بارود کا آغاز

سن900عیسوی میں چینی کیمیادان اس وقت حیران رہ گئے جب انہوںنے پوٹاشیم،نائٹریٹ ،چارکول اور سلفر کو ملا کر ایک شعلے کے قریب کیا توایک دم اس میں سے ایک زبردست شورسفید ُدھویں کے بادل اور گرم گیسیں تیزی سے پھیلی یہاں سے بارود کا آغاز ہوتا ہے اس سے قبل طاقت سے دوسروں پر غلبہ جمانے کا جنوں انسان کو شروع سے رہاپتھر کے دور میں یہ جنو نی تلواروں،تیروں اور نیزوںسے کام لیتا رہااور جہاں اپنے سے کم طاقت ورانسان دیکھے انہیں اپناغلام بنا لیا تب تک تلوار،تیر،نیزہ بازی میں مہارت شدہ فوج اور ایک سپہ سالارجس کے سر پرانسانیت کو ہرا کر خود کو منوانے کا جنوں سوار ہووہ سکندر بن کر اپنے گھوڑوں کے پیروںتلے معصوم انسانوں کو روندتا ہے اور کبھی چنگیز خاںتیمور لنگ یورپ کے دروازے پر جا پہنچتا ہے جیسے ہی بارود ایجاد ہوتا ہے عالمی دنیا کا جغرافیائی نقشہ ہی بدل جاتا ہے بھولے بھالے چینیوں نے اسے اپنی مذہبی رسومات میں آتش بازی کی لیے اور اشارے دینے کے لیے استعمال کیاجیسے ہی یہ یورپ پہنچاتو جدید ایجادات سے فائدہ اٹھاتی ماڈرن اِزم اور نام نہاد آزادی کی کشمکش میں سے آزادہوتا ہوا یورپ اور دیگر سلطنتیں اس کو مہلک ہتھیار میں استعمال کر کے ساری دنیا کو فتح کرنے کا خواب دیکھنے لگی،یہاں سے بارود کی دوڑ شروع ہوتی ہے بارود کو موثرطور پر استعمال کرنے کا طریقہ متعین کرنے میں بہت وقت لگا سب سے بڑامسئلہ اس خشک سفوف کو منتقل کرنے کا تھا یہ خشک محلول کبھی کبھی پھٹ جاتا اور کبھی پھُس کرنے لگتا ایک جگہ سے دوسری جگہ لیجانے کے دوران اجزاءعلیحدہ علیحدہ ہوجاتے سلفر نیچے بیٹھ جاتی جبکہ پوٹاشیم ،نائٹریٹ اور چار کول اوپر آ جاتے اس طرح میدانِ جنگ میں پہنچ کر اسے مکس کرناایک خطرناک عمل تھاچینی ماہرین نے 900 کی دہائی میںسفید کرسٹل نما پاﺅڈردریافت کیا تھا جسے پانی میں ملائے جانے پر وُہ ٹھنڈا ہو جاتا اور آگ میں پھینکے جانے پر دھماکہ ہوتا چینیوں نے اسے صرف آتشبازی اور اشارے دینے کے لیے استعمال کیا تجارت کے ذریعے جیسے ہی یہ چینی پاﺅڈر یور پ پہنچا تو باقاعدہ منظم طور پر اس کا استعمال شروع ہوا سب سے پہلے اسے توپ میں استعمال کیا گیا توپ کا آئیڈیاایک آتشی بالا تھا جوکئی فُٹ لمبا بانس تھااس کے جوڑوںمیں سوراخ کر کے آتش گیر مادہ بھرا جاتا پھر آگ لگا کر اس کا منہ دشمنوں کی طرف کر دیا جاتا بانس میں سے نکلنے والی آگ ،گیس پٹاخے دشمن کو نقصان پہنچاتے تیرھویں صدی کے چین میں اس قسم کے ہتھیار استعمال ہو رہے تھے پھر وہاں سے سارے مشرق وسطی میں پھیل گئے ترکوں ،عربوں اوریورپیوںنے غالباَاسی آتشی بالے کو جدید شکل دے کر توپ تیار کی بارود کا استعمال سب سے پہلے توپ میں کیا گیا سن 1340کی دہائی میں سپین نے موروں کے خلاف توپ کو استعمال کرتے ہوئے زبردست کامیابی حاصل کی1453ءمیںخود ترکوں نے قسطنطنیہ میںمحاصرے کے دوران توپوں کا زبردست استعمال کیا پندرھویں اور سولہویں صدی کے دوران توپیں ایک بنیادی ہتھیار کے طور پر استعمال ہونے لگی اسے پیادہ اور گھڑسوار دستوں میںبھی شامل کیا گیا اندرونی خلفشاراور جدید ایجادات سے محروم ترک جو ، اب تک آدھی دنیا پرقابض تھے تلوار اور تیروں سے عالمی سیاست کو اپنے کنٹرول میں نہ رکھ سکے طاقت کا رُخ ایک نیا انداز اختیار کرتا جا رہا تھا جدیدیت طاقت کا بنیادی جُز بن گئی اور عالمی سیاست جدیدیت کی طرف مرغوب ہو گئی جو کہ پہلی جنگِ عظیم کاباعث بنی پہلی عالمی جنگ میں توپ ایک