تیسرے میچ کے بعد آغا سلمان کا بیان حیران کن تھا۔ انہوں
نے کہا، "میرے بوائز صرف اپنے رنز بنانے نہیں آئے..." اب یہ جملہ سیدھا
سیدھا بابر اعظم اور محمد رضوان کی طرف اشارہ کرتا ہے، اور یہ کوئی ڈھکی
چھپی بات نہیں۔لیکن سوال یہ ہے: کیا یہ رویہ ٹھیک ہے؟ جذبات میں بہہ کر
خوشی میں ایسی باتیں بول دینا آسان ہوتا ہے، مگر اس کے اثرات گہرے ہوتے ہیں۔
عام فینز کچھ بھی کہہ دیں تو کوئی فرق نہیں پڑتا، مگر جب ایک قومی کرکٹر
اپنے ساتھیوں پر یوں طنز کرے تو یہ نہ صرف ڈریسنگ روم میں دراڑیں ڈال دیتا
ہے بلکہ گراؤنڈ کے باہر بھی گروپ بندی کو ہوا دیتا ہے۔ اور جب ایک بار ٹیم
میں گروپس بن جائیں، تو اس کا نقصان صرف اور صرف پاکستان کرکٹ کو ہوتا ہے۔
یہی آغا سلمان، جو بابر اعظم کے قریبی دوست ہے، جنہیں بابر نے ہی ٹیم میں
جگہ دلوائی، ٹیسٹ کرکٹ میں موقع دیا اور مکمل حمایت کی۔ اتنی جلدی سب کچھ
بھول جانا مناسب نہیں۔ اور پھر کل کو آغا سلمان نے محمد رضوان کی کپتانی
میں اور بابر کے ساتھ ہی کھیلنا ہے۔ کیا ایسے بیانات ٹیم کے ماحول کو خراب
نہیں کریں گے؟ کیا یہ غیر ضروری تنازعات پیدا نہیں کریں گے؟یہ الگ بحث ہے
کہ کس کو T20 کھیلنا چاہیے اور کس کو نہیں، مگر اپنی ہی ٹیم کے ساتھیوں کے
خلاف اس طرح کے طنزیہ بیانات دینا نقصان دہ ہے۔ ہمیں ذاتی پسند اور ناپسند
سے اوپر اٹھ کر پاکستان کرکٹ کا سوچنا ہوگا۔ کیونکہ جب ٹیم ایک ہوگی، تب ہی
جیت بھی ممکن ہوگی. لیکِن بیانات سے ایسا لگ نہیں رہا کہ یہ سب ایک ہے!
اس وقت پاکستانی کی موجودہ ٹیم میں شاداب اور شاہین کپتانی کی چکر میں ہے
اور ان دونوں کی کپتانی کیلئے لڑائی جاری ہے اور کسی بھی کپتان کو یہ
کامیاب نہیں ہونے دینگے شاہین کی پرفارمنس اور رویہ سے واضح طور پر دیکھا
جاسکتاہے کہ اس کو ٹیم کیلئے کھیلنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اوراسکو
کپتانی کی لالچ اب بھی پڑئ ہوئی ہے جس سے اسکی پرفارمنس زیرو ہوگئی ہے نہ
تو اس سے باولنگ ہورہی ہے نہ بیٹنگ اور نہ ہی فیلڈنگ جبکہ شاداب خان کیلئے
پس پردہ اسکے سسر کوشش کرنے میں لگے ہے ابتدائی طور پر اس کو نائب کپتان
بنا کر ٹیم میں شامل کر لیا ہے مگر کسی 10سالہ بچے کے سامنے شاداب کی گزشتہ
چار سالوں کی پرفارمنس رکھیں اور بچے سے سوال کرۓ تو وہ بھی اپ کو کہے گا
شاداب کی ٹیم میں جگہ نہیں بنتی ہے کپتانی تو بہت دور کی بات ہے.
