جدید زرعی اصول


یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ جدید زرعی اصولوں کی بدولت آج چین اناج اور خوراک میں پیداوار میں نمایاں حد تک خودکفیل ہو چکا ہے۔ آج چین کا شمار زرعی مصنوعات کی درآمدات و برآمدات کے حوالے سے بھی دنیا کے اہم ترین ممالک میں کیا جاتا ہے۔گزشتہ برس چین میں اناج کی پیداوار ریکارڈ 700 ارب کلو گرام سے متجاوز رہی ہے جبکہ ملک میں اناج کی پیداوار مسلسل کئی سالوں سے 650 ارب کلو گرام سے زائد چلی آ رہی ہے۔ زرعی جدت کاری کے عمل میں چین مسلسل اصلاحات پر عمل پیرا ہے اور فصلوں کی پیداوار ، جدید زرعی مشینری ،کاشتکاروں کی خوشحالی اور دیہی حیات کاری جیسے موضوعات پر مسلسل نت نئی اختراعات سامنے آتی رہتی ہیں۔

اپنی زراعت دوست پالیسیوں کے تسلسل کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے چین کی وزارت زراعت اور دیہی امور نے حال ہی میں ایک دستاویز جاری کی ہے ، جس میں 2028 تک زرعی ٹیکنالوجی کی جدت طرازی کے لئے 10 کلیدی شعبوں کی نشاندہی کی گئی ہے ، جس کا مقصد زرعی ٹیکنالوجی میں اعلیٰ سطحی خود انحصاری کی جانب پیش رفت کو تیز کرنا ہے۔ دستاویز کے مطابق بائیو ٹیکنالوجی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مدد سے زرعی ٹیکنالوجی کے انقلاب کی ایک نئی لہر اہم کامیابیاں حاصل کرنے کے دہانے پر ہے۔ اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ جین ایڈیٹنگ اور مصنوعی ذہانت جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز تیزی سے ترقی کر رہی ہیں، جس سے زرعی شعبے میں صنعتی اور سپلائی چین کی تنظیم نو میں تیزی آ رہی ہے۔

چینی حکام کے نزدیک نئی اقسام کی افزائش اگلے پانچ سالوں میں زرعی ٹیکنالوجی کی ترقی کی توجہ کا ایک مرکز ہے ۔ چین کا مقصد حیاتیاتی افزائش نسل کی تحقیق، ترقی اور اطلاق کو تیز کرنا ہے، جبکہ آزاد دانشورانہ ملکیت کے حقوق کے ساتھ اعلیٰ معیار کی اقسام کی کاشت بھی کرنا ہے.وسیع تناظر میں چین میں زرعی تکنیکی جدت طرازی کی قومی ترتیب کئی اہم پہلوؤں پر مرکوز ہے.

اول تو چین سمجھتا ہے کہ، زرعی تکنیکی جدت طرازی ایسی ہونی چاہیے جس سے قومی غذائی تحفظ کو یقینی بنا کر اور زمین کی پیداواری صلاحیت، مزدوروں کی پیداواری صلاحیت اور زرعی وسائل کے استعمال کی کارکردگی کو جامع طور پر بہتر بنا کر قومی تزویراتی ضروریات کو پورا کرنے کے قابل ہونا چاہئے۔دوسرا، نئی رفتار اور نئے فوائد پیدا کرنے کے لئے، اعلی درجے کی ذہین زرعی مشینری اور اسمارٹ زرعی ایپلی کیشن کے شعبوں کی ترقی کو اجاگر کرتے ہوئے، عالمی ٹیکنالوجی پر نظر رکھنا ضروری ہے.تیسرا، اس صنعت کو فوری ضروریات پر مبنی ہونا چاہئے، دیہی علاقوں کی جامع بحالی کو فروغ دینے اور زرعی اور دیہی علاقوں کی جدیدکاری کو تیز کرنے پر توجہ مرکوز کرنا چاہئے، تاکہ چینی جدیدکاری کو بہتر طریقے سے آگے بڑھایا جا سکے.

اس ضمن میں چینی حکام کے نزدیک 10 اہم شعبوں میں نئی زرعی اقسام کی افزائش، قابل کاشت زمین کے معیار میں بہتری، زرعی مشینری کی ترقی اور مینوفیکچرنگ، فصلوں کی بیماریوں اور کیڑوں پر قابو پانے، لائیو سٹاک اور آبی بیماریوں پر قابو پانے، موثر پودے لگانے اور افزائش نسل، سبز اور کم کاربن زراعت، زرعی مصنوعات کی پروسیسنگ اور فوڈ مینوفیکچرنگ، زرعی مصنوعات کے معیار اور حفاظت کے ساتھ ساتھ دیہی ترقی شامل ہیں۔

چین کی پالیسی سازی میں زراعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے ثمرات یوں برآمد ہوئے ہیں کہ یہ صنعت ملک کی اقتصادی ترقی اور غربت کے خاتمے کی اہم قوت رہی ہے۔جدید زراعت میں سرمایہ کاری کی بدولت پیداوار میں اضافہ ہوا جس سے زرعی تجارت کو فروغ ملا اور ملک بھر میں خوراک و زراعت کی صنعت کی مضبوطی اور کاروباری مواقعوں کو بھرپور وسعت ملی ہے۔اناج میں نمایاں حد تک خودکفالت کے باوجود چین کی کوشش ہے کہ جدت کے تحت اعلیٰ معیار کی زرعی ترقی کے نظریے پر عمل پیرا رہا جائے۔ دیہی علاقوں میں ای کامرس کی ترقی کی بدولت کسانوں کو اپنی مصنوعات آن لائن فروخت کرنے میں مدد دی جائے اور اشیاء کی ترسیل میں بھی آسانیاں پیدا کرتے ہوئے زراعت کو کسانوں کی آمدن میں اضافے کا بنیادی ذریعہ بنایا جائے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1416 Articles with 707407 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More