شاید شکایت لکھانے والا شکایت نہ قلمبند کرائے

یہ ملک جس کے بارے میں مغرب کہتا تھا کہ یہ ملک بہت قدامت پسند ہے. عورتوں پر بے جا پابندی لگا کر اُنہیں گھروں میں قید کررکھا ہے.

مگر عالم اسلام کے تمام مسلم ممالک اور جہاں جہاں مسلمان آباد تھے وہ اپنے مقدس مقامات مکہ اور مدینہ ہر سال حج اور عمرہ کی زیارت کرنے اور اپنے اسلامی فرض کی ادائیگی کرنے آیا کرتے ہیں.جب تلک اسلام اور مسلمان باقی ہیں وہ تو ان مقدس مقامات پر آئینگے مگر مغرب نے اپنے اپنے ملکوں میں اپنے لوگوں میں جو پروپیگنڈہ اسلام اور سعودی عرب کے خلاف کیا ہوا تھا. اس کی وجہ سے عیسائی اور دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والے بہت ہی کم سعودی عرب کا رخ کیا کرتے تھے. اور خاص کر سیاح تو اس طرف دیکھتے ہی نہیں تھے.

پھر اس ملک کو ایک لیڈر شپ ملی محمد بن سلمان کی صورت میں ایک قائد ملا جو ولی عہد بھی ہے اس نے سعودی عرب کے قدامت پسندوں کو قائل کیا اور پھر ویزن2030 کا اپنا پروجیکٹ سعودی عوام اور خاص کر نوجونوں کے زہنوں میں اس کا پرچار کیا کہ 2030 تک ہم سعودی عرب میں بیروزگاری ختم کردینگے، تعلیم میں خواندگی %75 تک لیجائینگے پیٹرول کے زرائع پہ انحضار %30 کردینگے ، فرنس آئل وغیرہ سے بجلی کو ہم سولر انرجی سے بدل دینگے، اعلی تعلیم کے لیے اب سعودیوں کو یورپ امریکہ جانے کی ضرورت نہیں رہیگی ہم یونیورسٹیوں کا جال بیچھا رہے ہیں. اب غیرملکیوں کی جگہ ہمارے بہترین دماغ کچھ سال بعد ان کی جگہ لے لینگے.سعودی ہر میدان میں چاہے تعلیم ، کھیل، سیاحت ، کلچر وغیرہ میں سعودی نوجوان بہت آگے جائیگا، ہم ہر کھیل کے میدان ہر شہر گاؤں ، اسکول، کالج اور یونیورسٹیوں میں قائم کررہے ہیں صحت کی سہولت کے لیے ہر 50 کلو میٹر ہائی ویز پر ہاسپٹل کے جال بیچھارہے ہیں. غرص ہر وہ شہ جس کی ایک صحت مند نوجوان کو چاہیے تھی اُس کی شروعات محمد بن سلمان کے آنے کہ بعد ہوگیں تھیں جس کے کچھ سال بعد ہی نتیجہ آنا شروع ہوگئے.

