وسیع تناظر میں اس وقت بے روزگاری دنیا کے تقریباً سبھی
ممالک کو درپیش ایک بڑا مسئلہ ہے۔ یہ چیلنج ترقی پذیر ممالک کے لیے مزید
مشکلات کا سبب ہے جہاں محدود وسائل کے باعث فراہمی روزگار کی راہ میں مختلف
رکاوٹیں حائل ہیں۔اس تناظر میں دنیا کے سب سے بڑے ترقی پذیر ملک ، چین کی
مثال اس لحاظ سے منفرد ہے کہ یہاں جاب مارکیٹ عالمی معاشی چیلنجز اور دیگر
رکاوٹوں کے باوجود مستحکم رہی ہے، جس میں حکومت کی جانب سے کالج گریجویٹس
کے لیے روزگار کو فروغ دینے اور کاروباری اداروں کو ملازمتوں کو برقرار
رکھنے میں مدد دینے والے اقدامات نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
اسی کڑی کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے، چین نے 2025 میں فارغ التحصیل کالج طلباء
اور نوجوانوں کے لیے روزگار کی حمایت سے متعلق کئی اقدامات کا اعلان کیا
ہے۔اس حوالے سے ملک کی اہم وزارتوں بشمول انسانی وسائل اور سماجی تحفظ کی
وزارت، تعلیم کی وزارت، اور مالیات کی وزارت نے مشترکہ طور پر اقدامات کا
تعین کیا ہے۔ یہ اقدامات واضح کرتے ہیں کہ کالج گریجویٹس اور دیگر نوجوان
قیمتی انسانی وسائل ہیں، اور انہیں روزگار کی حمایت فراہم کرنے کے لیے ہر
ممکن کوشش کی جائے۔ اس ضمن میں مارکیٹ پر مبنی روزگار کے مواقع بڑھانے اور
سرکاری شعبے میں ملازمتوں کو مستحکم کرنے جیسے ذرائع پر زور دیا گیا ہے۔
ایسے ادارے جو 2025 کے گریجویٹس، گریجویشن کے بعد دو سال تک بے روزگار رہنے
والے افراد، یا 16تا24 سال کی عمر کے رجسٹرڈ بے روزگار نوجوانوں کو ملازمت
دیتے ہیں، انہیں ایک مرتبہ کے لیے روزگار کی توسیعی سبسڈی کا اہل قرار دیا
گیا ہے ۔ یہ پالیسی 31 دسمبر 2025 تک نافذ رہے گی۔
کالج گریجویٹس کے علاوہ، حکام بیرونی دباؤ کے پیش نظر کاروباری اداروں کی
اسپورٹ اور روزگار کے استحکام کو یقینی بنانے کے لیے تیزی سے جامع اقدامات
اپنا رہے ہیں ۔اس ضمن میں ملک بے روزگاری انشورنس کی اہم پالیسیوں کو مسلسل
آگے بڑھائے گا تاکہ کمپنیاں ملازمین کو برقرار رکھ سکیں اور کارکنوں کو ہنر
بڑھانے میں مدد مل سکے۔ایسی کمپنیاں جو ملازمین کو برطرف نہیں کرتیں یا کم
سے کم برطرفی کرتی ہیں، انہیں بے روزگاری انشورنس پریمیمز کا ایک مخصوص
فیصد واپس ملے گا۔ یہ پالیسی روزگار کی استحکام کو برقرار رکھنے کے وسیع تر
مقصد کا حصہ ہے۔ان اقدامات میں بے روزگاری الاؤنس، بنیادی میڈیکل انشورنس،
اور عمر رسیدہ بے روزگار افراد کی مدد جیسی سہولیات تک رسائی کو یقینی
بنایا گیا ہے۔
یہ امر قابل تحسین ہے کہ چین بھر میں مقامی حکومتیں پالیسی اسپورٹ بڑھا رہی
ہیں، بھرتی کے اقدامات تیز کر رہی ہیں، اور روزگار کو مستحکم کرنے کے لیے
