غیبت نہ کرو

اس مختصر سی کہانی میں غیبت کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ ہمیشہ اس سے بچنا چاہیئے کیونکہ اس سے معاشرے میں فساد پھیل سکتا ہے

"غیبت نہ کرو!"
(قرآن، حدیث، محاورے اور سبق آموز انداز میں مکمل کہانی)

کراچی کے ایک محلے میں ایک لڑکا علی رہتا تھا۔ وہ ہوشیار تھا، مگر ایک بری عادت کا شکار تھا — چغل خوری اور غیبت۔

علی جب بھی کسی دوست کے ساتھ ہوتا، کسی تیسرے دوست کی غیر موجودگی میں اُس کے خلاف باتیں کرتا۔ وہ حمزہ سے کہتا، "کاشف تمہارے بارے میں عجیب باتیں کرتا ہے"، اور کاشف سے کہتا، "حمزہ کہتا ہے تم غرور کرتے ہو۔"

یہ باتیں دونوں دوستوں کے دل میں نفرت بھرنے لگیں، یہاں تک کہ ایک دن اُن کی سخت لڑائی ہوگئی۔

جب اسکول کے استاد نے تحقیق کی، تو سب نے بتایا کہ علی سب کی غیبت کرتا ہے۔

ٹیچر نے سب بچوں کو جمع کیا اور نرمی سے سمجھایا:

اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں فرماتے ہیں:

> "وَلَا يَغْتَب بَعْضُكُم بَعْضًا، أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ"
(سورۃ الحجرات 49:12)
"اور تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے۔ کیا تم میں سے کوئی پسند کرے گا کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے؟ تم تو اس سے گھن کرو گے!"

پھر انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کی:

> "کیا تم جانتے ہو غیبت کیا ہے؟"
صحابہ نے عرض کیا، "اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔"
آپؐ نے فرمایا: "اپنے بھائی کا وہ ذکر کرنا جسے وہ ناپسند کرے۔"
پوچھا گیا: "اگر وہ بات اس میں ہو؟"
آپؐ نے فرمایا: "اگر وہ بات اس میں ہو تو تم نے غیبت کی، اور اگر نہ ہو تو تم نے بہتان باندھا!"
(صحیح مسلم)

اور مزید فرمایا:

> "غیبت کرنا ایسا ہے جیسے کوئی شخص اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھا رہا ہو۔"
(مشکوٰۃ المصابیح، حدیث 4854)

استاد نے کہا:

"زبان ایک تلوار کی طرح ہے، اگر قابو میں نہ ہو تو رشتے کاٹ دیتی ہے۔"
"جو گڑھا دوسروں کے لیے کھودتا ہے، وہ خود اُس میں گرتا ہے۔"

علی کو اپنی غلطی کا احساس ہوا، اُس نے سب سے معافی مانگی اور وعدہ کیا کہ اب وہ صرف اچھی بات کرے گا، کسی کی پیٹھ پیچھے برائی نہیں کرے گا۔

آخر میں ٹیچر نے سب بچوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:

"بچو! آج کے دور میں غیبت بہت عام ہو گئی ہے۔ لوگ مذاق میں یا دل بہلانے کے لیے دوسروں کی برائیاں کرتے ہیں۔ مگر یاد رکھو، یہ نہ صرف گناہ ہے بلکہ معاشرتی نفرت، بدگمانی، اور جھگڑوں کا سبب بنتی ہے۔ اگر ہم سب غیبت سے بچیں تو ہمارا معاشرہ پرامن اور محبت بھرا بن سکتا ہے۔"

اخلاقی سبق:
غیبت صرف زبان کا گناہ نہیں، دلوں کو زخمی کرنے والا عمل ہے۔ اسلام ہمیں سچائی، نرمی اور عزت دینے کا درس دیتا ہے۔ ہمیں اپنی زبان کو قابو میں رکھنا چاہیے۔ اگر ہم غیبت چھوڑ دیں تو ہم سب ایک بہتر، خوشحال اور پرامن زندگی گزار سکتے ہیں۔
 

Iftikhar Ahmed
About the Author: Iftikhar Ahmed Read More Articles by Iftikhar Ahmed: 116 Articles with 52358 views I am retired government officer of 17 grade.. View More