپڑوں کی نمائش کا اہتمام کریں اور خواتین اور مردوں کی مناسبت سے آگاہ کریں کہ کس انداز میں کس طرح استعمال کیا جا سکتا ہے ، کفنانے فنانے کی آگاہی کا اہتمام کریں ۔ ایسے شوز کا اہتمام کریں کہ سیلاب سے بے گھر افراد کس طرح اپنے مشکلات کو کم کر سکتے ہیں جبکہ قومی ادارے ان کی مدد کرنے سے مشکلات میں مبتلا ہوں ۔ وہ اپنی زندگی کی ڈور قائم رکھنے میں کسطرح کامیاب ہو ں جہاں کچھ غذائی اجناس بھی دستیاب نہ ہوں ۔ ٹارگٹ کلنگ سے متاثرہ افراد کے لواحقین کس طرح اس غم کو نہایت سہل انداز سے بلا احتجاج کئے سہہ سکیں۔

ایسے آگاہی دیں کہ قوم بجلی کے استعمال کو ترک کر کے متبادل سوچ کی حامی ہو جائے تو بجلی کی کمی کا سوال خود بخود حل ہو سکتا ہے ، ملک میں پانی کی کمی کو اسکے استعمال ترک کرنے کے شوز منعقد کر کے حل کر سکتے ہیں۔ ملک میں کرپشن کا خاتمے کے لئے ایسے آگاہی دیں کہ تمام ترقیاتی اسکیموں کو ختم کرنے پر توجہ مبذول کریں نہ منصوبے بنیں نا کرپشن ہو گی نہ بیرونی اکائنٹس میں دولت جائے گی۔ نہ اداروں کو زحمت ہو گی نا لوٹ مار پر سیاست کرنے کیچڑ اچھالنے کے مواقع دستیاب ہونگے ۔ نہ آگسٹا آبدوزیں خریدیں نہ موٹر وے بننے دیں نہ نا غیر ملکی کمپنیوں کو اس ملک میں آنے دیں کہ وہ اس قوم کے لوگوں کو کک بیکس دے کر خود اپنے خفیہ اکائنٹس میں دولت لے جائیں کہ ان کی حکومتیں ان اکائنٹس کے افشا کرنے پر سوئیز حکومتوں سے معاہدے کریں۔

لوگوں کو ایسی آگاہی دیں کہ عوام ہمارے سیاست دانوں اور بیوروکریٹس کی کرپشن سے متعلق آواز اٹھائے بغیرقوم اسے ان کی قسمت سمجھ کر قبول کر لیں۔ حالانکہ حکومت اور اپوزیشن مل کر ایسے ہی اقدامات کرنے میں مضروف ہیں کہ قوم جنہیں کل تک لٹیرا اور غدار سمجھتی رہی ہے وہ ہی اس قوم کے اصل ہیرو ہیں ۔ ان کے کوئی خفیہ اکئنٹس نہیں ہیں ، نہ ان کی بیرون ممالک جائدادیں ہیں ۔ نہ ان کے پاس کوئی دولت ہے وہ کھدر پوش لوگ ہیں عوامی خدمت کا علم اٹھائے اس ملک کے لوگوں میں شعور و آگاہی دینا چاہتے ہیں۔
Riffat Mehmood
About the Author: Riffat Mehmood Read More Articles by Riffat Mehmood: 97 Articles with 82063 views Due to keen interest in Islamic History and International Affair, I have completed Master degree in I.R From KU, my profession is relevant to engineer.. View More