خطبہ حجۃ الوداع: کامل ضابطہ حیات اور آج کے مسلمانوں کے
لیے رہنمائی
حضور نبی کریم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے 10 ہجری، 9
ذوالحجہ کو میدان عرفات میں جو خطبہ ارشاد فرمایا، وہ نہ صرف اسلام کا جامع
پیغام بلکہ پوری انسانیت کے لیے دائمی منشور ہے۔ یہ خطبہ عدل، مساوات، حقوق،
امن، تقویٰ اور بھائی چارے جیسے اصولوں پر مبنی ہے، جو آج بھی مسلمانوں کے
لیے مشعلِ راہ ہے۔
خطبہ حجۃ الوداع کے اہم نکات
1. انسانی مساوات کا اعلان
> "کسی عربی کو عجمی پر، اور کسی عجمی کو عربی پر، کسی گورے کو کالے پر،
اور کسی کالے کو گورے پر کوئی فضیلت نہیں، مگر تقویٰ سے۔"
یہ اعلان نسل پرستی اور تعصب کے مکمل خاتمے کا درس ہے۔
2. جان، مال اور عزت کی حرمت
> "تمہارا خون، مال اور عزت ایک دوسرے پر ایسے ہی حرام ہے جیسے تمہارے اس
مہینے، دن اور شہر کی حرمت ہے۔"
آج کے دور میں یہ اصول معاشرتی انصاف اور پرامن بقائے باہمی کی بنیاد فراہم
کرتا ہے۔
3. عورتوں کے حقوق کا تحفظ
> "عورتوں کے بارے میں اللہ سے ڈرو، کیونکہ تم نے انہیں اللہ کی امانت کے
طور پر لیا ہے۔"
اسلام نے عورت کو عزت، محبت اور تحفّظ دیا، جو آج بھی معاشرتی ترقی کی
بنیاد ہے۔
4. سود کی حرمت
> "میں اپنے چچا عباس بن عبدالمطلب کا سود بھی ختم کرتا ہوں۔"
یہ اعلان ایک عدل پسند اور استحصال سے پاک معیشت کا اعلان تھا۔
5. اتحاد اور اخوت
> "تم سب آدم کی اولاد ہو، اور آدم مٹی سے پیدا ہوئے۔"
اسلام میں رنگ، نسل، قبیلے اور زبان کی کوئی برتری نہیں۔
6. قرآن و سنت کی پیروی
> "میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں؛ اگر تم نے انہیں مضبوطی
سے تھام لیا تو کبھی گمراہ نہ ہو گے: اللہ کی کتاب اور میری سنت۔"
یہ امت مسلمہ کے لیے ہمیشہ کا ہدایت نامہ ہے۔
خطبہ حجۃ الوداع اور آج کا مسلمان
آج کے مسلمان اگر اس خطبہ کے پیغام کو سمجھ کر عمل کریں، تو:
امت میں اتحاد پیدا ہو سکتا ہے
ظلم، تعصب، لالچ اور ناانصافی کا خاتمہ ممکن ہے
انفرادی و اجتماعی اصلاح کا آغاز ہو سکتا ہے
حدیث: علم کو پھیلانا باعثِ برکت
> "نَضَّرَ اللّٰهُ امرَأً سَمِعَ مَقالَتي فَوَعَاها، فَأدّاها كَما
سَمِعَها..."
ترجمہ: "اللہ تعالیٰ اُس شخص کو خوشحال رکھے جس نے میری بات سنی، یاد رکھی،
اور جیسے سنی ویسے ہی دوسروں تک پہنچا دی..."
حوالہ:
جامع ترمذی، حدیث: 2657
حدیث: سنت کو زندہ کرنا محبتِ رسول کا ثبوت
> "مَنْ أَحْيَا سُنَّةً مِنْ سُنَّتِي فَقَدْ أَحَبَّنِي، وَمَنْ
أَحَبَّنِي كَانَ مَعِي فِي الْجَنَّةِ"
ترجمہ: "جس نے میری سنت میں سے کسی سنت کو زندہ کیا، اس نے مجھ سے محبت کی،
اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا۔"
حوالہ:
جامع ترمذی، حدیث: 2678
(بحوالہ: مشكاة المصابيح، کتاب العلم، باب الاعتصام بالکتاب والسنة)
خطبہ حجۃ الوداع صرف ایک تقریر نہیں بلکہ زندگی کا دستور ہے۔ اگر ہم چاہتے
ہیں کہ:
ہمارے معاشرے میں امن قائم ہو
عدل و انصاف فروغ پائے
امت مسلمہ متحد ہو
تو ہمیں قرآن و سنت کو مضبوطی سے تھامنا ہوگا۔
|