کراچی پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی مرکز ہے لیکن حالیہ
سالوں میں یہاں اسٹریٹ کرائمز میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ مالی تنزلی اور
بے روزگاری کے باعث جرائم میں اضافہ ہوا ہے، اور ملزمان نے لوگوں کو صرف
ایک موبائل کی خاطر قتل کرنا معمول بنا لیا ہے۔
قرآن مجید میں فرمایا گیا ہے: "جو کسی انسان کو ناحق قتل کرے گا، وہ گویا
ساری انسانیت کو قتل کرتا ہے" (5:32)۔ موبائل یا مال و دولت انسانی جان سے
زیادہ قیمتی نہیں ہے، اس لیے احتیاط برتنا ضروری ہے۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، نہ
وہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے کسی مصیبت میں چھوڑتا ہے" (بخاری و مسلم)۔
اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ مسلمانوں کو آپس میں محبت اور عزت سے رہنا
چاہیے اور کسی کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے۔
اسٹریٹ کرائمز کے اسباب
1. بے روزگاری: روزگار کے مواقع کم ہونے سے نوجوان جرائم کی طرف مائل ہو
رہے ہیں۔
2. مہنگائی: ضروریاتِ زندگی کی قیمتیں بڑھنے سے لوگ غیر قانونی ذرائع
اختیار کر رہے ہیں۔
3. قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کمزوری: پولیس اور دیگر ادارے اسٹریٹ
کرائمز پر قابو پانے میں ناکام نظر آتے ہیں۔
4. سماجی اور اخلاقی زوال: دینی اور اخلاقی تربیت کی کمی کے باعث نوجوانوں
میں صبر اور حلال روزی کا شعور کمزور ہو چکا ہے۔
مجرموں سے بچاؤ کے اہم اقدامات
1. رات کے وقت غیر ضروری طور پر باہر نکلنے سے گریز کریں۔
2. قیمتی اشیاء (موبائل، زیورات) کھلے عام استعمال نہ کریں۔
3. مشکوک افراد یا سرگرمیوں کی اطلاع فوری طور پر پولیس کو دیں۔
4. راستے بدل بدل کر سفر کریں تاکہ مجرموں کو عادت نہ ہو۔
5. سی سی ٹی وی کیمروں اور دیگر حفاظتی اقدامات اپنائیں۔
6. اپنے ارد گرد کے لوگوں سے باخبر رہیں اور اجنبیوں پر بھروسہ نہ کریں۔
حکومت اور عوام کی ذمہ داری
حکومت کو چاہیے کہ روزگار کے مواقع بڑھائے اور پولیس کے نظام کو مزید مؤثر
بنائے۔ عوام کو بھی ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے تاکہ کراچی میں امن
و امان قائم ہو سکے۔
اگر ہم اسلامی تعلیمات پر عمل کریں اور ایک دوسرے کی مدد کریں تو جرائم میں
کمی لائی جا سکتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی
تعلیمات کو اپنائیں اور ایک محفوظ اور پرامن معاشرہ قائم کرنے میں اپنا
کردار ادا کریں۔
|