بلوچستان میں سوشل میڈیا پرریاست مخالف پراپیگنڈا!بھارت ملوث

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)کی سائبر کرائم ونگ نے گذشتہ سال دسمبر 2024ء میں بلوچستان میں سوشل میڈیا پر ریاست مخالف پراپیگنڈاکے حوالے سے ایک رپورٹ شائع کی تھی۔اس رپورٹ میں بتایا گیاتھا کہ تین ماہ کے دوران 924سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی نشاہدہی کی گئی جو مبینہ طور پر ریاست مخالف مواد پھیلا رہے تھے۔ان میں 487فیس بک،190ٹک ٹاک،147ٹوئٹر(ایکس)،88انسٹا گرام اور 12دیگر پلیٹ فارمز کے اکاؤنٹس شامل تھے۔پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے)نے ان میں 312اکاؤنٹس کو بلاک کردیا تھا،جبکہ باقی پر کاروائی جاری ہے۔جبکہ یہ چاہ ماہ قبل کی رپورٹ ہے، اس وقت ان کے علاوہ بلوچستان میں بی ایل اے،بی ایل ایف،بی آر پی جیسی دیگر کالعدم دہشت گرد تنظیموں کو پرموٹ کرنے والے سوشل میڈیا پلیٹ فارم(ایکس)پر کئی اکاؤنٹس موجود ہیں جن کو بھارت سے آپریٹ کیا جارہا ہے۔11اگست 2021ء میں ایک پریس کانفرنس میں قومی سلامتی کے مشیرمعید یوسف نے بتایا تھا کہ کس طرح بھارتی اور افغان سوشل میڈیا اکاؤنٹس پاکستان کو بدنام کرنے میں مصروف ہیں۔یہ اکاؤنٹس ایک مخصوص تھیم کے تحت پاکستان اور خاص طور افواج پاکستان کے خلاف زہر افشانی کررہے ہیں۔بلوچستان میں خصوصاً سی پیک،سینڈک اور ریکوڈک مائننگ جیسے بڑے منصوبوں کے خلاف سازشیں کی جارہی ہیں۔14اگست2020کو بھارت کی جانب سے ”بلوچستان یک جہتی ڈے“کے ہیش ٹیگ کے ساتھ 1,50,000ٹوٹیس کی گئیں۔پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم)نے بھارت کی مدد سے پاکستان کے خلاف 150ٹرینڈز چلائے۔بھارت نے وکی پیڈیا کے کئی صفحات میں ترمیم کرکے پاکستان کے خلاف غلط معلومات پھیلائیں۔یورپی یونین ڈس انفولیب کی جانب سے جاری کردہ انڈین کرونیکلزنامی رپورٹ میں یہ واضح کیا گیا تھا کہ کیسے 845ویب سائٹس جو صرف پاکستان کے خلاف جھوٹی خبریں پھیلاتی ہیں اور ان کا براہ راست تعلق انڈیا کی سرکاری خبررساں ایجنسی اے این آئی سے تھا۔دسمبر2020 ء میں کالعدم تنظیم بی ایس او کی کریمہ بلوچ کی ہلاکت پر(جس کی ذمہ داربھارتی خفیہ ایجنسی راء ہے،کریمہ بلوچ بھارت کی ایجنٹ تھی،راز اگل دینے کے ڈر سے بھارت نے اسے کینیڈا میں اپنی خفیہ ایجنسی راء کے ہاتھوں قتل کروادیا تھا) پر بھارت کی جانب سے 20ہزارٹویٹس کی گئیں اور یہ ٹرینڈ چلایا گیا تھا کہ ریاست نے کریمہ بلوچ کو ہلاک کیا ہے۔اس وقت بھارت بلوچستان میں بی ایل اے،بی ایل ایف،بی آر پی سمیت دیگر شدت پسند عسکریت پسند تنظیموں کوہر طرح کا تعاون فراہم کررہا ہے جس میں مالی مدد،ہتھیاراور ٹریننگ شامل ہے۔کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور اس کا اقرار جرم اس کا زندہ ثبوت ہے۔ اس کے علاوہ دہشت گردوں کی جانب سے ریاستی اداروں پر حملوں کے جھوٹی اور من گھڑت خبروں اور دعوؤں کو سوشل میڈیا پربڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔دہشت گردی کو”بلوچ آزادی“کی جنگ سے جوڑ کر تعلیم یافتہ بلوچ نوجوانوں کو ریاست کے خلاف بغاوت پر اکسایا جارہا ہے۔ماماقدیر اور ماہ لانگو جیسے غداروں کو بلوچ عوام کا ہیرو بناکر پیش کیا جارہا ہے۔بھارت نے سانحہ مشرقی پاکستان کے بعد بلوچستان کو نشانہ بنایا،اس صوبے کو پاکستان سے الگ کرنے کے لیے سرتوڑ کوششیں کی گئیں اور کی جارہی ہیں۔2014میں سی پیک معاہدہ کے بعد بھارتی ریشہ دوانیوں میں شدت آئی ہے۔