قلات میں شہید ہونے والے ایف سی بلوچستان(ساؤتھ) کے بہادر بیٹوں کو پوری قوم کا سلام

گذشتہ دنوں بلوچستان کے ضلع قلات کے علاقے منگیچرمیں ایک انتہائی اندوہناک واقعہ پیش آیا جس میں کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی(بی ایل اے)کے23خوارج جہنم رسید ہوئے اور ایف سی بلوچستان(ساؤتھ) کے 18جوانوں نے جام شہادت نوش کیا،پاکستان میں آنے والی دہشت گردی کی نئی لہر کے خاتمے کے لیے دھرتی کے بہادر سپوت جن میں افسر سے لے کر سپاہی تک اپنے خون کے نذارنے پیش کررہے ہیں،یہ وہ قربانیاں ہیں جن کی بدولت پاکستان عظیم بن کر سرخروہوگا۔آج پوری قوم ان شہیدوں اور غازیوں کو سلام پیش کرتی ہے اوران کے اہل خانہ کے ساتھ مکمل یک جہتی کا اظہار کرتی ہے۔زخمی جوانوں کے یہ الفاظ کہ ”انہیں کوئی ملال نہیں کہ اگر ان کے جسم کا کوئی حصہ ناکارہ ہوا ہے تو وہ اس قوم کے عظیم تر مقصد کے لیے ہے اگر انہیں اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنا پڑتا تو یہ بڑی قیمت نہ تھی“یہ محض الفاظ نہیں بلکہ یہ وہ جذبہ ہے جو کبھی پاکستان پر آنچ نہیں آنے دے سکتا۔جس قوم کے جوان شہادتوں کے لیے زندہ رہتے ہوں اس قوم پر کبھی زوال نہیں آسکتا۔بقول اقبالؒ:
یہ غازی یہ تیرے پراسرار بندے
جنہیں تو نے بخشا ہے ذوق خدائی
دو نیم ان کی ٹھوکر سے صحرا ودریا
سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی
دوعالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کو
عجب چیز ہے لذت آشنائی
شہادت ہے مطلوب ومقصود مومن
نہ مال غنیمت نہ کشور کشائی

پاکستان کی مٹی دفاع وطن میں جان قربان کرنے والے شہداء کے خون سے رنگی ہے امن دشمنوں نے جب بھی سرزمین پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھا پاک فوج ودیگرسیکورٹی فورسزکے عظیم بیٹوں نے جان کی پرواہ کیے بغیر وطن کی پکار پر لبیک کہا،اور دشمن کو شکست فاش سے دوچار کیا۔اور یہ ثابت کیا کہ پاکستان کا دفاع ہمیشہ سے مضبوط ہاتھوں میں ہے۔

پاک فوج قابل فخر ادارہ ہے تجربے،مہارت،جانفشانی اور اپنے مقصد سے لگن کے اعتبار سے دنیا بھر میں اس کا کوئی ثانی نہیں۔یہ وہی فوج ہے جس نے دنیا کی دوسری بڑی سپر پاور سوویت یونین کو اپنی اعلیٰ حکمت عملی سے شکست فاش دینے میں بنیادی کردار ادا کیا۔سفید روسی ریچھ اپنے ہی ناخنوں سے زخمی ہوکر افغانستان سے بھاگ نکلا۔اور پھر اس کے جسم کے ٹکڑے ہوگئے جن سے وسطی ایشیاء کی اسلامی ریاستیں وجود میں آئیں جن پر روسی سامراج نے صدیوں پہلے جبری قبضہ کر رکھا تھا۔آج کے دور میں امریکہ بے شک دنیاکی سپر طاقت ہوگا اس کو اپنے اسلحے کی جدیدیت پر بڑا فخر اور ناز ہوگا لیکن جب میدان جنگ میں جذبہ ایمانی اور جنگی حکمت ودانش کی بات آتی ہے تو ہر کسی کی نگائیں پاک فوج کے غیور،نڈر اور دلیر جوانوں کی طرف اٹھتی ہیں۔لڑائی کا میدان ہو۔گولیوں کی بوچھاڑ ہو،ٹینکوں اور توپوں کی گھن گرج ہو،پاک فوج کا جوان نعرہ تکبیر نعرہ رسالت لگاتا ہو ا دشمن پر ٹوٹ پڑتا ہے۔برستے گولوں اور چنگھاڑتے مزائلوں میں اسے اپنی فکر نہیں ہوتی۔بلکہ حکم خداوندی کے ساتھ ساتھ وطن عزیزاور قوم کی حفاظت ہی اس کی زندگی کا سب سے بڑا مقصد ہوتا ہے۔بلاشبہ پاک فوج کے یہی وہ جوان ہیں جو سربکف برفانی چوٹیوں کے برفانی مورچوں پر ہتھیار سنبھالے جارحانہ انداز میں دشمن کے بڑھتے ہوئے قدم روکے ہوئے ہیں۔