کیا اپر چترال میں کھیل ہیں یا صرف کاغذ پر؟ ایک گہری نظر!
(Musarrat Ullah Jan, Peshawar)
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ہمارے ملک میں کھیلوں کے نام پر جتنے فنڈز خرچ ہوتے ہیں، وہ کیا حقیقت میں کھیلوں کی ترقی کے لیے استعمال ہو رہے ہیں یا صرف کاغذ پر کچھ اور دکھایا جا رہا ہے؟ اپر چترال کے ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفس کی جانب سے جاری کی گئی سال 2024-25 کی رپورٹ نے کئی سوالات اٹھا دیے ہیں جن پر غور کرنا بہت ضروری ہے۔ کیا زونی پاس فیسٹیول پر تین لاکھ روپے واقعی خرچ ہوئے؟ رپورٹ کے مطابق، "زونی پاس فیسٹیول" جیسے ایک دلچسپ ایونٹ پر 3 لاکھ روپے خرچ کیے گئے، جس میں ماراثن ریس، رسی کشی، مقامی کھیل اور آئس ہاکی جیسے ایونٹس شامل تھے۔ مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اتنی بڑی رقم کا خرچ اتنے کم ایونٹس پر جائز تھا؟ اور کیا اس ایونٹ کی کوئی تصاویر، ویڈیوز یا رپورٹز ہیں جو ہمیں دکھائی جا سکیں؟ شندور آئس ہاکی اور پیراگلائیڈنگ کا فرق! ایسی ہی ایک اور دلچسپ صورتحال پیش آئی "شندور آئس ہاکی" ایونٹ کی، جس پر صرف 30 ہزار روپے خرچ کیے گئے۔ جبکہ یہ ایونٹ کسی بھی دوسرے بڑے ایونٹ سے زیادہ اہمیت رکھتا تھا، پھر آخر کیوں اس پر اتنی کم رقم رکھی گئی؟ اس کے ساتھ ساتھ پیراگلائیڈنگ مقابلے پر بھی لاکھوں کی توقعات کے باوجود، صرف 1 لاکھ روپے خرچ کیے گئے، اور اس ایونٹ کی کوئی خاص کوریج یا شواہد موجود نہیں۔ دوسری طرف، آئس ہاکی کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی کی جانب سے 28 لاکھ روپے خرچ؟ جبکہ ڈی ایس او کی جانب سے تیس ہزار روپے خرچ کرنے کا دعوی کیا گیا. اب ایک اور سوال ا±ٹھتا ہے، آئس ہاکی کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی نے بھی شندور آئس ہاکی ایونٹ کے حوالے سے 28 لاکھ روپے کے اخراجات ظاہر کیے ہیں۔ تو پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دونوں مختلف محکمے ایک ہی ایونٹ پر خرچ کیوں کر رہے ہیں؟ یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ جب ایک ایونٹ پر اتنی زیادہ رقم ایک ہی وقت میں دو محکموں کی جانب سے خرچ ہو رہی ہے، تو یہ کس طرح ممکن ہے؟ اور اگر عوامی پیسوں کا یہ استعمال ایسا ہی جاری رہا، تو پھر آخر کار عوام کے ٹیکس کے پیسے کا کتنا ضیاع ہو رہا ہے؟ حیران کن طور پر یوتھ ڈیپارٹمنٹ نے اپنی سال 2024.25کی رپورٹ میں اپر چترال میں سمپوزیم کے انعقاد کا کہا ہے تاہم انہوں نے فنڈ ظاہر نہیں کئے جبکہ اسی سمپوزیم کو چترال ڈسٹرکٹ سپورٹس آفس نے اپنی رپورٹ میں ظاہر کیا ہے . یہاں پر یوتھ ڈیپارٹمنٹ بھی الگ ہے اور اس کے اخراجات بھی الگ ہیں.ایسے میں ایک سمپوزیم پر دو ادارے کس طرح کام کرتے ہیں یہ بہت بڑا تضاد ہے.یہ تضاد اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ یا تو دونوں محکمے آپس میں مل کر کام کر رہے ہیں، یا پھر ایک محکمے کے اخراجات دوسروں کے بجٹ میں شامل کیے جا رہے ہیں۔ کیا اصل ضرورتیں پوری ہو رہی ہیں؟ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 12 لاکھ روپے کا بجٹ کھیلوں کے فروغ کے لیے رکھا گیا تھا، لیکن حقیقت میں 16 لاکھ روپے خرچ کیے گئے۔ اگر آپ نے غور کیا ہو تو ان ایونٹس پر زیادہ خرچ کیا گیا جو یا تو خاص مقامات پر ہوئے تھے یا پھر وہ ایونٹس جن کی حقیقت مشکوک نظر آتی ہے۔ جیسے کہ "کلچرل نائٹ" اور "موسیقی کی رات" پر خرچ کی جانے والی رقم، ایک ایسے وقت میں جب بچوں کے کھیل اور تعلیمی اداروں میں ہونے والے ایونٹس پر اتنی کم رقم رکھی گئی تھی۔ کیا ہم سب کھیلوں کے نام پر دھوکہ کھا رہے ہیں؟ یہ تمام معاملات ایک سوال پیدا کرتے ہیں: کیا واقعی کھیلوں کا فروغ ہو رہا ہے؟ یا پھر یہ صرف ایک کاغذی کارروائی ہے جس میں عوامی پیسہ صرف اس بات کے لیے خرچ کیا جا رہا ہے کہ "کچھ ہو رہا ہے"؟ اگر یہ حقیقت ہے، تو ہمیں اس پر سنجیدہ نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ آزاد آڈٹ کا وقت آ چکا ہے! یہ تمام تضادات اور مشکوک سرگرمیاں ہمیں یہ سوال کرنے پر مجبور کرتی ہیں کہ کیا ہمارے پیسے کا استعمال درست طریقے سے ہو رہا ہے؟ عوامی فنڈز کو اس بات کے لیے خرچ کیا جانا چاہیے کہ وہ اصل میں کھیلوں کی ترقی کے لیے استعمال ہوں، نہ کہ جعلی ایونٹس اور فیسٹیولز کے لیے۔آخری بات: یہ وقت ہے کہ ہم سب مل کر اس بات کا مطالبہ کریں کہ اپر چترال کے کھیلوں کے فنڈز اور ایونٹس کا آزاد آڈٹ کیا جائے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ عوام کے پیسوں کا استعمال کس طرح کیا جا رہا ہے۔ #ChitralSports #SportsTransparency #AuditRequired #ChitralEvents #PublicFunds #SportsIntegrity
|