اسلامی تعلیمات میں والدین کا احترام ایک بنیادی اصول ہے
جس پر عمل پیرا ہونا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ نبی کریم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نے
والدین کی عزت و خدمت کو نہ صرف دنیا اور آخرت میں کامیابی کا ذریعہ قرار
دیا بلکہ اس پر بے شمار فضائل بھی بیان فرمائے۔ آپ ﷺ کی تعلیمات ہمیں یہ
سکھاتی ہیں کہ جو شخص اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرتا ہے، اس کے ساتھ
بھی زندگی میں بھلائی کی جاتی ہے، اور اس کے بچے بھی اس کے ساتھ اچھا برتاؤ
کرتے ہیں۔ یہ ایک قدرتی قانون ہے کہ جیسا کرو گے، ویسا بھرو گے۔
قرآن و حدیث میں والدین کی عزت و خدمت کی اہمیت
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں متعدد بار والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم
دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"اور تمہارے رب نے حکم دیا کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور والدین کے
ساتھ بھلائی کرو۔ اگر ان میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو
ان سے اُف تک نہ کہو، نہ انہیں جھڑکو، بلکہ ان سے نرمی سے بات کرو۔" (سورہ
الاسراء: 23)
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ والدین کے ساتھ حسن سلوک اللہ کی رضا اور جنت کے
حصول کا ذریعہ ہے۔
نبی کریم ﷺ کی تعلیمات
نبی کریم ﷺ نے ہمیشہ والدین کے احترام کی تلقین فرمائی اور بتایا کہ جو
اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرتا ہے، اس کی اولاد بھی اس کے ساتھ نیک
برتاؤ کرتی ہے۔ چند احادیث درج ذیل ہیں:
1. والدین کی خدمت جنت کا ذریعہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "جو شخص یہ پسند
کرتا ہے کہ اس کی عمر دراز ہو اور اس کے رزق میں برکت ہو، اسے چاہیے کہ وہ
اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرے اور رشتہ داروں سے اچھے تعلقات قائم
رکھے۔" (بخاری: 2067، مسلم: 2557)
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ والدین کی عزت کرنے سے زندگی میں برکت اور
آسانیاں پیدا ہوتی ہیں۔
2. والدین کے نافرمان کے لیے سخت وعید رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "اللہ کی رضا
والد کی رضا میں ہے اور اللہ کی ناراضی والد کی ناراضی میں ہے۔" (ترمذی:
1899، ابن ماجہ: 3653)
یعنی جو شخص اپنے والدین کو خوش رکھے گا، اللہ تعالیٰ بھی اس پر راضی ہوگا،
اور جو نافرمانی کرے گا، وہ اللہ کے غضب کا شکار ہوگا۔
3. اولاد کے ساتھ اچھا سلوک والدین کے عمل پر منحصر ہے نبی کریم ﷺ نے
فرمایا: "جو اپنے والدین کے ساتھ بھلائی کرے گا، اس کی اولاد اس کے ساتھ
بھلائی کرے گی۔" (طبرانی: المعجم الأوسط، 5088)
اس حدیث میں نبی کریم ﷺ نے ایک اہم اصول بیان فرمایا کہ جیسا ہم اپنے
والدین کے ساتھ برتاؤ کریں گے، ویسا ہی ہماری اولاد ہمارے ساتھ کرے گی۔ اگر
ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بڑھاپے میں ہماری اولاد ہماری خدمت کرے، تو ہمیں
ابھی سے اپنے والدین کی عزت و خدمت کو اپنا شعار بنانا ہوگا۔
والدین کی خدمت کے عملی نمونے
