دنیا تسلیم کرتی ہے کہ چین نے جس تیز رفتاری سے ترقیاتی
منازل طے کی ہیں ، وہ اپنی مثال آپ ہے۔ چینی خصوصیات کی حامل جدید کاری کو
آگے بڑھاتے ہوئے ملک نے تمام شعبہ ہائے زندگی میں نمایاں کامیابیاں سمیٹی
ہیں اور عوام پر مرکوز ترقیاتی فلسفہ اپنایا ہے۔چین کی کرشماتی ترقی میں
دیہی احیاء کو بھی ہمیشہ مرکزی اہمیت دی گئی ہے جس کی واضح مثال ملک کی
جانب سے سال ہا سال جاری کی جانے والی اولین دستاویز ہے ، جس میں دیہی
اصلاحات کو مزید گہرا کرنے اور دیہی بحالی کو آگے بڑھانے کے لئے ٹھوس
اقدامات اور ترجیحات کا خاکہ پیش کیا جاتا ہے۔
چین کے مرکزی حکام کی جانب سے ہر سال جاری کیے جانے والے پہلے پالیسی بیان
کے طور پر اس دستاویز کو پالیسی ترجیحات کے اشارے کے طور پر دیکھا جاتا
ہے۔رواں سال کی دستاویز کا باریکی سے جائزہ لیا جائے تو 2025 اور اس کے بعد
زراعت، دیہی علاقوں اور کسانوں سے متعلق امور کو مزید فروغ دینے پر زور دیا
گیا ہے، جس کا مقصد دیہی احیاء کو آگے بڑھانا اور ملک کی زرعی بنیاد کو
مزید مستحکم کرنا ہے۔یہ دستاویز چھ حصوں پر مشتمل ہے جس میں چھ شعبوں کا
احاطہ کیا گیا ہےجن میں اناج اور دیگر اہم زرعی مصنوعات کی فراہمی کو یقینی
بنانا، غربت کے خاتمے کی کامیابیوں کو مستحکم کرنا، مقامی صنعتوں کو ترقی
دینا، دیہی تعمیرات کو آگے بڑھانا، دیہی حکمرانی کے نظام کو بہتر بنانا،
اور دیہی وسائل کی تقسیم کے نظام کو بہتر بنانا ، شامل ہیں۔
چینی قیادت کی جانب سے یہ عزم دوہرایا گیا ہے کہ اصلاحات اور کھلے پن کے
ساتھ ساتھ سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کو محرک قوت کے طور پر استعمال کرتے
ہوئے ملک فوڈ سیکیورٹی کا تحفظ کرے گا اور اس بات کو یقینی بنائے گا کہ
انسداد غربت میں حاصل شدہ کامیابیوں کو مزید مستحکم کیا جائے اور غربت سے
نجات پانے والے افراد کہیں دوبارہ غربت کی دلدل میں نہ دھنس جائیں۔
چینی حکام کی جانب سے یہ زور بھی دیا گیا ہے کہ ملک زرعی کارکردگی کو
بڑھانے، دیہی علاقوں کو تقویت دینے، کسانوں کی آمدنی میں اضافے کے لئے ہر
ممکن کوشش کرے گا، اس طرح چینی جدیدکاری کو آگے بڑھانے کے لئے ٹھوس بنیاد
رکھے گا۔
اس اہم پالیسی بیان میں چین نے اناج جیسی اہم زرعی مصنوعات کی رسد کی
صلاحیت میں مسلسل اضافہ، غربت کے خاتمے کی کامیابیوں کو مستحکم اور وسعت
دینے، کاؤنٹیوں میں کسانوں کے لئے دولت پیدا کرنے والی صنعتوں کو مضبوط
بنانے، دیہی تعمیرات کو فروغ دینے، دیہی حکمرانی کے نظام کو بہتر بنانے اور
وسائل کی تقسیم کو بہتر بنانے کی کوششوں کا خاکہ بھی پیش کیا ہے۔اس سے واضح
ہوتا ہے کہ ملک کی اعلیٰ قیادت نے غذائی تحفظ اور اہم زرعی مصنوعات کی
مستحکم فراہمی کو قومی سلامتی کی اولین ترجیح کے طور پر رکھا ہے، جو ایک
اہم اشارہ بھیجتا ہے۔
اس وقت چونکہ چین میں تکنیکی اختراعات بھی اپنے عروج پر ہیں لہذا اس پالیسی
دستاویز میں بھی مشترکہ زرعی سائنسی اور تکنیکی تحقیق کو فروغ دینے کی
اہمیت پر بھی زور دیا گیا ہے۔دستاویز کے مطابق تکنیکی جدت طرازی کے ذریعے
مقامی حالات کے مطابق زراعت میں نئی معیار کی پیداواری قوتیں تیار اور لاگو
کی جائیں گی۔یہ پہلا موقع ہے جب "نمبر 1 مرکزی دستاویز" میں زراعت سے جڑی
"نئے معیار کی پیداواری قوتوں" کے تصور کو متعارف کرایا گیا ہے۔
زراعت میں نئے معیار کی پیداواری قوتوں کا تصور ہمہ جہت ہے ، جس میں
حیاتیاتی افزائش ، ڈرونز کا استعمال ، مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی
جیسی کلیدی ٹیکنالوجیاں شامل ہیں۔یہ ایپلی کیشنز زرعی پیداوار اور زرعی
احیاء کی موجودہ صورتحال کو مؤثر طریقے سے تبدیل کر سکتی ہیں اور زراعت کی
جدیدکاری کو نمایاں طور پر تیز کرسکتی ہیں۔
مزید برآں،چینی حکام کی جانب سے یہ عزم بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ زرعی
ٹیکنالوجی جدت طرازی کے نظام کی تعمیر، تکنیکی جدت طرازی کی صلاحیت کو
بڑھانے اور آزاد جدت طرازی پلیٹ فارم تشکیل دینے کی کوششیں کی جائیں گی۔یہ
پلیٹ فارم نئے معیار کی پیداواری قوتوں کی ترقی کو آگے بڑھاتے ہوئے زراعت
اور دیہی علاقوں کو ٹیکنالوجی سے آراستہ جدت کاری سے ہم آہنگ کرنے میں
انتہائی مددگار ثابت ہوں گے۔
|