توانائی کے شعبے میں جدت

ایک بڑے اور ذمہ دار ملک کے طور پر چین کو اس حقیقت کا بخوبی ادراک ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے کٹھن چیلنج سے نمٹنے کے لیے توانائی کے شعبے میں جدت لازم ہے اور ماحول دوستی کے تصور کے تحت ہی کاربن اخراج میں کمی کی کوششوں کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ملک میں روایتی توانائی ذرائع کے بجائے شفاف توانائی یا قابل تجدید توانائی کے وسائل کی ترقی ایک ناگزیر رجحان بن چکا ہے ۔ چین کا ماننا ہے کہ اگر پائیدار ترقی کی جستجو کرنی ہے تو اسے خود کو گرین تصورات سے ہم آہنگ کرنا ہو گا جس میں شفاف توانائی کلیدی عنصر ہے۔

دنیا میں قابل تجدید توانائی کے شعبے کو ترقی دینے کی بات کی جائے تو چین اس میں سرفہرست ہے جو نہ صرف دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے بلکہ آبادی کے اعتبار سے بھی دنیا کا ایک بڑا ملک ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ چین کے متعارف کردہ اقدامات کے اثرات عالمی سطح پر بھی مرتب ہوتے ہیں۔یہ بات بھی قابل زکر ہے کہ چین نے وقت کے بدلتے تقاضوں کی روشنی میں اپنے قابل تجدید توانائی کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کیا ہے اور ایسےنئے گرین تصورات اپنائے ہیں جو نہ صرف قابل تحسین ہیں بلکہ لائق تقلید بھی ہیں۔ملک میں جیسے جیسے بڑے پیمانے پر پن بجلی ،شمسی توانائی اور ہوا سے بجلی کی پیداوار میں تیزی آتی جا رہی ہے،اُسی قدر چین کے نیو انرجی سیکٹر میں "دوہرے کاربن" اہداف حاصل کرنے کی کوششوں میں بھی روانی آ رہی ہے اور اس شعبے کی نمایاں صلاحیت کھل کر سامنے آئی ہے۔

حقائق واضح کرتے ہیں کہ چین کی نئی توانائی کی صنعت نے حالیہ برسوں میں تیزی سے ترقی کا تجربہ کیا ہے کیونکہ ملک نے اپنی معیشت کو کاربن سے پاک بنانے کی کوششوں میں نمایاں تیزی لائی ہے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ سنہ 2013 سے اب تک چین میں ہوا سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت میں چھ گنا اضافہ ہوا ہے جبکہ شمسی توانائی کی صلاحیت میں 180 گنا اضافہ ہوا ہے۔ ملک کی سالانہ نئی تنصیبات عالمی مجموعے کا 40 فیصد سے زیادہ ہیں ، جو عالمی سبز ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

چین کے حوالے سے حال ہی میں ایک تازہ پیش رفت میں بتایا گیا کہ مارچ کے آخر تک ملک میں ہوا اور فوٹو وولٹک بجلی کی پیداواری صلاحیت 1.482 بلین کلو واٹ تک پہنچ گئی ہے، جو تاریخ میں پہلی بار تھرمل پاور کی صلاحیت سے زیادہ ہے۔ملک کی نیشنل انرجی ایڈمنسٹریشن کے مطابق نئی تنصیبات میں تیزی سے اضافے کے ساتھ ، ہوا اور شمسی توانائی تھرمل پاور پر اپنی برتری برقرار رکھنے کی توقع ہے۔

رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں ہوا اور فوٹو وولٹک ذرائع سے پیدا ہونے والی بجلی 536.4 ارب کلو واٹ گھنٹے تک پہنچ گئی جو چین کی بجلی کی کل کھپت کا 22.5 فیصد ہے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 4.3 فیصد زیادہ ہے۔اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ 2024 کے آخر تک چین کی قابل تجدید توانائی کی کل تنصیب شدہ صلاحیت تقریبا 1.41 بلین کلوواٹ تک پہنچ گئی ، جو ملک کی کل بجلی کی صلاحیت کا 40 فیصد سے زیادہ ہے اور کوئلے سے چلنے والی بجلی سے زیادہ ہے۔

قابل تجدید توانائی کے شعبے میں چین کی نمایاں کامیابیوں کا اعتراف عالمی سطح پر بھی کیا گیا ہے۔اس ضمن میں بین الاقوامی قابل تجدید توانائی ایجنسی جو 169 ارکان کے ساتھ ایک معروف عالمی بین الحکومتی تنظیم ہے ، کے مطابق چین قابل تجدید توانائی کی جانب دنیا کی منصفانہ منتقلی میں بھی قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے اورچین نے ہمیشہ قابل تجدید توانائی کے فروغ میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ عالمی تنظیم کی جانب سے یہ بھی واضح کیا گیا کہ مینوفیکچرنگ کے مرکز کے طور پر چین کا کردار انتہائی نمایاں ہے کیونکہ چین ماحول دوست منتقلی کی لاگت کو مسلسل کم کر رہا ہے ،اس سے بڑی تعداد میں ممالک چین سے سیکھتے ہوئے اپنے قومی منصوبوں کو زیادہ آسانی سے آگے بڑھانے میں کامیاب رہے ہیں۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1480 Articles with 772991 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More