ابلیس نے آدم اور حوا کو ممنوعہ پھل کھانے پر قائل کر کے
جنت سے نکلوا دیا تو قہقہہ لگایا لیکن آدم اور حوا نے معافی کی درخواست
قبول ہونے اور روئے زمین پر خلیفہ مقرر ہونے کے بعد شکر ادا کیا ـ قہقہہ
نہیں لگایا•
نمرود نے ابراہیم کو آگ میں پھینکا اور قہقہہ لگایا ـ آگ حکم خداوندی سے
گلزار بن گئی ـ ابراہیم اٹھے ـ خدا کا شکر ادا کیا ـ قہقہہ نہیں لگایا•
یوسف کو بھائیوں نے کنویں میں پھینکا ـ غلام کے طور پر بیچ دیا۔ اپنے تئیں
ان سے جان چھڑائی اور قہقہہ لگایا۔ یوسف مصر کے حکمران بن گئے ـ خدا کا شکر
ادا کیا ـ قہقہ نہیں لگایا•
فرعون نے بنی یعقوب کے لڑکے مار دیے، انہیں غلام بنا لیا۔ فرار ہوتے قافلوں
کے سامنے آبی رکاوٹ دیکھ کر قہقہہ لگایا۔ موسی دریا کے پار اترے، فرعون کو
ڈوبتے دیکھا، خدا کا شکر ادا کیا ـ قہقہہ نہیں لگایا•
سرکار دو عالمﷺ مکہ سے اس حال میں نکلے کہ تن کے کپڑوں کے سوا کچھ پاس نہیں
تھا۔ مکہ والوں نے اسے اپنی جیت قرار دیا اور قہقہہ لگایا۔ آٹھ برس بعد
مولائے کُلﷺ فاتح کے طور پر اسی شہر میں اس طرح داخل ہوئے کہ سر مبارک
احساس شکر کے ساتھ اس قدر جھکا ہوا تھا کہ اونٹنی کے کوہان سے ٹکراتا تھا ـ
سب سرکش سزا کے منتظر تھے لیکن رحمۃ للعالمینﷺ نے عام معافی دے دی ـ قہقہہ
نہیں لگایا•
عارضی کامیابیوں پر قہقہے لگانا ابلیس، نمرود، برادران یوسف، فرعون اور
ابوجہل کا وطیرہ ہے جبکہ آدم، ابراہیم، یوسف، موسیٰ اور پیارے آقاﷺ کریم
جانتے تھے کہ "آخری قہقہہ" صرف اس ذات باری کا ہوتا ہے جسے زوال نہیں اور
کبر جس کی ردا ہے•
|