مسلمانوں کی کامیابی کا راز – قرآن وسنت پر عمل کرنا

اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید کو ہدایت، رحمت اور روشنی بنا کر نازل فرمایا، اور نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمارے لیے ایک کامل اور عملی نمونہ بنایا۔ جب انسان اس نور سے منہ موڑ لیتا ہے، تو اُس کی زندگی اندھیروں میں ڈوب جاتی ہے۔ سورۃ طٰہٰ کی آیات 124 تا 126 میں اللہ تعالیٰ ایسے ہی لوگوں کے انجام کو بیان فرماتے ہیں:

"وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُۥ مَعِيشَةً ضَنكٗا وَنَحْشُرُهُۥ يَوْمَ ٱلْقِيَـٰمَةِ أَعْمَىٰ"
(آیت 124)
ترجمہ: "اور جو میری یاد (یعنی نصیحت اور ہدایت) سے منہ موڑے گا، تو اس کے لیے تنگ زندگی ہوگی، اور ہم اسے قیامت کے دن اندھا اٹھائیں گے۔"

"قَالَ رَبِّ لِمَ حَشَرْتَنِي أَعْمَىٰ وَقَدْ كُنتُ بَصِيرًا"
(آیت 125)
ترجمہ: "وہ کہے گا: اے میرے رب! تُو نے مجھے اندھا کیوں اٹھایا، حالانکہ میں (دنیا میں) تو دیکھتا تھا؟"

"قَالَ كَذَٰلِكَ أَتَتْكَ آيَاتُنَا فَنَسِيتَهَا ۖ وَكَذَٰلِكَ ٱلْيَوْمَ تُنسَىٰ"
(آیت 126)
ترجمہ: "(اللہ فرمائے گا:) اسی طرح ہماری آیات تیرے پاس آئی تھیں مگر تُو نے اُنہیں بھلا دیا، تو آج تُو بھی ویسے ہی بھلا دیا گیا ہے۔"

یہ آیات اس انسان کے انجام کی تصویر کشی کرتی ہیں جو اللہ کی ہدایت، قرآن کی تعلیمات، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے غفلت برتتا ہے۔ اس دنیا میں اُس کی زندگی تنگ، بے برکت اور بے سکون ہو جاتی ہے، اور آخرت میں وہ اندھاپن اور حسرت کا شکار ہو گا۔
بقول شاعر جناب حفیظ جالندھری صاحب

درس قرآن نہ گر ہم نے بھلایا ہوتا
یہ زمانہ نہ زمانے نے دکھایا ہوتا

آج کے مسلمان کا حال بھی کچھ مختلف نہیں۔ ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو چھوڑ دیا، اُن کے اخلاق، اُن کی سادگی، عدل، صداقت، اور رحم کو ترک کر کے دنیاوی چمک دمک کے پیچھے لگ گئے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہم ذلت، غربت، بے سکونی، اور انتشار کا شکار ہیں۔ نہ ہمارے گھروں میں سکون ہے، نہ ہمارے معاشروں میں عدل، اور نہ ہماری قیادت میں دیانت۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں، جب تک تم ان کو مضبوطی سے پکڑے رکھو گے، ہرگز گمراہ نہ ہو گے: ایک اللہ کی کتاب (قرآن) اور دوسری میری سنت"
(مشکوة المصابیح)

یہی وہ رہنمائی ہے جو ہمیں دوبارہ دنیا و آخرت میں کامیابی سے ہمکنار کر سکتی ہے۔

اگر مسلمان ایک بار پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو مضبوطی سے تھام لیں، اُن کی سیرت کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں، اور قرآن و سنت کو راہِ عمل بنا لیں، تو وہ دوبارہ دنیا میں عزت، امن، ترقی اور قیادت حاصل کر سکتے ہیں۔ یہی وہ راستہ ہے جو ہمیں روحانی سکون، معاشی استحکام، معاشرتی انصاف اور آخرت میں نجات عطا کر سکتا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے ماضی کی امتوں کے بارے میں فرمایا:

"وَلَوْ أَنَّهُمْ أَقَامُوا ٱلتَّوْرَىٰةَ وَٱلْإِنجِيلَ وَمَآ أُنزِلَ إِلَيْهِم مِّن رَّبِّهِمْ لَأَكَلُوا۟ مِن فَوْقِهِمْ وَمِن تَحْتِ أَرْجُلِهِمْ"
(سورۃ المائدہ: 66)
ترجمہ: "اگر وہ تورات، انجیل اور اُس (کتاب) پر قائم رہتے جو اُن کے رب کی طرف سے نازل کی گئی ہے تو وہ اپنے اوپر اور پاؤں کے نیچے سے (نعمتوں) میں سے کھاتے۔"

پس یہی اصول آج بھی ہمارے لیے ہے: اگر ہم قرآن و سنت پر عمل کریں گے، تو اللہ ہمیں دنیا و آخرت دونوں میں کامیابی عطا کرے گا۔

اللہ تعالیٰ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو سمجھنے، اس پر عمل کرنے، اور دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

 

Iftikhar Ahmed
About the Author: Iftikhar Ahmed Read More Articles by Iftikhar Ahmed: 102 Articles with 50264 views I am retired government officer of 17 grade.. View More