یہی وہ عظیم لوگ اللہ کے سپاہی ہیں جو بھوکے پیاسے اپنے اہل خانہ کے غم وخوشی سے بے نیاز وطن کی سرحدوں پر اپنے لہو سے حریت اور بہادری کی داستان رقم کرتے ہیں۔دوران سیلاب اپنے ہم وطن بوڑھوں،بچوں اور حاجت مندلوگوں کو اپنے کندھوں پر بٹھا کر محفوظ مقامات تک پہنچاتے ہیں جو زلزے اور کروناوباجیسی جان لیوا آفات میں بھی اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ہم وطنوں کی دل جان سے مدد کرتے ہیں۔قومی تعمیر وترقی کے کاموں میں بھی پاک فوج اور بلوچستان ساؤتھ میں ایف سی بلوچستان(ساؤتھ)
کے جوانوں کی داستان کم طویل نہیں ہے۔ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کے افسران اور جوانوں نے سرحدوں کی نگہبانی سے لے کر عوام کی خدمت تک قابل ستائش کردار ادا کیا ہے۔دہشت گردی کی اس لعنت پر قابو پانے کے لیے ایف سی (ساؤتھ) کے جوانوں نے ساؤتھ بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف متعدد آپریشن کیے جن میں لاتعداد دہشت گردوں کو عبرت ناک انجام تک پہنچایا گیا۔آج بلوچستان سمیت وطن عزیز کے ہر شہر اور دیہات میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شہادت کا جام پینے والے دھرتی کے بہادر بیٹوں کی قبریں موجود ہیں جنہوں نے اپنا آج قوم کے کل پر قربان کیا اور ہمیں محفوظ وطن دیا۔آج من حیث القوم ہمیں سوچنا ہوگا کہ یہ تفرقے بازی اور سیاست کا وقت نہیں،سیاست بعد میں بھی ہوسکتی اس وقت ہمیں اپنی تمام توانائیاں مجتمع کرکے دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا ہوگا،کیونکہ اس وقت پاکستان کے خلاف منظم سازشیں ہورہی ہیں ہمیں چوکنا رہنا ہوگا۔دشمن تین مختلف محاذوں پر لڑ رہا ہے،بعض عناصر بندوق کے ذریعے تشدد کا راستہ اختیار کررہے ہیں جبکہ ریاست کے خلاف نفرتیں پھیلانے کی سازشیں کی جارہی ہیں،دشمن قوتیں جدید ابلاغ کا استعمال کرتے ہوئے بلوچستان کے نوجوانوں کو گمراہ کرنے کی کوششیں کررہی ہیں۔بلوچستان میں بدامنی پھیلانے والے عناصر بلوچستان کی ترقی وخوشحالی کے دشمن ہیں،بلوچ عوام کے تحفظ اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سیکورٹی فورسز،ساوتھ بلوچستان میں ایف سی بلوچستان (ساؤتھ)کے جوان وافسران دن رات مصروف عمل ہیں،اب تک ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کے سیکڑوں جوان وافسران امن کے قیام کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں۔دشمن کا مقصد بلوچستان کے معصوم عوام کو نقصان پہنچانا اور صوبے کے پرامن ماحول کو خراب کرنا جس میں وہ ناکام ہورہے ہیں۔ملک دشمن ایجنٹوں کی طرف سے بلوچستان میں محرومیوں کا بیانیہ بے بنیادہے،اپنے بیرونی آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے ”لاپتہ افراد“اور وسائل کی کمی کا جھوٹا پراپیگنڈا کیا جاتا ہے جبکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے،بلوچستان میں سڑکوں کا جال دیکھیں،وہاں تعلیم کے لیے سہولیات پر نظر ڈالیں،آپ کو ان مافیاز کے بیانیے میں جھوٹ صاف نظر آئے گا،ان ملک دشمن عناصر کو پاکستان کی ترقی ہضم نہیں ہوتی اور یہ کبھی لاپتہ افراد کا اور کبھی وسائل کی کمی کا جھوٹا پراپیگنڈا کرتے ہیں۔