ویران کاغذ پر نظر پڑتے ہی اس کی آنکھیں بھیگ گئیں۔ وہ
خاموشی سے اس خالی صفحے کو دیکھتی رہی، جیسے وہ بھی کوئی بوسیدہ راز چھپا
رہا ہو۔ یہ آخری خط تھا جو اسے مجھ سے ملا تھا، مگر اس پر حرفِ محبت کا
کوئی نشان تک نہ تھا۔
میں نے جان بوجھ کر کچھ بھی نہ لکھا تھا۔ شاید میرے جذبات کے طوفان کو کوئی
لفظ سمیٹنے کے قابل ہی نہ تھا۔ ہر بار جب قلم ہاتھ میں لیتا، دل میں ہلچل
مچ جاتی۔ کوئی جملہ دل کی بے چینی کو بیان کرنے کے قابل نہ ہوتا۔
وہ خط کو بار بار الٹ پلٹ کر دیکھتی رہی، جیسے کہیں کوئی پوشیدہ پیغام ہو۔
شاید وہ بھی جانتی تھی کہ کبھی کبھی خاموشی بھی سب کچھ کہہ دیتی ہے۔ ہر
خالی جگہ میں ہماری ان کہی باتیں چھپی تھیں۔ وہ یادیں، وہ لمحے جو ہم نے
ساتھ گزارے، وہ ہنسی جو بچھڑنے کے دکھ میں دب گئی، سب کچھ اس خالی کاغذ میں
دفن تھا۔
اس کے ذہن میں وہ لمحے گردش کرنے لگے جب ہماری باتیں راتوں کو جاگتی تھیں۔
جب چاندنی ہماری گواہ بنتی تھی اور ہوا میں بکھری خوشبو ہمارے جذبات کی
داستان سناتی تھی۔ وہ پل جب نظریں بولتی تھیں اور لفظ بے معنی ہو جاتے تھے۔
شاید وہ بھی ان خاموش لمحوں کو یاد کر رہی تھی، جہاں محبت کا اظہار کسی
جملے کا محتاج نہ تھا۔
آنسو گالوں پر بہتے رہے اور خاموشی گہری ہوتی گئی۔ اس خالی کاغذ نے اس کی
یادوں کو جگا دیا تھا۔ یہ خط خالی سہی، مگر اس کی ہر تہہ میں ایک کہانی قید
تھی۔ بچھڑنے کے دکھ کی کہانی... نہ کہے جانے والے وعدوں کی کہانی... دل کے
اندر دفن جذبات کی کہانی۔
محبت کبھی کبھی لفظوں میں قید نہیں کی جا سکتی۔ اس کے اظہار کے لیے صرف دل
کا احساس کافی ہوتا ہے۔ میں نے سوچا تھا کہ شاید میری خاموشی وہ سب کچھ کہہ
دے جو میں خود نہیں کہہ سکتا تھا۔ اور شاید وہ سمجھ گئی تھی... کیونکہ اس
نے خط سینے سے لگا لیا۔
وہ دیر تک خاموشی میں گم بیٹھی رہی۔ کمرے میں پھیلی اداسی جیسے اس کے اندر
کی سچائیوں کی گواہ تھی۔ کاغذ پر بکھرے آنسو جذب ہو چکے تھے، الفاظ کہے
بغیر بھی سب کچھ بیان کر گئے تھے۔ اس نے کانپتے ہاتھوں سے خط کو تہہ کیا
اور سینے سے لگا لیا۔ شاید یہ آخری بار تھا جب اس نے اپنے دل کا بوجھ کسی
کاغذ پر اتارا تھا۔ خالی صفحات پر لکھی بے آواز سطریں اس کی سب سے گہری
تکلیف کی گواہ تھیں۔ وہ جانتی تھی کہ کچھ لفظ لکھنے کی ضرورت نہیں تھی،
کیونکہ بعض درد صرف خاموشی میں بولتے ہیں... اور شاید وہ خاموشی ہی سب سے
بلند چیخ ہوتی ہے۔
|