آٹھ اکتوبر کے سیاہ ترین دن کو
کشمیری عوام کبھی نہیں فراموش کر سکتی جہاں ہم سے ہمارے پیارے رشتے دار
ہمیں داغ مفارقت دے گئے اللہ تعالیٰ سے دعا ہے وہ ان کے درجات بلند فرمائے
اور لواحقین کو اس دن کی مناسبت سے یہ صدمہ سہنے کی توفیق عطا فرمائے
آمین،،آفات سماوی نے جب بھی زمین کا رخ کیا تونیلم ویلی اس کا خصوصی نشانہ
بنی 1992کا سیلاب ہو یا اس کے بعد انڈیا آرمی کی بلا اشتعیال فائرنگ ،یا
آٹھ اکتوبر ،ہر بار آفات سماﺅی نے نیلم کے نشمن کو اپنا نشانہ بنایا ،آٹھ
اکتوبر کو جہاں ہمارئے ساتھ ہزاروں دلخراش داستانیں ہیں ان پر کس قدر اشک
شوئی ہوئی یہ ایک طویل بحث ہے جسے کشمیری عوام بخوبی جانتے ہیں مگر اس وقت
جو موضوع بحث اور تشنہ طلب بات ہے وہ یہ کہ جب زلزلہ میں نیلم ویلی کی روڈ
مکمل طور پر تباہ ہو گئی تو عوام کا اصرار تھا اس کو بین الاقومی معیار کے
مطابق بنایا جائے چنانچے اس حوالے سے وفاقی و آزاد گورنمنٹ نے یقین دلایا
شاھرائے نیلم کو بین الاقوامی معیار کے تحت تعمیر کیا جائے گا ۔ایسے بلند و
بانگ دعوئے کرنے والے مداری اس بات سے بے خبر ہو چکے ہیں شاھرائے نیلم کا
معیار کیا رکھا گیا ہے انہوں نے نیلم ویلی کو ایک سرکس کی طرح استعمال کرتے
رہے اور جب بھی نیلم کے دوروں کے دوران عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے نئے
نئے ایجنڈے لاتے رہے عوام نیلم بچارے کسان و مزدور اس کے فریبوں میں آتے
گئے یہ سرکس کے اندر جھوٹ کے شیریں لڈو تلتے رہے سبز باغ دکھاتے رہے اور
عوام تالیاں بجاتی رہی یہ سلسلہ خدا جانے کب سے چلتا آرہا ہے مداری بدلتے
رہے ،تالیاں بجتی رہی ،خوشیوں کے شادیانے بجاتے رہے نہ مداری بدلے نہ ہی
نیلم کی تقدیر بدلی ۔نیلم ویلی کی روڈ زلزلہ سے پہلے اور بعد میں چوبیس فٹ
چوڑی تھی جسے کم کر کے پہلے اٹھارہ فٹ اور بعد ازاں سولہ فٹ چوڑائی کر دی
ہے اور اس کا معیار یہ رکھا گیا پرانی روڈ کے اوپر پختگی کے لیے ڈالی گئی
کول تار(لک)اکھاڑئے بغیر اس کے اوپر دو انچ نئی لک ڈالی جا رہی ہے جو کہ
انتہائی ناقص ہے تعمیراتی کمپنی اگئے آگئے کام کر رہی اور پیچھے سے لک پھٹ
رہی ہے ابتدائی کام میں کٹنگ کے بعد روڈ کے آگئے جو دیواریں لگائی گئیں ان
میں بھی انتہائی ناقص میٹریل کا استعمال کیا گیا ٹھیکیدار حضرات کو ایک
دیوار کے لیے جو سیمنٹ ملتی اس میں سے آدھی بازاروں میں فروخت کر دی جاتی
اور اسی طرح ایپ اور ای سی ایل کی ملی بھگت سے نیلم روڈ کے ساتھ جو مذاق
کیا یانیلم کی عوام کے ساتھ مذاق ہو رہا ہے تاحال عوامی نمائیندے اور عوام
نے اس پر چپ سادھ رکھی ہے نجانے یہ کون سے معجزے کے منتظر ہیں ۔آج شاھرائے
نیلم تکمیل کے آخری مراحل میں داخل ہو رہی ہے اور تعمیراتی کمپنی کی شوخیاں
بڑھتی جا رہی ہیں ایک صحافی صرف خرابی کی نشاندہی کر سکتا ہے اور اس کو
عوام و حکمران طبقہ تک پہنچاتا ہے مگر عوام و حکمران کسی معجزے کے منتظر