کیونکہ بھارت جو کہ پہلے ہی ایٹمی طاقت بننے کے بعد دفاعی حوالے سے پاکستان کوچیلنج نہیں کرسکتا تھا،اس کو معلوم ہوگیاکہ سی پیک کی تکمیل کے بعد پاکستان نہ صرف داخلی طور پر مستحکم ہوگا،بلکہ اس کی اہمیت وحیثیت بڑھے گی اور ترقی کی دوڑ میں وہ بھارت کو پیچھے چھوڑ دے گا،اسی وجہ سے سی پیک منصوبہ بھارت سمیت دیگر دشمن ممالک کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے۔ بھارت ایک طرف بلوچستان میں دہشت گردحملے کروارہا ہے تو دوسری طرف میڈیا اور سوشل میڈیا پر ریاست مخالف پراپیگنڈا کیا جارہا ہے۔جس کی حالیہ مثال جعفر ایکسپریس حملے پر بھارتی اور ملک دشمن میڈیا نے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر مسلسل گمراہ کن جھوٹا پراپیگنڈا کیا،پرانی ویڈیوز اور اے آئی سے تیار کردہ ویڈیوز،پرانی تصاویر،فیک واٹس ایپ پیغامات اور پوسٹرز کے ذریعے ہیجان پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔دہشت گردوں سے جڑے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے بھی پاکستان مخالف زہر اگلنے میں بھارتی میڈیا کا بھرپور ساتھ دیا۔بھارتی میڈیا پاکستان سے باہر بیٹھے خود ساختہ بلوچ رہنماؤں تجزیے دکھا کر لوگوں کو گمراہ کرنے میں مصروف رہا۔اس سے قبل گذشتہ سال 25اور26اگست کی رات بلوچستان میں دہشت گردانہ حملوں کے دوران بھارتی میڈیا خوشیاں مناتا رہا اور اپنی طرف سے من گھڑت کہانیاں چلاتا رہا۔بھارتی میڈیا نے ان دہشت گرد حملوں کو غیر معمولی کوریج دی۔بھارتی میڈیا نے اپنے ہی انٹیلی جنس سورسز کو کوٹ کرتے ہوئے کہا کہ ”بلوچ حملوں میں اس طرح کی توانائی اور ہم آہنگی پہلی باردیکھی گئی ہے۔“بزدل دہشت گرد تنظیم بی ایل اے کو ایک جنگجو تنظیم کے طور پر پیش کیا گیا۔نام نہاد بلوچ یک جہتی کمیٹی اور ماہ رنگ لانگو کو میڈیا اور سوشل میڈیا پر بھرپور کوریج دی۔ماہ رنگ لانگو کو بلوچستان میں کھیلے جانے والے ”مسنگ پرسن“ کے من گھڑت ڈرامے کا ہیرو بناکر پیش کیا جارہا ہے۔جبکہ ماہ رنگ لانگو اور دہشت گرد تنظیمیں ایک ہی سکے کے دورخ ہیں۔ایک طرف معصومیت کا رونا رویا جاتا ہے،دوسری طرف دہشت گردوں کی لاشوں کے لیے ہسپتال پر دھاوابولا جاتا ہے۔واضح رہے کہ بلوچستان میں کوئی ایک فردبھی”جبری گمشدہ“نہیں،اگر اس میں کوئی حقیقت ہوتی تو ماہ رنگ لانگو ریاست کی جانب سے بننے والے کمیشن کے ساتھ تعاون کرتی۔ ازخود روپوش افراد کو”مسنگ پرسن“بناکر ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف بے بنیاد پراپیگنڈا کیا جاتا ہے،جس کا مقصد بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کی ہمدردی حاصل کرنا اور ڈالر بٹورنا ہے۔حقیقت تو یہ ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کالعدم دہشت گرد تنظیم بی ایل اے کا سیاسی ونگ اور ماہ رنگ لانگو،سمی دین بلوچ اور صبیحہ بلوچ بی ایل اے کی پراکسی ہیں۔واضح رہے کہ ماہ رنگ لانگو کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ بھی بھارت سے چلایا جارہا ہے جبکہ اس کے علاوہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم (X)پرمذکوہ اکاؤنٹسThe Jaipur Dialoguse,Frontolforce,Fazila Baloch,Baba Banaras,OsintTV,Mini Razdan,NYLAH BALOCH,India Blooms,Ramesh Tiwari,INDIA NARRATIVE,Sundram,Nerendra Bishnoi,NewsVides of india,Khushi Yadav,kreatly,kapadia CP,Ash William,Nitin singh khtoch,Nora Oslen,Chris Benoit
ریاست مخالف پراپیگنڈا پھیلا رہے اور انہیں بھارت سے آپریٹ کیا جارہا ہے۔

نسیم الحق زاہدی
About the Author: نسیم الحق زاہدی Read More Articles by نسیم الحق زاہدی: 219 Articles with 196978 views Alhamdulillah, I have been writing continuously for 28 years. Hundreds of my columns and articles have been published in national newspapers, magazine.. View More