اور ایک ہمارا ملک پاکستان جب آزاد ہوا تو ابتدائی 20 سال جس تیزی سے تعلیم میں ، صحت میں ، روزگار میں ، آمدورفت کے زرائع میں ، ہر محکمہ ترقی کی طرف بڑھنے کی جستجو میں جس رفتار سے آگے اور آگی نکل رہتا تھا ہر کسی کی چاہے وہ ملکی ہو یا غیر ملکی اُسکی زبان پر یہ ہی آواز تھی کہ نیویارک و لندن شہر کا دنیا میں مُقابلہ شہر کراچی آئندہ سالوں کریگا مشرق بعید و خلیج کے لوگ شہر کراچی کی اور پاکستان کی ترقی کو دیکھنے دنیا کے ہر کونے کونے چپہ سے آتے تھے. بس پھر کیا ہوا سے دور دور سے آتے تھے پھر کیا ہوا اس شہر کراچی جس کے حالت 76 سال سے وہی ہیں سوائے آبادی بڑھنے کہ نہ تعلیم، نہ صحت، نہ روزگار، نہ صیح آمدورفت کے لیے ٹریفک ، نہ روڈ ، نہ پینے کا صاف پانی، نہ کھانے کو آٹا نہ ……. نہ غریب کی سنوائی، نہ صحیح انصاف نہ ، نہ صحیح جمہوریت ، نہ صحیح آمریت، غرض ہر چیز میں ہم دونمبری ان دونمبری سے پیچھلے 76 سال سے اس ملک سوائے دونمبری کے کچھ نہیں ہوا اور اب پھر ان ہاتھوں پر چڑھائے دستانوں نے رام لیلی کا ایسا گیت الاپہ ان 23 کڑوڑوں کے ہجوم کو یورپ ، فرانس، امریکہ کی یاترا پر لگایا کہ ان ملکوں کے سفارتخانہ میں ہر بندہ لائن میں کھڑا ملک سے نکلنے کے چکر میں اپنے ویزا حاصل کرنے کی باری کا انتظار میں کھڑا ہے .کبھی یہ قوم جوش و ولولہ پر مفت آٹے کی لائین پر تو کہیں مفت دسترخوان کی لائینوں میں تو کہیں زکوتہ و فطرہ کی لائینوں میں تو کہیں انکم سپورٹ سے رقم حاصل کرنے کی لائین پر تو کہیں پیٹرول کی لائینوں پر تو کہیں بجلی، گیس و الیکٹرک کی لائینوں پر یہ لائین کا اتحاد ایسا ترقی کی طرف رواں ہے کہ قوم انتظار میں بیٹھی ہے کہ شاید رش چھٹ جائے مگر رش ہے کہ چھٹنے کا نام ہی نہیں لیتا.

کیا اس ملک میں غریب انسانوں کو فری راشن کے نام پر ان کی تزلیل نہیں کی جارہی. کیا غریب 76 سال سے مختلف روزمرہ کی اشیاء کے پیچھے ایسے ہی بھاگے گا. کیا اپنے ووٹر کو اس ہی طرح اُس کی عزت نفس سے کھیلوگے کیا ادھر بھی کوئی محمد بن سلمان کا 2030 کا ویزن ادھرنہیں آسکتا یہ لوگ بھی اس ہی میں خوش ہیں اور انہیں بھی اس پی طرح کے سربراہ لوگ مل جایں جو ان کے آگے چند روٹیوں کو دیکھایں اور یہ ریوڑ ان چند روٹیوں کو حاصل کرنے کے لیے بھاگتے جایں بھاگتے جایں جب حاصل کرلیں تو یہ ہی اوصاف ہیں جو ادھر ہر تین سال بعد ویزن رکھنے والے کو نکال باہر کیا جاتا ہے اور ملک کا وزیر خزانہ آئی ایم ایف کے منت و سماجت کررہا ہے. اگر ابھی بھی ویزن رکھنے والے کو اس طرح سے نکال باہر تو کردوگے مگر کہیں تو یہ شکایتیں لگی تو جارہی ہوئینگی کرہ ارض پر لکھ دئی جایں تو کوئی مسئلہ نہیں مگر لکھانے والے اس کرہ سے نہ ہوں تو پھر تو یہی ہے. کہ اللہ کی بارگاہ الہی میں اپنا سربجود رکھ کر اُس سے جانے یا انجانے میں کوئی گناہ سربسد ہوگیا ہے.سے صدق دل سے معافی مانگے اور اپنے اپنے گناہوں سے اجتناب کریں شیطان تو ہر لمحے تم سے گناہ پر گناہ کروانے کے انتظاریں میں تمھارے گرد منڈلا رہا ہے. اپنے اپنے دلوں میں محبت ، شفقت، تمانیت، خلوص ، خیرسگالی کا جذبہ پیدا کریں شاید شکایت لکھانے والا شکایت نہ قلمبند کرائے.

 

انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ: 467 Articles with 264428 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.