اساتذہ کی عزت نفس پر بایومیٹرک کا حملہ

بائیو میٹرک کے ذریعے معزز اور پابند اساتذہ کی تذلیل کو روکا جائے اور بائیو میٹرک نظام میں تبدیلی لائی جائے ۔

تعارف:
سندھ میں اساتذہ کی بایومیٹرک حاضری کا نظام پہلی مرتبہ 2014 میں متعارف کروایا گیا۔ اس وقت کے وزیر تعلیم نثار کھوڑو کی زیر نگرانی محکمہ تعلیم سندھ نے اس نظام کو متعارف کروایا جس کا مقصد سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کی غیر حاضری پر قابو پانا اور تعلیمی معیار کو بہتر بنانا تھا۔ اس وقت یہ ایک انقلابی قدم سمجھا گیا، کیونکہ سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کی بلا جواز غیر حاضری ایک بڑا مسئلہ تھی۔

حالیہ صورتحال:
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بایومیٹرک حاضری کا یہ نظام اپنی اصل روح سے ہٹتا گیا۔ آج کل اس نظام کو بعض حلقے بدعنوانی اور ذاتی مفادات کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
بعض مانیٹرنگ افسران ایسے ہیں جو مخصوص رقم لے کر ان اساتذہ کو پیشگی اطلاع دیتے ہیں جن کے اسکول کا دورہ متوقع ہوتا ہے، تاکہ وہ وقت پر اپنی حاضری یقینی بنا سکیں۔ دوسری طرف وہ اساتذہ جو روزانہ پابندی سے اسکول آتے ہیں، وقت پر کلاسز لیتے ہیں، اگر کسی ذاتی مجبوری یا عارضی وجہ سے ایک دن غیر حاضر ہوں اور اسی دن مانیٹرنگ افسر اسکول کا دورہ کرے تو ان کی بایومیٹرک غیر حاضری رجسٹر ہو جاتی ہے۔
نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ان مخلص اور محنتی اساتذہ کو شوکاز نوٹسز جاری کیے جاتے ہیں، ان کی عزتِ نفس مجروح کی جاتی ہے، اور بعض اوقات ان کی ملازمت بھی خطرے میں پڑ جاتی ہے۔

نتیجہ:
بایومیٹرک نظام ایک جدید اور مؤثر طریقہ ہو سکتا ہے، مگر جب اس کو ذاتی مفادات، کرپشن اور بدنیتی کے ساتھ استعمال کیا جائے تو یہ اصلاح کی بجائے تذلیل کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ حکومتِ سندھ اور محکمہ تعلیم کو چاہیے کہ وہ اس نظام پر ازسرِ نو غور کریں، اس میں شفافیت اور انصاف کو یقینی بنانے کے لیے اصلاحات لائیں، اور ایسے محنتی اساتذہ کو تحفظ فراہم کریں جو حقیقی معنوں میں تعلیم کا چراغ جلائے ہوئے ہیں۔

اصلاحات کے بغیر یہ نظام نہ صرف اساتذہ کا اعتماد کھو دے گا بلکہ تعلیم جیسے مقدس شعبے کو بھی نقصان پہنچائے گا۔
 

Kazim Ali Mughal
About the Author: Kazim Ali Mughal Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.