خدا کا پیغام، انسان کے الفاظ

اے وہ لوگو جو اپنے آپ کو میرے نبی کا اُمتی کہتے ہو، کیا تم نے میری کتاب میں وہ وعدے نہیں پڑھے جو میں نے اپنے راستے پر چلنے والوں سے کیے، کیا تم نے وہ عذاب نہیں دیکھے جو نافرمانی کے بدلے میں میں نے پہلے اُمتوں پر نازل کیے، کیا تم بھول گئے کہ میں رب ہوں، میں غفار ہوں اور قہار بھی ہوں، میں بخشنے والا ہوں مگر جب حد پار ہو جائے تو میں پکڑتا بھی ہوں، کیا تمہیں لگتا ہے میں دیکھ نہیں رہا؟ کیا تمہیں لگتا ہے میرے فرشتے ان چیختے بچوں کی آوازیں سن کر خاموش رہ جاتے ہیں؟ کیا تم بھول چکے ہو کہ میں ہر لمحہ گواہ ہوں؟ زمین کی ہر ہلچل، فضا کی ہر چیخ، دلوں کے ہر کرب پر میری نظر ہے پھر کیوں تم، میرے وہ بندے جو محمد مصطفیٰ ﷺ کے نام لیوا ہو، خاموش بیٹھے ہو؟ تم نے کیوں میری غیرت کے نام پر لب نہیں ہلائے؟

فلسطین کی گلیوں میں جب معصوم بچوں کا خون بہتا ہے تو تم کہاں ہوتے ہو، جب ماؤں کی آہیں آسمان کو ہلا دیتی ہیں تو تمہارے دل کیوں ساکت رہتے ہیں، جب میں دیکھتا ہوں کہ مسجد اقصیٰ کی دیواریں لرز رہی ہیں تو تمہاری غیرت کیوں نہیں جاگتی، کیا تمہارے دل مردہ ہو چکے ہیں؟ یا تمہیں اپنی زندگیوں کا آرام اپنی امت کے خون سے زیادہ عزیز ہے۔

میں نے تمہیں ایک جسم کی مانند بنایا تھا، مگر تم ٹکڑوں میں بٹ چکے ہو، میں نے تمہیں بھائی بھائی بنایا تھا، مگر تم قوموں میں، فرقوں میں، مفادات میں، انا میں بٹ کر رہ گئے ہو، میں نے تمہیں حکم دیا تھا کہ اگر کسی پر ظلم ہو تو اٹھ کھڑے ہو، مگر تم اپنی سکرینوں پر چیخیں سن کر بھی صرف اگلا چینل بدل دیتے ہو۔

اے وہ لوگو جو نمازوں میں مجھ سے مدد مانگتے ہو، کیا تم نے کبھی اُس درد کو محسوس کیا جو میرے بندے فلسطین میں جھیل رہے ہیں، کیا تم نے اُن بیٹیوں کی سسکیاں سنیں جن کے باپ اُن کے سامنے شہید کیے گئے، کیا تم نے اُن ماؤں کے کلیجے کی آگ محسوس کی جن کے بچوں کے لاشے اُن کے گود میں رکھے گئے۔

تم صرف زبان سے کلمہ پڑھتے ہو، دلوں میں میرا خوف باقی نہیں رہا، تم نے دین کو صرف کتابوں اور تقریروں میں قید کر دیا، عمل چھوڑ دیے، قربانی کا جذبہ مٹا دیا، غیرت کو دفنا دیا، تم پر سکون ہو، مگر میرے بندے خون میں ڈوبے ہوئے ہیں، تم خوش ہو، مگر میری مسجدیں خالی ہو چکی ہیں، تمہاری زبان پر میرا نام ہے، مگر تمہارے عمل میں دنیا کی غلامی ہے، تمہاری مساجد میں نمازی ہیں، مگر تمہاری تجارت میں جھوٹ، تمہارے بازاروں میں عریانی، تمہارے گھروں میں غفلت، تم اسلام کا پرچم اٹھانے والے ہو، مگر تمہارے دلوں میں ایمان کی روشنی کمزور ہو چکی ہے، میں نے تمہیں قرآن دیا، مگر تم نے اسے صرف موت پر پڑھنے کی کتاب بنا دیا، میں نے تمہیں نبیؐ دیا، مگر تم نے اُس کی سیرت کو صرف ماضی کی کہانی سمجھ لیا، میں نے تمہیں امت بنایا، مگر تم قبیلوں میں، برادریوں میں، قوموں میں بٹ گئے اور اب تم مجھ سے نصرت مانگتے ہو۔

