نبی کریم ﷺ کی تعلیمات: بزرگوں کا احترام اور معاشرتی ہم آہنگی

اس مختصر مضمون میں بزرگوں کے احترام کے بارے میں بتایا گیا ہے اور اس سلسلے میں ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت سے کچھ واقعات بھی لکھے گئے ہیں

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو انسانی زندگی کے تمام پہلوؤں پر گہری نظر رکھتا ہے۔ نبی کریم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی سیرت طیبہ میں بزرگوں کے احترام پر خصوصی زور دیا گیا ہے۔ آپ ﷺ نے اپنی زندگی میں نہ صرف بزرگوں کی عزت و تکریم کی بلکہ اپنی امت کو بھی اس کی تعلیم دی، تاکہ ایک ایسا معاشرہ تشکیل پائے جس میں ہر فرد عزت و احترام کا مستحق ہو۔

بزرگوں کے احترام کی اہمیت

بزرگ افراد زندگی کے نشیب و فراز دیکھ چکے ہوتے ہیں اور ان کے پاس تجربات اور دانائی کا خزانہ ہوتا ہے۔ ان کا احترام کرنا اسلامی تعلیمات کا ایک بنیادی اصول ہے، کیونکہ یہ ایک ایسی نیکی ہے جو معاشرتی توازن کو برقرار رکھتی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

"جو ہمارے بڑوں کا احترام نہیں کرتا اور ہمارے چھوٹوں پر رحم نہیں کرتا، وہ ہم میں سے نہیں۔" (سنن ترمذی، حدیث: 1919)

یہ حدیث اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ اسلام میں نہ صرف بچوں سے محبت کرنے کا حکم دیا گیا ہے بلکہ بزرگوں کے احترام کو بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔

بزرگوں کی عزت: ایک دو طرفہ عمل

نبی کریم ﷺ نے ہمیں یہ سکھایا کہ اگر ہم اپنے بزرگوں کا احترام کریں گے، تو جب ہم خود بڑھاپے میں داخل ہوں گے تو نوجوان بھی ہمیں عزت دیں گے۔ یہ عمل "جیسا کرو گے ویسا بھرو گے" کے اصول کے مطابق ایک معاشرتی توازن پیدا کرتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

"جوان آدمی کسی بوڑھے کی عزت صرف اس لیے نہیں کرتا مگر اس وجہ سے کہ اللہ اس کے بڑھاپے میں کسی کو اس کی عزت کے لیے مقرر کر دیتا ہے۔" (سنن ترمذی، حدیث: 2022)

یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ جو شخص آج بزرگوں کی عزت کرے گا، کل وہ خود اس عزت کا حقدار بنے گا۔

نبی کریم ﷺ کا عملی نمونہ

نبی کریم ﷺ خود بزرگوں کے ساتھ نہایت ادب و احترام سے پیش آتے تھے۔ جب کوئی بزرگ آپ ﷺ کے پاس آتا تو آپ ﷺ ان کے لیے جگہ چھوڑ دیتے، ان سے نرمی سے گفتگو فرماتے اور ان کے تجربات اور رائے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے۔

ایک روایت میں آتا ہے کہ ایک بار ایک ضعیف شخص نبی کریم ﷺ کے پاس آیا، تو وہاں موجود لوگوں نے اس کے لیے راستہ نہ چھوڑا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

"جو نوجوان کسی بوڑھے کا احترام کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے بڑھاپے میں لوگوں کو اس کی عزت و توقیر کے لیے مقرر کر دیتا ہے۔" (مشکوٰۃ المصابیح)

بزرگوں کے احترام کے اصول جنگ کے دوران بھی

نبی کریم ﷺ کی رحمت صرف روزمرہ کی زندگی تک محدود نہیں تھی، بلکہ آپ ﷺ نے جنگ کے دوران بھی بزرگوں کے احترام اور ان کے تحفظ کی ہدایت فرمائی۔ جنگوں میں عام طور پر کمزور طبقات، خصوصاً بزرگوں، عورتوں اور بچوں کو نقصان پہنچتا ہے، لیکن نبی کریم ﷺ نے اپنی فوجوں کو سختی سے منع فرمایا کہ وہ بوڑھوں کو کسی قسم کی تکلیف نہ پہنچائیں۔

"رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کسی بوڑھے، بچے، عورت یا عبادت میں مصروف شخص کو قتل نہ کرو۔" (سنن ابو داؤد، حدیث: 2614)

یہ تعلیمات ظاہر کرتی ہیں کہ اسلام نہ صرف عام زندگی میں بلکہ جنگ جیسے مشکل حالات میں بھی انسانیت اور رحم دلی کا درس دیتا ہے۔

بزرگوں کے احترام کے عملی طریقے

1. نرمی اور محبت سے بات کرنا – نبی کریم ﷺ نے نرمی سے گفتگو کرنے کو بہترین اخلاق قرار دیا ہے۔

2. ان کی ضروریات کا خیال رکھنا – بیمار یا کمزور ہونے کی صورت میں ان کی مدد کرنا اسلامی فرض ہے۔

3. مجالس میں ان کی عزت کرنا – نبی کریم ﷺ کی سنت کے مطابق انہیں نشست میں اہم مقام دینا چاہیے۔

4. ان کے تجربات اور مشوروں کو سننا – بزرگوں کے تجربات اور دانشمندی سے فائدہ اٹھانا عقلمندی کی نشانی ہے۔

5. ان کے لیے دعا کرنا – ان کی صحت اور عافیت کے لیے دعا کرنا سنت نبوی ﷺ ہے۔

نتیجہ

نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کے مطابق اگر ہم اپنے معاشرے میں بزرگوں کا احترام کریں گے، تو کل جب ہم خود بوڑھے ہوں گے تو نوجوان بھی ہمیں عزت دیں گے۔ یہ ایک ایسا دو طرفہ عمل ہے جو معاشرتی ہم آہنگی اور محبت کو فروغ دیتا ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت ہمیں سکھاتی ہے کہ معاشرتی حسن و خوبصورتی اسی وقت ممکن ہے جب ہم ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھیں اور احترام و محبت کے جذبے کو عام کریں۔ مزید برآں، جنگ جیسے سخت حالات میں بھی بزرگوں کی حفاظت کا حکم دے کر نبی کریم ﷺ نے دنیا کو رحم، انصاف اور عدل کا بہترین نمونہ فراہم کیا۔


 

Iftikhar Ahmed
About the Author: Iftikhar Ahmed Read More Articles by Iftikhar Ahmed: 102 Articles with 50263 views I am retired government officer of 17 grade.. View More