بلوچستان!کالعدم تنظیمیں اور ڈیجیٹل دہشت گردی

سوشل میڈیا کے استعمال کے مثبت اور منفی دونوں قسم کے پہلو سے انکار ممکن نہیں۔یہ موجودہ صدی کا سب سے بڑا انقلاب ہے جس نے پوری دنیا کو اپنے حصا ر میں لے رکھا ہے۔انسان نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ پوری دنیا سمٹ کر اس کے ہاتھوں میں ایک موبائل ڈیوائس کے ذریعے سما جائے گی۔گویا سوشل میڈیا نے پوری دنیا کو صحیح معنوں میں ایک گلوبل ویلج کی شکل دے دی ہے۔سوشل میڈیا اس وقت دنیا کا برق رفتار ہتھیار ہے،مختلف سوشل میڈیا اپیلی کیشنزنے پوری دنیا میں رہنے والی آٹھ ارب سے زاہد افراد کو اپنے سحر میں مبتلا کررکھا ہے۔ یہ جدید ٹیکنالوجی کا دور ہے،جو ڈیجیٹل عہد کہا جاتاہے۔دور حاضر کے تقاضوں سے عہد ہ براہونے کے لیے سوشل میڈیا کو ذمہ داری سے استعمال کرنا بہت اہم ہے،تاکہ اس کے مثبت پہلوؤں سے فائدہ اٹھایا جاسکے اور منفی اثرات سے بچاجاسکے۔سوشل میڈیانے مطالعے کے ذریعے نئے رجحانات کی ابتداء کی ہے۔آن لائن لائبریریاں، ای بکس دستیاب ہیں جنہیں ہم اپنی مرضی سے جب چاہیں پڑھ سکتے ہیں،کسی بھی موضوع پر بروقت معلومات جیسے صحت،سپورٹس اور دیگر موضوعات کی اپ ڈیٹس فراہم کرتا ہے۔سوشل میڈیا آن لائن تعلیم کی ضمن میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ مختلف فورم کے ذریعے بے شمار لوگوں کو آن لائن روزی کمانے میں مدد فراہم کررہا ہے۔اس کے منفی پہلوؤں بھی انتہائی خطرناک ہیں۔اس تناظر میں اگر اب ڈیجیٹل ٹیررازم کے اصطلاح استعمال کی جارہی ہیں تو وہ کسی طرح بھی غلط نہیں ہے عصر حاضر میں قوموں اور ملکوں کے خلاف جنگو ں کے روایتی طریقے اب فرسودہ تصور کرکے متروک ہوتے جارہے ہیں،اس وقت اگر کسی ملک کے خلاف جنگ میں کوئی موثر اور مہلک ہتھیار ہوسکتا ہے تو وہ پروپیگنڈے کا ہتھیار ہے جواس وقت پاکستان خصوصاً بلوچستان کے دشمن بھر پور طریقے سے استعمال کررہے ہیں۔اس وقت جہاں وفاقی اور صوبائی حکومتیں درپیش معاشی چیلنج سے نمٹنے کے لیے کوشاں ہیں،وہاں پر دہشت گردی کے عفریت پر قابوپانے کے لیے ہماری بہادر سیکیورٹی فورسز اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر اندرونی وبیرونی ملک دشمنوں سے برسرپیکار ہیں۔بلوچستان میں،بی ایل اے،بی ایل ایف،بی آر پی جیسی دیگر کالعدم دہشت گرد تنظیمیں اپنے مذموم مقا صد کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بھر پور طاقت اور بیرونی وسائل کے ساتھ استعمال کررہی ہیں۔بی وائی سی،پانک،بساک،بلوچ وومن فورم اور دیگر دہشت گردوں کی Proxiesکی طرف سے پاکستان کی ریاست اور اس کے اداروں کے خلاف سوشل میڈیا کے ذریعے گمراہ کن پراپیگنڈا مہم بڑی شدومد کے ساتھ جاری ہے۔ ملک دشمن ایجنٹ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستان کی سلامتی وبقاء کو خطرے میں ڈالنے کے لیے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کررہے ہیں اور ان کی یہ کوشش ہے کہ کسی طرح پاکستان میں انتشار اور انارکی صوتحال پیداکردی جائے۔بلوچستان میں بلوچ عوام کو گمراہ کرنے کے لیے بھارت سمیت دیگر دشمن ممالک میں بیٹھے ملک دشمن عناصر سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو ہینڈلز کررہے ہیں۔جس کا مقصد عوام کو گمراہ کن خبروں،قیاس آرائیوں اور افواہوں کے ذریعے ریاست کے خلاف بغاوت پر اکسانا ہے۔یہ ڈیجیٹل دہشت گرد کبھی پاکستان کے سری لنکا بننے کی پیش گوئی کرتے ہیں،کبھی یہ اسے بنگلہ دیش بنانے کی خواہش ظاہر کرتے ہیں،کبھی کسی کی پگڑی اچھالتے کبھی کسی کی ٹرولنگ کرتے ہیں۔