علی ایک محنتی اور باہمت لڑکا تھا۔ وہ دن میں اسکول جاتا
اور شام کو بازار میں بوٹ پالش کا کام کرتا تھا۔ اس کے والد سخت بیمار تھے
اور کام کرنے کے قابل نہ تھے، اسی لیے علی نے اپنی پڑھائی کے ساتھ ساتھ
اپنے گھر کا خرچ اٹھانے کے لیے محنت شروع کر دی۔
ایک دن، ایک صاحب بازار میں علی کو دیکھ کر رک گئے۔ وہ علی کی ایمانداری
اور محنت سے متاثر ہوئے۔ انہوں نے جیب سے کچھ پیسے نکالے اور کہا، "بیٹا،
یہ پیسے رکھ لو، تمہاری مدد ہو جائے گی۔"
علی نے نرمی سے مسکراتے ہوئے کہا، "جناب، میں بھکاری نہیں ہوں۔ میں اپنی
محنت سے کماتا ہوں۔ اگر آپ واقعی میری مدد کرنا چاہتے ہیں تو براہ کرم اپنے
جوتے پالش کروا لیں۔ میں اس کا معاوضہ ضرور لوں گا، لیکن بغیر کام کیے کسی
کا احسان نہیں لوں گا۔"
وہ صاحب علی کی بات سن کر حیران رہ گئے اور خوشی خوشی اپنے جوتے پالش
کروانے بیٹھ گئے۔ جب علی نے جوتے چمکا دیے، تو انہوں نے خوش ہو کر کہا،
"بیٹا، تمہاری ایمانداری اور محنت تمہیں ایک دن بہت کامیاب بنائے گی۔"
علی نے عاجزی سے جواب دیا، "اللہ محنت کا صلہ ضرور دیتا ہے، بس ہمت نہیں
ہارنی چاہیے۔"
یہ سن کر وہ صاحب مسکرائے اور دعا دیتے ہوئے چلے گئے۔ علی نے اپنے کام کو
فخر کے ساتھ جاری رکھا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ "محنت کبھی رائیگاں نہیں
جاتی" اور "جو محنت کرتا ہے، وہی کامیاب ہوتا ہے۔"
نبی کریم ﷺ اور محنت کش صحابی کا واقعہ
ایک دن ایک صحابی رسول ﷺ سے مصافحہ کرنے آئے۔ جب نبی کریم ﷺ نے ان کے
ہاتھوں کو چھوا تو محسوس کیا کہ ان کے ہاتھ سخت اور کھردرے ہو چکے ہیں۔ آپ
ﷺ نے محبت بھرے لہجے میں پوچھا، "تمہارے ہاتھ اتنے سخت کیوں ہیں؟"
صحابی نے عاجزی سے جواب دیا، "یا رسول اللہ ﷺ! میں اپنی روزی حلال طریقے سے
کماتا ہوں اور لوہار (Blacksmith) کا کام کرتا ہوں، جس کی وجہ سے میرے ہاتھ
اتنے سخت ہو گئے ہیں۔"
یہ سن کر نبی کریم ﷺ نے ان کے ہاتھوں کو محبت سے چوم لیا اور فرمایا:
"یہ وہ ہاتھ ہیں جنہیں جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی۔"
(طبرانی، المعجم الاوسط، حدیث ۴۵۳۲)
یہ حدیث ہمیں سکھاتی ہے کہ محنت سے کمائی گئی روزی سب سے بہتر ہے اور اللہ
تعالیٰ محنت کرنے والوں کو بہت پسند فرماتا ہے۔
نبی کریم ﷺ کی نصیحت – کلہاڑی والا واقعہ
ایک بار ایک اور صحابی نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور مدد طلب کی۔ نبی کریم ﷺ
نے ان سے پوچھا، "تمہارے پاس کچھ ہے؟" انہوں نے کہا، "میرے پاس صرف ایک
چادر اور برتن ہے۔"
آپ ﷺ نے وہ دونوں چیزیں نیلام کروا کر کچھ درہم حاصل کیے۔ پھر آپ ﷺ نے ان
میں سے کچھ رقم سے ایک کلہاڑی خریدی اور اس شخص کو دی، اور فرمایا:
"جاؤ، جنگل سے لکڑیاں کاٹو اور بازار میں بیچو۔ پندرہ دن کے بعد آنا۔"
وہ شخص چلا گیا، محنت سے کام کیا، اور کچھ دنوں بعد جب واپس آیا تو اس کے
پاس اچھی خاصی رقم تھی۔ نبی کریم ﷺ نے خوش ہو کر فرمایا:
"یہ اس سے بہتر ہے کہ تم لوگوں سے مانگو، کیونکہ مانگنے سے آدمی کے چہرے پر
ذلت آجاتی ہے۔"
(سنن ابو داؤد، حدیث 1641)
یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ محنت سے کمائی کی گئی روزی سب سے بہتر ہے اور
اللہ تعالیٰ محنت کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔
محنت کی فضیلت پر احادیث مبارکہ:
1. محنت کش اللہ کا دوست:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"بے شک اللہ تعالیٰ اس بندے سے محبت کرتا ہے جو محنت کر کے کماتا ہے۔"
(مشکوٰۃ المصابیح، حدیث ٢٧٨٤)
2. محنت کی کمائی بہترین کمائی:
حضرت مقدام بن معد یکرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے
فرمایا:
"کسی نے کبھی اس سے بہتر کھانا نہیں کھایا جو اس نے اپنے ہاتھ کی کمائی سے
کھایا ہو۔"
(صحیح بخاری، حدیث ٢٠٧٢)
3. محنت کرنے والا اللہ کا محبوب:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"جو شخص اپنے اہل و عیال کے لیے حلال روزی حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے، وہ
اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے۔"
(طبرانی، المعجم الکبیر، حدیث ٦٢٥٠)
محنت کی اہمیت پر مشہور اقوال و ضرب الامثال:
"محنت میں عظمت ہے۔"
"جو سوئے گا، وہ کھوئے گا۔"
"محنتی شخص کبھی ناکام نہیں ہوتا۔"
"رزق حلال کماؤ، زندگی سنوارو۔"
"محنت کا پھل ہمیشہ میٹھا ہوتا ہے۔"
"ہمت مرداں، مددِ خدا۔"
"کوشش کرنے والوں کی کبھی ہار نہیں ہوتی۔"
سبق:
محنت، ایمانداری اور خودداری ہی حقیقی کامیابی کی کنجی ہیں۔ جو شخص محنت سے
کماتا ہے، وہ اللہ تعالیٰ کا دوست ہوتا ہے اور اس کی کمائی اللہ کے ہاں سب
سے بہترین ہوتی ہے۔ "محنتی ہاتھ، دعا کے لیے اٹھنے والے ہاتھوں سے بہتر
ہیں" کیونکہ اللہ تعالیٰ خود محنتی اور ایماندار انسان کو پسند کرتا ہے۔
|