14 فروری یومِ حیا یعنی رد ویلنٹاٸن

ارشادِ باری تعالیٰ ہے۔
''اور بے حیائیوں کے قریب نہ جاؤ‘ جو ان میں سے ظاہر ہیں اور جو چھپی ہوئی ہیں‘‘۔
[القرآن؛ سورۃ الانعام آیت 151]

14 فروری کو دنیا بھر میں جہاں ایک طبقہ سرخ پھولوں کا تبادلہ کرے گا۔تو وہیں پر دنیا بھر کے مسلمانوں کا بڑا طبقہ اس کو “یوم حیا ” کے طور پر منائے گا ، اس دن یوم حیا منانے کا مقصد محبت کے نام پر ہونے والی فحاشی و عریانی کے خلاف حجاب ، شرم و حیا اور اسلامی اقدار کو پروان چڑھانا ہے۔ جس کیلئے مختلف تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔

ویلینٹائن ڈے اصلاً رومیوں کا تہوار ہے۔ جس کی ابتداء تقریباً 1700 سو سال قبل ہوئی تھی۔ جس کا مسلم تہذیب و ثقافت سے ہرگز کوئی واسطہ نہیں ۔ جبکہ مسیحی مذہبی نکتہ ء نگاہ کی جانب سے بھی اس دن کی مذمت کی گئی ہے۔ اور چرچ کی جانب سے ویلٹائن ڈے کو جنسی بے راہ روی کی تبلیغ پر مبنی قرار دیا۔ 2016ء میں مسیحی پادریوں نے اس دن کے مذمت میں بیانات جاری کئیے۔ بلکہ بنکاک میں ایک پاردی نے اس دن کے رد کے طور پہ اپنے ہم خیال افراد کے ہمراہ ویلٹائن ڈے کا سامان فروخت کرنے والی دکان کو نظر ء آتش کر دیا۔

پاکستان میں جب ویلنٹائن ڈے کی روایت عروج پر تھی۔ تو جماعت اسلامی کی ذیلی تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ نے اسے اسکولوں ، کالجوں اور یونیورسٹیز میں یوم حیا کے طور پر منانا شروع کیا۔ تاکہ اس فحاشی کے خلاف ایک مہذب انداز میں احتجاج کر کے اسے رد کیا جا سکے۔ یوم حیا منانے کی روایت چونکہ زیادہ پرانی نہیں لیکن پاکستان میں بہت اہمیت اختیار کرچکی ہے،جس کا سہرا بلاشبہ اسلامی جمعیت طلبہ کے سر ہے۔

پاکستان میں یوم ء حیا کے بانی اسلامی جمعیت کے رہنما قیصر شریف ہیں۔ پاکستان میں ویلنٹائن ڈے کے رد میں پہلی مرتبہ “یوم حیا” منانے کا فیصلہ 9 فروری 2009ء کو پنجاب یونیورسٹی میں کیا گیا۔ اس روز کو “یوم حیا ” کا نام اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ پنجاب کے اس وقت کے ناظم قیصر شریف نے دیا۔ اگلے سال جب قیصر شریف جمعیت پنجاب کے ناظم بنے۔ تو انہوں نے “یوم حیا” کو 14 فروری 2010 کے روز پورے صوبے میں جوش و خروش سے منانے کا فیصلہ کیا۔ اور پھر 2011ء میں پورے پاکستان میں ٰ” یوم حیا”منایا گیا۔
پاکستان میں 2012ء سے ویلنٹائن ڈے کے روز ہی “یوم حیا”منایا جاتا ہے،اب اس دن کو منانے میں تمام مذہبی اور دین اسلام سے محبت کرنے والے افراد بھی شامل ہوچکے ہیں۔ اب یہ ایک روایت بنتی جا رہی ہے۔

یاد رہے۔ کہ یوم حیا منانے والوں کی بڑی کامیابی میں عدلیہ کا بھی کردار ہے ۔ گزشتہ سال اسلام آباد ہائی کورٹ نے سرکاری سطح پر ویلنٹائن ڈے منانے اور میڈیا پر اس کی تشہیر کرنے سے روک دیا تھا۔ اور اسلام آباد کی انتظامیہ کو بھی حکم دیا تھا۔ کہ وہ عوامی مقامات پر ویلنٹائن ڈے نہ منانے دے۔

عدالت نے اپنے حکم میں وزارت اطلاعات اور پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے حکام سے کہا تھا کہ میڈیا کو ایسے پروگرام کی کوریج سے بھی روکا جائےاور جو کرے اس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔

اللہ پاک سے دعا ہے۔ کہ وہ ہر عورت کے پردے و حیا سلامت رکھیں۔ اور اس کی حفاظت فرمائیں۔
آمین

سیدہ سعدیہ عنبرؔ جیلانی
About the Author: سیدہ سعدیہ عنبرؔ جیلانی Read More Articles by سیدہ سعدیہ عنبرؔ جیلانی: 2 Articles with 365 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.