**شاداب خان پہلے سے بہتر باؤلر بن گئے ہیں.
اگر دیکھا جائے تو شاداب خان کی باؤلنگ میں کافی بہتری آئی ہے۔ پہلے وہ بار
بار فل ٹاس کرتے تھے، مگر اب فل ٹاسز نہیں کرواتے، اور شاید یہی وہ واحد
وجہ ہے جسے دیکھ کر پاکستان نے انہیں ٹیم میں منتخب کیا ہو. اس کے علاوہ
کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آتی۔ شاداب خان ایک اوور میں چھ کی چھ گیندیں مختلف
جگہ پر کراتے ہیں اور گراؤنڈ کے چاروں طرف باؤنڈریز کھاتے ہیں۔ایسا ہی ہوگا
جب آپ کسی کو صرف ایک وکٹ لینے پر ڈومیسٹک کرکٹ سے سیدھا قومی ٹیم میں لے
آئیں۔پچھلے 9 میچوں میں شاداب نے صِرف ایک وکٹ لی ہے آور 11 رنز پر اوور
دیئے ہیں ۔
دیکھا جائے تو ہر ٹی 20میچ میں دوسو سے زیادہ رنز ہمارے باولرز دے رہے ہیں
شاہین اور شاداب خان کا اس ٹیم میں کیا رول ہے شاہین کو آرام دینے کا وقت
آگیا ہے بہت ہوگیا ہے
ان دونوں کا اگر موزانہ کرایں تو کرکٹ میں کسی بھی کھلاڑی کو ٹیم سے نکالنے
یا برقرار رکھنے کا فیصلہ اس کارکردگی، فٹنس، اور مجموعی ٹیم کمبی نیشن پر
مبنی ہوتا ہے۔ شاداب خان اور شاہین شاہ آفریدی پاکستان کے اہم کھلاڑی رہے
ہیں، لیکن حالیہ کارکردگی کو دیکھتے ہوئے کچھ سوالات ضرور اٹھتے ہیں۔
1. شاداب خان کی حالیہ کارکردگی
شاداب خان ایک آل راؤنڈر ہیں، لیکن ان کی اسپن بولنگ میں کمی اور بیٹنگ میں
عدم تسلسل کی وجہ سے ان پر تنقید ہو رہی ہے۔
T20 ورلڈ کپ 2022 کے بعد سے ان کی وکٹ ٹیکنگ ایوریج خراب ہوئی ہے۔
بیٹنگ میں بھی کنسسٹنسی نہیں رہی، جو کہ ایک آل راؤنڈر کے لیے ضروری ہے۔
ان کی لیگ اسپن میں فل ٹاس اور شورٹ بالز زیادہ دیکھنے کو ملتی ہیں، جس سے
وہ رنز زیادہ دیتے ہیں۔
2. شاہین شاہ آفریدی کی حالیہ کارکردگی
شاہین پاکستان کے بہترین فاسٹ بولرز میں سے ایک ہیں، لیکن انجری کے بعد ان
کی فارم میں اتار چڑھاؤ آیا ہے۔
اب ان کا نئی گیند سے وکٹ لینے کا اسٹرائیک ریٹ بہت کم ہوا ہے۔
ڈیتھ اوورز میں مہنگے ثابت ہو رہے ہیں، خاص کر یارکرز کی کمی دیکھنے کو ملی
ہے. کہیں تو یہ لگتا ہے کہ شاید یارکر کرنا بھول گئے یا سامنے والے بیٹر کی
ہٹوں سے خوفزدہ ہوں.
ان کی اسپیڈ میں بھی کافی حد تک کمی آئی ہے، جو انہیں کم مؤثر بنا رہی ہے۔
اب کرکٹ بورڈ اور سلیکٹرز پر منحضر ہے کہ وہ یہ فیصلہ جذبات سے زیادہ اعداد
و شمار اور کارکردگی پر ہونا چاہیے۔ اگر یہ کھلاڑی مسلسل غیر مؤثر ثابت
ہوں، تو متبادل تلاش کرنا بہتر ہوگا۔ اگر پاکستان کے مین باولرز پرفارمنس
نہیں دینگے توکون دے گا ان تمام مسائل کا جڑ پاکستان کی باولنگ ہے پاکستان
کی طاقت ہمیشہ سے فاسٹ بولنگ رہی ہے شاداب خان اور شاہین کو اب ایشیاکپ اور
ٹی 20 ورلڈکپ کے پلان سے ہٹاکر شاہین کی جگہ زمان کو آگے لایا جائے اور
شاداب کی جگہ سفیان مقیم کو شاداب کی بس کی بات نہیں ہے.
پاکستانی سلیکٹرز کو اب زمان خان کو میدان میں اُتارنا چاہیے اور پاکستانی
عوام کو زمان خان کے لئے آواز اٹھانی چاہے۔۔۔t20 میں اگر زمان خان کو پروپر
چانس دیا جاتا تو وہ آج وہ پاکستان کا مین بولر ہوتا۔۔۔۔لیکن نہیں کیونکہ
کوچ قلندر نے تو لاہور قلندر 11 کھلانی ہے۔۔آپ کو ڈنڈا ہے کے شاہین رؤف کو
ڈراپ کر ہی نہیں سکتے۔۔جب کے دیکھا جائے تو اس وقت زمان خان بہت اچھی چوائس
ہے t20 میں پاکستان کے پاس۔
|