تمہیں نیند آ جاتی ہے جب فلسطین کی زمین لال ہو جاتی ہے، تمہارے جسم کو کپکپی نہیں آتی جب ایک بیٹی اپنے باپ کا کٹا ہوا سر اٹھا کر پکارتی ہے، تمہارے دل نہیں دہلتے جب میرے نام پر سجدہ کرنے والی ایک عورت کی لاش مسجد کے باہر پڑی ہوتی ہے، تمہیں افسوس ہے، رنج ہے، غم ہے، لیکن صرف لمحے بھر کا، پھر تم واپس اپنی دنیا میں، اپنی نیندوں میں، اپنی خریداریوں میں، اپنی مصروف زندگی میں لوٹ جاتے ہو، اور تم کہتے ہو کہ میں مدد کیوں نہیں کرتا؟

سن لو، میری مدد اُن کے لیے ہے جو خود کوشش کرتے ہیں، جو راتوں کو جاگ کر مجھ سے رو رو کر مانگتے ہیں، جو دن میں دنیا کے ظلم کے آگے کھڑے ہوتے ہیں، جو اپنے بھائیوں کی فریاد پر لبیک کہتے ہیں، جو اپنے مال، وقت، اور جان میرے دین پر نچھاور کر دیتے ہیں، جو اپنی ذات سے زیادہ میری امت کو مقدم جانتے ہیں، میں مدد تب کرتا ہوں جب میرے بندے اٹھتے ہیں، جب وہ نہ صرف آنکھیں کھولتے ہیں بلکہ بازو بھی بلند کرتے ہیں، جب وہ نہ صرف فیس بک پر تصویریں لگاتے ہیں بلکہ زمین پر قدم رکھتے ہیں، جب وہ نہ صرف ٹھنڈے کمروں میں دعائیں مانگتے ہیں بلکہ تپتی دھوپ میں میرے دین کی خاطر نکلتے ہیں۔

اے وہ لوگو جن پر کبھی میں نے دنیا کی رہنمائی کی ذمہ داری رکھی تھی، اب میں تم سے پوچھتا ہوں، تم فلسطین کو خالی آنکھوں سے دیکھ کر پلٹ کیوں آتے ہو؟ تمہاری غیرت کب جاگے گی؟ تمہارے ہاتھ کب اٹھیں گے؟ تمہاری زبان کب حق بولے گی؟ تم کب اپنے دل کی مردہ دھڑکنوں کو میرے دین کے لیے زندہ کرو گے؟

میں تمہیں دیکھ رہا ہوں، تمہاری سستی، تمہاری بے حسی، تمہاری غفلت، تمہارے آرام دہ بستر، تمہاری پرسکون خاموشیاں، تمہاری نیم دلی دعائیں، یہ سب میری بارگاہ میں محفوظ ہو رہا ہے، تم سوچتے ہو کہ وقت گزر جائے گا، سب ٹھیک ہو جائے گا، مگر سن لو، وقت نہیں، تم گزر رہے ہو، اور تمہارے اعمال تمہارے پیچھے گواہ بن کر چل رہے ہیں۔

میں نے تمہیں موقع دیا، بار بار، میں نے تمہیں بیدار کیا زلزلوں سے، سیلابوں سے، وباؤں سے، مگر تم نے ان کو بھی محض اتفاق سمجھ کر جھٹک دیا، میں نے تمہارے ضمیر جھنجھوڑنے کے لیے چیخیں سنوائیں، مگر تم نے اپنی آواز بلند نہ کی۔ کیا تم میرے عذاب کا انتظار کر رہے ہو؟ کیا تم چاہتے ہو کہ میں تمہارے شہروں کو بھی ویسا کر دوں جیسا آج غزہ ہے؟ کیا تم چاہتے ہو کہ تمہارے بچوں کی لاشیں بھی میرے فرشتے اٹھائیں؟ کیا تم سمجھتے ہو کہ فلسطین تم سے الگ ہے؟ نہیں! میں نے تم سب کو ایک جسم کی مانند بنایا تھا، اور جب ایک عضو زخمی ہوتا ہے تو پورا جسم تڑپتا ہے، مگر تم نہیں تڑپے، تم نہیں جاگے، تم نے درد کو محسوس نہیں کیا، تم نے موت کو روز دیکھ کر بھی آنکھیں بند رکھیں۔