ٹارگٹڈ خدمات پیش کر رہی ہیں۔ بیجنگ میں، وہ کمپنیاں جو چھ ماہ سے زیادہ
عرصے تک بے روزگار رہنے والے افراد یا غربت سے نکلنے والوں کو ملازمت دیتی
ہیں، انہیں ٹیکس مراعات دی جاتی ہیں۔صوبہ سی چھوان میں، اپریل سے ستمبر تک
نئے ملازمین بھرتی کرنے والی کمپنیاں ہر ملازم کے لیے 1,000 یوآن (تقریباً
138 امریکی ڈالر) کی سبسڈی وصول کریں گی۔ جبکہ چھونگ چھںگ بلدیہ نے اس سال
10 ہزار مفت کاروباری اسپیسز اور 100 اعلیٰ معیار کے اسٹارٹ اپ پروجیکٹس کو
فنڈ دینے کا منصوبہ بنایا ہے۔
یہ بات بھی قابل ستائش ہے کہ چین میں تقریباً 19 کروڑ مارکیٹ ادارے روزگار
کے استحکام میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔مستحکم کھپت نے بھی صارفی خدمات
کے شعبے میں روزگار کی طلب میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔آن لائن لائف سروسز،
ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس، بزرگوں کی دیکھ بھال، اور رہائشی خدمات میں روزگار
کے مواقع نمایاں طور پر بڑھے ہیں۔اسی طرح ابھرتی ہوئی صنعتوں میں روزگار کی
طلب تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ صنعتی آٹومیشن اور متعلقہ شعبوں میں مکینیکل
انجینئرز اور آٹومیشن انجینئرز کی بھرتی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح،
الگورتھم انجینئرز اور مشین لرننگ پروفیشنلز کی مانگ میں بھی اضافہ دیکھا
گیا ہے ۔
مستقبل کے روزگار کے لیے پیشہ ورانہ تربیت کو مدنظر رکھتے ہوئے چینی حکام
پیشہ ورانہ ہنر کی تربیت کو بہتر بنا رہے ہیں تاکہ صنعتی تبدیلیوں اور
معاشرتی ضروریات کے مطابق پروگرامز پیش کیے جا سکیں۔چین کو اس حقیقت کا
بخوبی احساس ہے کہ صنعتی ترقی کے ساتھ ملازمین کی مہارتوں کی ضروریات بدل
رہی ہیں اور کارکنوں کی صلاحیتوں میں بہتری سے ہی صنعت کی ضروریات پوری کی
جا سکتی ہیں۔ اس ضمن میں چین 2025 میں 10 لاکھ گریجویٹس اور نوجوانوں کو ان
کی روزگار کی صلاحیت بڑھانے کے لیے تربیت دے گا اور یہ کوشش بھی رہے گی کہ
روزگار کی خدمات کو مضبوط بنانے اور انسانی وسائل کی مارکیٹ میں بے
ضابطگیوں کو ختم کیا جائے ۔
چین کی حکومتی رپورٹ میں 2025 میں شہری علاقوں میں 12 ملین نئے روزگار پیدا
کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے، جبکہ شہری بے روزگاری کی شرح کو تقریباً 5.5 فیصد
رکھنے کا ارادہ ہے۔ اس ضمن میں حکام کوشاں ہیں کہ روزگار کے استحکام اور
معاشی نمو کو اسپورٹ کرنے کے لیے اپنے پالیسی ٹول کٹ کو مسلسل بہتر بنایا
جائے۔ فراہمی روزگار کی موجودہ موثر پالیسیوں کو جلد از جلد نافذ کیا جائے
اور نئی پالیسیاں تیار کی جائیں تاکہ حالات کی تبدیلیوں کا مؤثر طریقے سے
جواب دیا جا سکے۔
|