ڈیجیٹل دہشت گردی اور فتھ وار جنریشن نئے چیلنجزکے طور پر سامنے آرہے ہیں روایتی دہشت گردی کے برعکس ڈیجیٹل دہشت گردی زیادہ خطرناک ہے۔بلوچستان میں شدت پسند،علیحدگی پسند اور دہشت گرد تنظیمیں اپنے غیر ملکی آقاؤں جن میں خصوصاً بھارت ملوث ہے نے ڈیجیٹل دہشت گردی کو مزید پیچیدہ اور خطرناک بنا دیا ہے۔ڈیجیٹل دہشت گردی کا مقصد پاکستانی قوم میں نفاق اور مایوسی پھیلانا ہے۔اورفوج کو کمزور کرناہے جو پاکستان کو کمزور کرنے کے مترادف ہے،مگر دشمن عناصر پچھلے 78سالوں سے فوج اور قوم کے اعتماد کو رشتے کو نہ کمزور کرسکے ہیں اور نہ کرسکیں گے۔اس وقت بلوچستان میں دشمن عناصراپنے جھوٹے بیانیوں،ڈیپ فیک ویڈیوز اور نفسیاتی حربوں سے عوام کوبغاوت کی طرف راغب کررہے ہیں۔ہمارے دشمن صرف وہ نہیں جو سرحد پار بیٹھے ہیں،بلکہ وہ بھی ہیں جو ہماری صفوں میں گھسے ہوئے ہیں۔یہ وہی لوگ ہیں جو سوشل میڈیا پر جھوٹی اور من گھڑت خبریں پھیلاتے ہیں،قوم کو تقسیم کرتے ہیں،اور دہشت گردی کو ”مزاحمت“کانام دیتے ہیں۔اس وقت بلوچستان میں کوئی آزادی کی جنگ نہیں لڑی جارہی،بلکہ اپنے ذاتی مفادات کی لڑائی ہے،جس کو بلوچ یک جہتی جیسی جعلی کمیٹیاں،پانک جیسے انسانی حقوق کے نام نہادادارے سوشل میڈیا کے ذریعے سے تعلیم یافتہ بلوچ نوجوانوں کو محرومیوں اور ریاستی ناانصافیوں کی جھوٹی کہانیاں سناکر ریاست کے خلاف گمراہ کررہے ہیں۔آج سوشل میڈیا پر جھوٹی خبروں کا سدباب کرنا سول اور عسکری قیادت کا ایک اہم فیصلہ ہے۔آج ملک دشمن خفیہ ایجنسیاں ہمارے خلاف اسی ہتھیار کو استعمال کررہی ہیں۔اس وقت بلوچستان میں ملک دشمن ایجنٹ اپنے بیرونی آقاؤں کے ایماء پر ”مسنگ پرسن“کے جھوٹے اور من گھڑت ڈرامے کو پیش کرکے سوشل میڈیا پر ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف منفی پراپیگنڈا کررہے ہیں۔دوسری طرف بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کی ہمدردی اور مالی فنڈنگ حاصل کی جارہی ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ دشمن اب جنگ کے میدانوں کے بجائے ہمارے ذہنوں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمزپر حملہ آور ہوچکے ہیں۔ریاست پاکستان نے سوشل میڈیا پر جھوٹے پراپیگنڈے اور ڈیجیٹل دہشت گردی کے قلع قمع کرنے کے لیے جامع اقدامات اٹھائے ہیں۔سول اور عسکری قیادت یہ تہیہ کرچکی ہے کہ ڈیجیٹل محاذ پر دشمن کی ہرسازش کو ناکام بنایا جائے گا۔بحیثیت ایک مسلمان ہمیں حکم خداوندی ہے کہ ”اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس خبر لائے توخوب تحقیق کرلیا کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ تم لاعلمی میں کسی قوم کو نقصان پہنچادواور پھر تمہیں اپنے کیے پر نادم ہونا پڑے“مگر سوشل میڈیا کہتا ہے کہ Forwarded As Receivedہے۔آج من حیث القوم ہماری ذمہ داری ہے کہ ہمارے پاس سوشل میڈیا پلیٹ فارمزکے ذریعے جب کوئی خبر آئے تو ہم پہلے تحقیق کریں اور پھر اس کو آگے پھیلائیں کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم غلطی میں کسی جھوٹ کو آگے پھیلابیٹھیں۔واضح رہے کہ بلوچستان میں ریاستی اداروں کے خلاف سب سے زیادہ جھوٹ پھیلانے والی بلوچ یک جہتی کمیٹی کے سوشل میڈیا ٹک ٹاک پر 107اکاؤنٹس ہیں جن سے ریاست کے خلاف منفی پراپیگنڈا پھیلاجارہا ہے۔
 

نسیم الحق زاہدی
About the Author: نسیم الحق زاہدی Read More Articles by نسیم الحق زاہدی: 217 Articles with 195006 views Alhamdulillah, I have been writing continuously for 28 years. Hundreds of my columns and articles have been published in national newspapers, magazine.. View More