ہیں ۔ہم اہلیان نیلم اتنے خود دار قسم کے لوگ ہیں آئے روز حکمران طبقہ کی
خوشنونی کے لیے کیا کیا جتن کرتے ہیں مگر وہ کام جو ہمارے لیے اور ہماری
آنے والی نسلوں کے لیے فائدہ مند ہو اس طرف توجہ نہیں دیتے نیلم میں لیڈی
ڈاکٹر نہیں زچہ بچہ مظفرآباد پہنچانے سے پہلے مر جائے تو پورا گھر ماتم کدہ
بن جاتا ہے ایک نہیں ہزاروں ایسے کیسز موجود ہیں تو ہم نے لیڈی ڈاکٹر کا
کبھی مطالبہ نہیں کیا اس کی بنیادی وجہ ہمارے آقا ﺅں کو خبر ہو گئی تو کہیں
وہ ناراض نہ ہو جائیں نیلم کے سفر پر کہیں بھی ٓئے روز حادثات معمول بن چکے
ہیں مظفرآباد جاتے آتے گاڑی حادثہ کا شکار ہو گی سینکڑوں افراد لقمہ اجل بن
گئے ان کی وفات پر ہم رو دھو تو لیتے ہیں مگر شاھرائے نیلم کی کشادگی کا
مطالبہ نہیں کر سکتے آخر ایسی کون سی بات ہے ہم انسانی جانوں کی قربانیاں
سال ہا سال سے دے رہے ہیں مگر اس ظلم کے خلاف زبان کھولنے میں ہمیں دشواری
پیش آتی ہے شاہرائے نیلم کی تعمیر پر معمور کمپنی پاکستان سے بلیک لسٹ ہے
کراچی کے اندر ایک پل کا ٹھیکہ ملا اور وہ پل ہزاروں قیمتی جانوں کے ضیاع
کا سبب بنا اس وقت یہ کمپنی پاکستان سے بلیک لسٹ ہوئی اور آج نیلم کی عوام
کی جانوں اور ان کے قیمتی سرمایہ جو کہ بار بار نہیں بنتا نیلم روڈ اس کے
ساتھ مجرمانہ غفلت کی مرتکب ہو رہی ہے ۔نیلم کے کسان بھائیوں آپ انتہائی
غیور ،نا ڈر ،بے باک اور مجاہد لوگ ہیں ہمیں اپنی ثقافت پر فخر ہے ہم
دراویے ہیں ،اس ظلم کو حکمرانوں نے نہ روکا تو اپنی اپنی کدال و بیلچے پکڑے
اسی شاہرائے نیلم پر نکل پڑو اب وقت آگیا لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں
مانتے ان کے سر اتار دو یہ کدال و بیلچے ہماری پہچان ہیں ۔بہت ہو گیا نیلم
ویلی کو سرکس مت بناﺅ اس میں ہماری آنے والی نسلوں کا مستقبل پنہاں ہے ایسا
نہ ہو آنے والی نسلیں ہمیں اپنا مجرم و ملزم تصور کریں ۔حکمراں و صاحب
اختیار حضرات سے گزارش ہے نیلم کی عوام سے کیا گیا وعدہ پورا کیا جائے نیلم
روڈ کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنایا جائے یہ جو موجودہ معیار ہے اس
کو بین الاقوامی سطع پر پیش کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں یہ کیس آپ کی عدالت
میں پیش ہے ۔اگر نیلم ویلی کے ساتھ مذاق کیا گیا اس کے بڑے بھیانک نتائج
برآمد ہونگے اس کو ہم بین الاقوامی عدالت میں پیش کریں گے اور ان سے پوچھیں
گئے اس کا کیا معیار ہے؟ جناب ہمارے لیے آٹھ اکتوبر 2007تو انمٹ یادیں دکھ
،کرب ،کو چھوڑ کر گزر گیا مگر ہمارے لیے کل بھی آٹھ اکتوبر تھا اور آج بھی
آٹھ اکتوبر ہے ۔نیلم کے اندر مجلسہ عروسیاں سجانے والے بھولی بھالی عوام سے
تالیاں بجوانے والے اب اپنا کھیل تماشہ بند کر دیں اور شاھرائے نیلم پر
توجہ دیں اس میں آپ کی اور پوری نیلم کی عوام کا مستقبل جڑا ہوا ہے یہ ناقص
کام اور بگار سے حادثہ کا نشانہ اگلا آپ کا گھر بھی ہو سکتا ہے ۔ |