چین کی کاربن ٹریڈنگ مارکیٹ میں توسیع

یہ ایک حقیقت ہے کہ حالیہ برسوں میں چین نے ماحولیاتی تحفظ کو مرکزی اہمیت دیتے ہوئے ملک بھر میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی، فضائی آلودگی کی روک تھام، حیاتیاتی تنوع اور ماحولیاتی انحطاط کے مسائل سے نمٹنے کے لیے اہم اقدامات متعارف کروائے ہیں۔ صنعت سازی کے میدان میں دنیا کے لیے فیکٹری کا درجہ رکھنے والے چین کی جانب سے ملک میں کاربن ٹریڈنگ مارکیٹ کی لانچنگ بھی انہی کوششوں کا ثمر ہے۔ چین جیسے بڑے ملک میں اس ماحول دوست پیش رفت کو اہم انوویشن قرار دیا جا رہا ہے جس کے تحت کاربن ٹریڈنگ مارکیٹ سے استفادہ کرتے ہوئے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی میں مدد مل رہی ہے۔

چین نے حال ہی میں اپنی کاربن ٹریڈنگ مارکیٹ کو سٹیل، سیمنٹ اور ایلومینیم سمیلٹنگ صنعتوں تک وسعت دینے کا ایک عمل کا منصوبہ جاری کیا ہے۔ یہ مارکیٹ کے 2021 میں شروع ہونے کے بعد سے پہلی صنعتی توسیع ہے ۔ملک نے اپنی کاربن ٹریڈنگ مارکیٹ جولائی 2021 میں بجلی پیدا کرنے والے شعبے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے شروع کی تھی۔اُس وقت سے بجلی کی پیداوار میں کاربن اخراج کی شدت 8.78 فیصد کم ہوئی ہے۔

اس توسیع سے کاربن ٹریڈنگ مارکیٹ میں تقریباً 1,500 نئی صنعتی اکائیوں کو شامل کیا جائے گا۔ ان تینوں شعبوں سے سالانہ تقریباً 3 ارب ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے برابر اخراج ہوتا ہے، جو ملک کے کل کاربن ڈائی آکسائیڈ اخراج کا 20 فیصد سے زیادہ ہے۔

کاربن ٹریڈنگ، جس میں کاربن ڈائی آکسائیڈ یا دیگر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کی اجازت دینے والے پرمٹس کی خرید و فروخت شامل ہے، کو کاربن کے اثرات کو کم کرنے اور اخراج کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے ایک اہم آلہ سمجھا جاتا ہے۔گرین ہاؤس گیسوں میں کمی کے لئے چین کی کاربن مارکیٹ، جسے چائنا سرٹیفائیڈ ایمیشن ریڈکشن اسکیم بھی کہا جاتا ہے، کے تحت کاروباری ادارے رضاکارانہ طور پر تجارت کر سکتے ہیں۔

چین نے کاربن مارکیٹ کے حوالے سے اپنے ریگولیٹری فریم ورک کو مضبوط بنانے کے لئے متعدد قواعد و ضوابط کو بہتر بنایا ہے اور تواتر سے اپ گریڈ ضوابط جاری کیے گئے ہیں۔ ملک کی قومی کاربن ٹریڈنگ مارکیٹ کے لئے ایک اہم ضمنی میکانزم کے طور پر، یہ اسکیم کاربن اخراج میں کمی اور قابل تجدید توانائی کے اہداف کے حصول میں اہم کردار ادا کرے گی۔

کاربن مارکیٹ اسکیم کے تحت کاربن خارج کرنے والی کمپنیاں کاربن کریڈٹ رکھنے والے اداروں کو کاربن کریڈٹ کے لیے معاوضہ دیتی ہیں۔ تجارتی مارکیٹ بنیادی طور پر جن چار بڑے شعبوں میں اداروں کے لئے کھولی گئی تھی ان میں شجرکاری، شمسی توانائی کی پیداوار، آف شور ہوا سے بجلی کی پیداوار اور مینگروو پودے لگانا، شامل ہیں۔ یوں، گرین انرجی پروڈیوسرز کاربن کریڈٹ فروخت کر کے اپنے اعلیٰ آپریشن یا بحالی کی لاگت کی تلافی کر کے منافع حاصل کر سکتے ہیں۔مارکیٹ پر مبنی اخراج میں کمی کے آلے کے طور پر، کاربن مارکیٹ وسائل کی زیادہ سے زیادہ تقسیم کا ادراک کرتی ہے اور اخراج کنٹرول کمپنیوں کو کم کاربن میں رہنمائی فراہم کرتی ہے۔

اس کاوش میں چین کے مالیاتی ادارے بھی شامل ہیں جو کاربن اخراج میں کمی کے لیے بینک کرنسی سے متعلق پالیسی سازی کو آگے بڑھا رہے ہیں تاکہ اس مقصد کے حصول کی خاطر زیادہ سے زیادہ مالیاتی حمایت فراہم کی جا سکے۔ چین کی کوششوں کا عالمی سطح پر بھی اعتراف کیا گیا ہے اور مختلف عالمی اداروں کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ چین کا دنیا بھر میں قائم شدہ نئے گرین علاقوں میں شیئر سب سے نمایاں ہے۔ چین کی کوشش ہے کہ آئندہ پانچ برسوں کے دوران کم کاربن پر مبنی شہری و دیہی ترقی کو فروغ دیا جائے، پائیدار ٹرانسپورٹ نظام کے تحت گرین شہر آباد کیے جائیں، ماحول دوست اسمارٹ عمارتیں اور قابل تجدید توانائی کے ذرائع استعمال کیے جائیں۔

اس ضمن میں گرین مصنوعات اور گرین ترقی کے لیے سازگار پالیسیاں ترتیب دی جا رہی ہیں جن میں گرین ٹرانسپورٹ، گرین کمیونیٹیز وغیرہ اہم اقدامات ہیں۔ اس جدوجہد میں نئی شفاف توانائی کی گاڑیوں کی مانگ میں اضافہ، کم کاربن بجلی کی پیداوار، گرین ڈویلپمنٹ فنڈ کا آغاز، گرین فنانس کی سہولت، نقل و حمل، عمارتوں اور مینوفیکچرنگ جیسے اہم شعبوں میں توانائی کی کارکردگی کو بہتر بناتے ہوئے اسمارٹ ٹیکنالوجیز کے لئے نئے مواقعوں کی فراہمی سمیت کاروباری اداروں میں ماحولیاتی تحفظ سے متعلق شعور اور آگاہی نمایاں عوامل ہیں، جو ایک بڑے ملک کے طور پر چین کے ذمہ دارانہ رویوں کی عکاسی کرتے ہیں۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1464 Articles with 746088 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More