واضح رہے کہ افواج پاکستان،غیر ملکی آقاؤں کے آلہ کار جو دہشت گردی میں ملوث ہیں،ان سے آگاہ ہیں،یاد رکھیے گا کہ نام نہاد دوست نمادشمن کچھ بھی کر لیں انہیں قوم کے تعاون سے پاک فوج کے سامنے شکست ہوگی،ریاست دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا فیصلہ کرچکی ہے۔آخر میں ان شہداء وطن کی عظیم ماؤں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے ایسے لختائے جگروں کو جنم دیا جو ملک وقوم کی ناموس کو اپنی جان سے زیادہ عزیز سمجھتے ہیں۔دشمن اس خوش فہمی میں مبتلا ہے کہ پاک فوج کے جوان”اللہ کے سپاہی“ان کی بزدلانہ کاروائیوں سے خوف زدہ ہوجائیں گے وہ جان لیں کہ یہ اللہ کی فوج ہے یہ بدر وحنین کے جانشین ہیں۔حضرت خالد بن ولید ؓکی اولادیں،محمد بن قاسم کے ہمرکاب،طارق بن زیاد کی للکاراور سلطان محمد فاتح کی یلغار ہیں۔ان کی زندگی کی پہلی اور آخری خواہش شہادت کی موت ہوتی ہے۔ان کے حوصلے اورجذبوں آگے تو بڑے بڑے پہاڑ بھی رائی ہیں۔افسوس کہ آج چند ملک دشمن عناصر یہ جواز پیش کرتے ہیں کہ جی فوج کا کام لڑنا ہے،جانیں دینا ہے کیونکہ وہ اس کی تنخواہ لیتے ہیں۔کیا جذبہ شہادت صرف چند روپوں کے عوض ہے؟کیا سیاچن سے لے کر سیالکوٹ کے بارڈر تک،لاہور سے لے کر را جستھان کے بارڈر تک یا افغان بارڈر سے لیکر بحیرہ عرب کی گہرائیوں تک سپاہ صرف چند ہزار تنخواہ کے لیے لڑتے ہیں؟شعور رکھنے والوں کے لیے سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر پیسہ ہی کمانا تھا تو کوئی اور کام کرلیتے آخر افواج پاکستان کا انتخاب کیوں؟یہ قدرت کے فیصلے ہیں اللہ پاک ہر مقصد کے لیے انسانوں کا انتخاب کرتا ہے اور خوش نصیب ہیں جنہیں اللہ پاک نے اسلامی ریاست کی حفاظت کے لیے چنا۔پاکستان اسلام کے نام پر بناء،نظریہ اسلام ہی نظریہ پاکستان ہے۔جب اس دیس کی بنیاد ہی دین اسلام پر ہے تو پھر اس کی نظریاتی سرحدوں سے لے کر زمینی سرحدوں اور اس ملک کو ہر قسم کے دشمن کی شرانگیزحرکتوں سے بچانا بے شک جہاد ہے اور پاک فوج کا ہر سپاہی اور افسر اسی جذبے سے سرشار ہوکر اس وطن کی حفاظت کے لیے اپنی جان کانذرانہ دینے سے گریز نہیں کرتا۔حضرت سہل بن ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رحمت کائنات ﷺ نے ارشاد فرمایا ”راہ خدا میں ایک دن سرحد کی نگہبانی کرنا دنیا ومافہیا سے بہتر ہے۔“شہادت ایک عظیم رتبہ اور بہت بڑا مقام ہے جو قسمت والوں کو ملتا ہے اور وہی خوش قسمت اسے پاتے ہیں جن کے مقدر میں ہمیشہ کی کامیابی لکھی ہوتی ہے شہادت کا مقام نبوت کے مقام سے تیسرے درجے پر ہے۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:”تو ایسے اشخاص بھی ان حضرات کے ساتھ ہونگے جن پر اللہ تعالیٰ انعام فرمایا یعنی انبیاء اور صدیقین اور شہدا ء اور صالحین یہ حضرات بہت اچھے رفیق ہونگے۔(سورۃ النساء 69)یاد رکھیے گا کہ شہید کبھی مرتے ہیں کیونکہ فرمان الٰہی ہے کہ:”اور جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کیے جاتے ہیں ان کے بارے میں یہ نہ کہو کہ وہ مردہ ہیں بلکہ وہ تو زندہ ہیں لیکن تمہیں خبر نہیں۔ایک مرتبہ پھر وطن کی ناموس پر قربان ہونے پر شہداء کو پوری قوم کا سلام۔افواج پاکستان زندہ باد۔پاکستان پائندہ باد۔
 

نسیم الحق زاہدی
About the Author: نسیم الحق زاہدی Read More Articles by نسیم الحق زاہدی: 207 Articles with 184207 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.