بڑے ہتھیار کے طور پر استعمال ہوئی عالمی سیاست کو اپنے ہاتھ میں لینے کے لیے انگلستان نے ترکی کو ٹکڑوںمیں بانٹ دیا پہلی عالمی جنگ ختم ہوئی تو ایک وقفہ آ جاتا ہے دنیا ایک پل کو سکون کا سانس لیتی ہے دیکھنے میں بظاہر سب کچھ ٹھیک تھالیکن اندرونی طور پر بارود کی دوڈایک بار پھر شروع ہو جاتی ہے اور شریک ممالک اپنی فوجوں کوجدید ٹیکنالوجی سے لیس کرتے ہوئے ایک بار پھر میدانِ جنگ میں آنے کو پر تولنے لگے وقفہ ختم ہوتا ہے تو دوسری عالمی جنگ ایک ہولناک تباہی کی لیے تیار ہوتی ہے جنگ کے آغاز میں ہٹلر ایک بپھرے ہوئے ببر شیر کی مانند پہلی عالمی جنگ میں شکست کا بدلہ لینے کے لیے آدھی دنیا پر اپنی فوجیں چڑھا دیتا ہے انگلستان کو ہٹلر کی شاطرانہ پالیسیوں کے باعث سخت ہزیمت اٹھانا پڑ رہی تھی انگلستان کی فوجیں جرمن فوجوں کے آگے تنکے کی مانند بکھر رہی تھی ہٹلر آگے بڑتاہی جا رہا تھا ایسے میں روس کے میدانِ جنگ میں کودنے سے انگلستان نے سکھ کا سانس لیا جیسا کہ انگلستان کے وزیراعظم چرچل چیختاہواباتھ روم سے باہر آیااور چلانے لگا اب مزہ آئے گا نازیوں نے شیر کے منہ میں ہاتھ ڈالااب ان کو کوئی نہیںبچا سکتاہٹلر نے اپنی فوجیں ہر طرف پھیلا رکھی تھی ایک طرف اس کی فوجیں ہولوکاسٹ سے یہودیوں کو ٹھکانے لگا رہی تھی دوسری طرف روسی شہروں پر نازی فوجیں قہر بن کر ٹوٹ رہی تھی ایسے میں جرمن اتحادی جاپان نے پرل ہاربر پر دھاوا بول دیاامریکہ اب تک جنگ سے لاتعلق نظر آرہا تھا پرل ہاربرپر حملے کے بعدچوکنا ہو جاتا ہے آہستہ آہستہ امریکہ نے بحرِالکاہل میں جاپانی مقبو ضہ علاقہ واپس لے لیا اور جاپان کو آگے بڑھنے سے روکا لیکن اصل خطرہ امریکہ کو جرمنی میں شاطر دماغ ہٹلر سے تھا اس دوران امریکی سائنسدان خفیہ طور پرایٹم کی تیاری میں تیزی سے کام کر رہے تھے نہایت خفیہ طور پر میکیسکوجیسے الگ تھلگ علاقے میں قا ئم کی گئی لیبارٹری میں ایٹم بم کی تیاری کا عمل جاری تھا بم کی تیاری میں اہم ترین عنصر پلوٹونیم کی تیاری تھا جو فطری حالت میں نہیں ملتی دن رات سر توڑ کوششوں کے بعد بم بنا لیا گیاپہلے تجرباتی طور پر اسے میکیسکوکے صحرا میں چلا گیااس کے بعد وہ منظر اس دنیا نے دیکھا کہ انسانیت تڑپ کر رہ گئی ہیروشیما کے لوگوں نے اسے معمول کا بمباری حملہ سمجھامگر یہ حملہ معمول کا نہیں تھاتیز روشنی اور پگھلا دینے والی حرارت اس سے پہلے کہ لوگ اسے سمجھتے وہ موت کا شکار ہو چکے تھے بم پھینکنے والا جہاز تو واپس چلا گیا لیکن بم زمین پر گرنے سے قبل ہی پھٹ گیااور دیکھتے ہی دیکھتے سارا شہر راکھ میں بدل گیا جاپانیوں نے اس غیر معمولی حملے پر غیر معمولی قوت برداشت کا مظاہرہ کیا اور غلامی پر آمادہ نہ ہوئے تیسرے دن ایک اور بم جاپان کے ایک اور شہر ناگاساکی میں پھینکا گیاایک اور شہر صفہ ہستی سے غائب ہو گیا انسانیت ماتم کداں ہو گئی امریکی دارلحکومت سے اعلان کیا گیا اگر جاپان نے ہتھیار نہیں پھینکے تو ایسے بم جاپان کے ہر شہر میں گرائے جائیں گے اور جاپان نے ہتھیار ڈال دیے یوں ایک اور جنگ ختم ہوئی اور ایک عالمی ادارہ اقوامِ متحدہ کے نام سے وجو د میں آیا جاپان پر فوج بنانے پر پابندی عائد کر دی گئی اور جرمنی کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا-

(جاری ہے)
zahid mahmood
About the Author: zahid mahmood Read More Articles by zahid mahmood: 7 Articles with 7950 views I AM ONLY SIMPLE PERSON.. View More