تو اب سن لو! میں تمہیں آخری بار جگا رہا ہوں، اب اگر تم باز نہ آئے، اگر تم اب بھی نہ بدلے، اگر تم اب بھی صرف "اوہ فلسطین" کہہ کر خاموش ہو گئے، تو میرا قہر نازل ہو گا، تمہارے گھروں میں، تمہارے بچوں پر، تمہاری نسلوں پر، تو تم بھی کل کے فلسطین بن جاؤ گے، تمہاری مسجدیں بھی جلیں گی، تمہارے بچے بھی یتیم ہوں گے، تمہاری بیٹیاں بھی غیر محفوظ ہوں گی، اور پھر تم روؤ گے، مگر تمہاری چیخیں بھی ویسی ہی سنی جائیں گی جیسے آج غزہ کی گلیوں سے اٹھتی ہیں۔ میں وہی ہوں جس نے عاد کو مٹایا، ثمود کو نیست و نابود کیا، میں وہی ہوں جس نے فرعون کے غرور کو پانی میں ڈُبا دیا، تم سمجھتے ہو تم محفوظ ہو، تم آزاد ہو، مگر میری پکڑ سے کوئی نہیں بچا۔

لیکن اگر تم جاگ جاؤ، اگر تم اپنے دلوں کو زندہ کر لو، اگر تم رات کے اندھیرے میں آنسو بہاؤ، اگر تم اپنے نفس کے خلاف جہاد کرو، اگر تم صرف الفاظ نہیں بلکہ عمل کے مجاہد بن جاؤ، تو سن لو، میں تمہارے ساتھ ہوں، میں تمہارے قدموں کو مضبوط کر دوں گا، میں تمہیں وہ قوت دوں گا جو تم نے کبھی دیکھی نہ ہو، میں تمہیں وہ وحدت عطا کروں گا جو بدر کے میدان میں محمد ﷺ کو عطا کی، میں تمہیں وہ جرات دوں گا جو حسینؓ کو کربلا میں ملی، میں تمہارے سامنے ظلم کے ایوانوں کو گرا دوں گا۔ میری نصرت تمہاری منتظر ہے، مگر وہ عمل مانگتی ہے۔ میری رحمت تمہارے در پر ہے، مگر وہ خلوص مانگتی ہے۔ میری مدد تمہارے گرد گھوم رہی ہے، مگر وہ قربانی مانگتی ہے۔

اے میرے بندو، اب بھی وقت ہے، اٹھو، اپنی نیندوں سے، اپنی غفلتوں سے، اپنے آرام سے، اپنی خود غرضی سے، اٹھو! میری طرف پلٹو، میرے دین کی طرف لوٹو، قرآن کو اپنی رہنمائی بنا لو، نبیؐ کی سنت کو اپنا راستہ بنا لو۔

میرا وعدہ ہے، میری زمین ایک دن عدل سے بھرے گی، لیکن وہ دن تب آئے گا، جب تم میرے بن جاؤ گے، اپنے آرام سے نکل کر میرے دین کے لیے اٹھو گے، اپنی خاموشی توڑ کر حق کے لیے للکارو گے، اپنے مال اور جان سے میری راہ میں جھک جاؤ گے، پھر دیکھنا، میں کیسے تمہارے لیے آسمانوں کو کھول دیتا ہوں، اور زمین کو تمہارے قدموں تلے بچھا دیتا ہوں، میں تمہارے لیے کیسے آسمان سے ان ظالموں پر قہر برساتا ہوں، اور کیسے تمہیں زمین کا سردار بنا دیتا ہوں، یہ میرا وعدہ ہے، لیکن وعدہ اُن سے ہے، جو واقعی میرے بندے ہیں۔

فیصلہ تمہارے ہاتھ میں ہے، رحمت یا عذاب، مدد یا محرومی، فتح یا شکست، یہ پیغام ہے، تمہارے رب کی طرف سے، میرے الفاظ کو سنو دل سے، اب بھی وقت ہے۔
 

Shayan Alam
About the Author: Shayan Alam Read More Articles by Shayan Alam: 15 Articles with 5194 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.