ذمہ داری کا احساس
شہزاد ایک سرکاری دفتر میں ملازم تھا، لیکن وہ اپنی ڈیوٹی میں کوتاہی برتتا
اور ہمیشہ اپنی ذمہ داری دوسروں پر ڈالنے کی کوشش کرتا تھا۔ کبھی فائلیں
چپراسی کے سر ڈال دیتا، کبھی ساتھی افسران سے کہتا کہ وہ اس کا کام مکمل کر
دیں۔ لوگ اس کی سستی اور بہانے بازی سے تنگ آ چکے تھے، مگر وہ اپنی روش
بدلنے کے لیے تیار نہ تھا۔
شہزاد کے والد، ریاض احمد، اسی دفتر میں کئی سال خدمات انجام دے کر ریٹائر
ہو چکے تھے۔ وہ اپنی ایمانداری اور محنت کے باعث پورے ادارے میں عزت کی
نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔ اکثر لوگ شہزاد کو نصیحت کرتے کہ وہ اپنے والد کی
طرح محنت اور دیانت داری سے کام کرے، لیکن وہ ان باتوں کو ہلکا لیتا اور
اپنی پرانی عادتوں میں مگن رہتا۔
فیصلہ کن لمحہ
ایک دن ایک بوڑھے شخص کا کیس شہزاد کے پاس آیا۔ یہ ایک ریٹائرڈ ملازم کا
پنشن سے متعلق معاملہ تھا جو کئی مہینوں سے التوا کا شکار تھا۔ جب شہزاد نے
فائل کھولی تو اس کے چہرے کا رنگ اڑ گیا—یہ اس کے اپنے والد، ریاض احمد کی
درخواست تھی!
اس کا دل زور زور سے دھڑکنے لگا۔ وہ شخص جس نے پوری زندگی ایمانداری سے کام
کیا تھا، آج خود بیٹے کی لاپرواہی کی وجہ سے مشکلات کا شکار تھا۔ شہزاد کو
اپنے والد کے الفاظ یاد آئے:
"بیٹا، ایمانداری اور محنتی ہونا ایک ملازم کا سب سے بڑا اعزاز ہوتا ہے۔
اگر تم اپنے فرائض دیانت داری سے ادا نہیں کرو گے تو نہ عزت ملے گی، نہ
اطمینان۔"
بدلاؤ کی شروعات
اس لمحے شہزاد کو احساس ہوا کہ اگر ہر کوئی اسی طرح اپنی ذمہ داری دوسروں
پر ڈالنے لگے، تو نہ صرف ادارے کا نظام درہم برہم ہو جائے گا بلکہ بے گناہ
لوگ بھی پریشان ہوں گے۔ اس نے فوراً اپنے والد کی فائل مکمل کی اور انہیں
خوشخبری دی۔
یہ پہلا موقع تھا جب اس نے بغیر کسی بہانے کے کوئی کام مکمل کیا۔ اس دن کے
بعد اس نے عہد کیا کہ وہ اپنی ذمہ داری کبھی کسی اور پر نہیں ڈالے گا۔ اب
وہ ایک محنتی اور دیانتدار ملازم بن چکا تھا، جسے سب قدر کی نگاہ سے دیکھتے
تھے۔
احادیث مبارکہ:
1. حضرت محمد ﷺ نے فرمایا:
"تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جو دوسروں کو زیادہ فائدہ پہنچانے والا ہے۔"
(مسند احمد، حدیث 23406)
2. حضرت محمد ﷺ نے فرمایا:
"تمام مخلوق اللہ کا کنبہ ہے، اور اللہ کے نزدیک سب سے محبوب وہ ہے جو اس
کے کنبے (یعنی لوگوں) کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند ہو۔"
(مشکوٰة المصابیح، حدیث 4998)
قولِ حضرت علیؓ:
"جس شخص میں جتنی زیادہ ذمہ داری کا احساس ہوگا، وہ اتنا ہی قیمتی اور
محترم ہوگا۔"
یعنی، ذمہ دار انسان ہی حقیقی معنوں میں قیمتی اور باعزت ہوتا ہے، کیونکہ
وہ دوسروں کے حقوق اور اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتا ہے۔
سبق اور مشہور اقوال:
1. "ایمانداری سب سے بہترین پالیسی ہے۔" – (Benjamin Franklin)
2. "جو وقت کی قدر نہیں کرتا، وقت بھی اس کی قدر نہیں کرتا۔"
3. "محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔"
4. "ایسا کام کرو کہ لوگ تمہیں تمہارے نام سے نہیں، تمہارے کام سے
پہچانیں۔"
5. "خلوص اور محنت کامیابی کی کنجی ہیں۔"
6. "جو بیج آج بوؤ گے، وہی کل کاٹو گے۔"
7. "دھوکہ بازی وقتی فائدہ دیتی ہے، لیکن ایمانداری ہمیشہ عزت بڑھاتی ہے۔"
نتیجہ:
ذمہ داری سے بھاگنے والا شخص صرف دوسروں کو ہی نہیں، خود کو بھی نقصان
پہنچاتا ہے۔ جب ہمیں احساس ہوتا ہے کہ دوسروں کے مسائل ہمارے اپنے بھی ہو
سکتے ہیں، تب ہم حقیقی معنوں میں ایمانداری سے کام کرنا سیکھتے ہیں۔ اسلام
بھی ہمیں یہی سکھاتا ہے کہ ہم دوسروں کے لیے فائدہ مند بنیں، کیونکہ یہی
اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل ہے۔
|