1. حضرت عبداللہ بن مسعودؓ اور ان کی والدہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن
مسعودؓ کی والدہ نے ان سے پانی طلب کیا۔ جب وہ پانی لے کر آئے تو والدہ سو
چکی تھیں۔ حضرت ابن مسعودؓ پوری رات پانی ہاتھ میں پکڑے کھڑے رہے تاکہ جب
والدہ کی آنکھ کھلے تو فوراً پانی دے سکیں۔ (ابن عساکر: تاریخ دمشق، 28236)
2. حضرت عثمان غنیؓ اور ان کی والدہ حضرت عثمان غنیؓ اپنی والدہ کے لیے خود
کھانا تیار کرتے اور ان کے کپڑے دھوتے تھے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ ایسا
کیوں کرتے ہیں؟ تو انہوں نے فرمایا: "میں چاہتا ہوں کہ میرے بچے بھی میرے
ساتھ ایسا ہی کریں۔" (ابن سعد: الطبقات الکبریٰ، 3/39)
3. حضرت علیؓ اور سیدہ فاطمہؓ کی والدین سے محبت حضرت علیؓ اور سیدہ فاطمہؓ
نبی کریم ﷺ کا بے حد احترام کرتے تھے۔ سیدہ فاطمہؓ جب بھی اپنے والد کو
دیکھتیں، کھڑے ہو کر استقبال کرتیں اور ان کے ہاتھ چومتیں۔ اسی طرح حضرت
علیؓ بھی نبی کریم ﷺ کی ہر بات کو اہمیت دیتے اور ان کی خدمت میں کوئی کسر
نہ چھوڑتے۔ (ابو نعیم: حلیة الأولیاء، 2/39)
4. حضرت حارثہ بن نعمانؓ اور ان کی والدہ حضرت حارثہ بن نعمانؓ نبی کریم ﷺ
کے جلیل القدر صحابی تھے اور اپنی والدہ کے ساتھ بے حد حسن سلوک کرتے تھے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "میں نے جنت میں حضرت حارثہ بن نعمانؓ کی قرآن خوانی
سنی۔" صحابہ کرامؓ نے پوچھا: "یا رسول اللہ ﷺ! یہ مقام انہیں کس وجہ سے
ملا؟" آپ ﷺ نے فرمایا: "یہ ان کی ماں کے ساتھ حسن سلوک کا نتیجہ ہے۔"
(طبرانی: المعجم الکبیر، 3820)
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ والدین کی خدمت اور عزت انسان کو جنت میں
اعلیٰ مقام تک پہنچا سکتی ہے۔
5. حضرت بایزید بسطامیؒ اور ان کی والدہ حضرت بایزید بسطامیؒ کا واقعہ
مشہور ہے کہ ایک مرتبہ ان کی والدہ نے رات کو پانی مانگا۔ جب وہ پانی لے کر
آئے تو والدہ سو چکی تھیں۔ آپ پوری رات پانی ہاتھ میں پکڑے کھڑے رہے تاکہ
جب والدہ کی آنکھ کھلے تو فوراً پانی پیش کرسکیں۔ صبح جب والدہ کی آنکھ
کھلی تو آپ نے پانی پیش کیا۔ والدہ نے اس بے مثال خدمت پر دعا دی اور اللہ
تعالیٰ نے انہیں دین و دنیا میں بلند مقام عطا فرمایا۔ (ابن جوزی: صفوة
الصفوة، 2/291)
6. حضرت اویس قرنیؒ اور ان کی والدہ حضرت اویس قرنیؒ نبی کریم ﷺ کے جلیل
القدر صحابی نہیں تھے لیکن آپ ﷺ نے ان کے بارے میں خاص طور پر صحابہ کرامؓ
کو نصیحت فرمائی تھی۔ حضرت اویس قرنیؒ کی والدہ ضعیف اور بیمار تھیں، اور
وہ ہمیشہ ان کی خدمت میں مشغول رہتے تھے۔ جب وہ نبی کریم ﷺ کی زیارت کے لیے
مدینہ منورہ جانے کا ارادہ کرتے تو والدہ کی خدمت کو ترجیح دیتے۔ نبی کریم
ﷺ نے حضرت عمرؓ اور حضرت علیؓ کو وصیت فرمائی تھی کہ اگر حضرت اویس قرنیؒ
سے ملاقات ہو تو ان سے دعائے مغفرت کروانی چاہیے۔ (مسلم: 2542)
نتیجہ
نبی کریم ﷺ کی تعلیمات ہمیں یہ درس دیتی ہیں کہ اگر ہم اپنی زندگی میں
کامیابی، خوشحالی اور عزت چاہتے ہیں تو ہمیں والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا
ہوگا۔ اللہ ہمیں والدین کی عزت و خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!
|