اللہ تعالیٰ سے محبت کا صلہ ( پہلا حصہ)

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں کو میرا آداب
قرآن مجید فرقان حمید کی سورہ العمران کی آیت 102 میں ارشاد باری تعالی ہے کہ
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ۔
ترجمعہ کنزالایمان::
ایمان والو! اللہ سے ڈرو جیسا اس سے ڈرنے کا حق ہے اور ہرگز نہ مرنا مگر مسلمان،
یعنی زندگی کے ہر معاملے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور دیکھو مرتے دم تک اہل ایمان مسلمان ہی رہنا ۔
ایک مسلمان کے ایمان کا تقاضا یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات سے محبت کی جائے کیونکہ انسان کی توحید اس وقت تک مکمل ہی نہیں ہوسکتی جب تک وہ رب تعالیٰ سے مکمل محبت نہ کرے اور اس سے زیادہ دنیا میں کوئی نہیں جس سے محبت کی جائے اور محبت کے لائق صرف اور صرف ذات باری تعالی ہی ہے بس محبت کی تعریف اس سے اچھی ہو ہی نہیں سکتی ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں حضرت یحییٰ بن معاذ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ
جب اس کی معافی تمام گناہوں کو ڈھانپ لیتی ہے تو اس کی رضا کا کیا عالم ہوگا؟ اور جب اس کی رضا امیدوں کو سمیٹ لیتی ہے تو اس کی محبت کیسی ہوگی؟ اور جب اس کی محبت کا یہ عالم ہو کہ وہ عقلوں کو حیران کردے تو اس کی دوستی کیسی ہوگی؟ اور اس کی دوستی تو سب کچھ بھلادے گی تو اس کا لطف کیسا ہوگا؟۔انسان اپنے رب سے جتنی زیادہ محبت کرتا ہے اسے اس کی لذت اور مٹھاس اور زیادہ حاصل ہوگی جب اللہ تعالٰی کی محبت کسی کے دل میں گھر کر جائے تو رب تعالیٰ اس کے دل میں کسی دوسرے کی محبت ، ڈر اور ان پر توکل کرنے سے اس بندے کو بے نیاز کردیتا ہے اسے پھر اپنے اس بندے اور اس کے بیچ کوئی گوارا نہیں ہوتا ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں احادیث مبارکہ میں آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کثرت کے ساتھ بیان فرمایا کہ بندہ، اللہ سے کیسی محبت کرتا ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ روایت کرتی ہیں کہ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی غزوہ کے لئے ایک لشکر بھیجا۔ ایک صحابی کو ان کا امیر بنایا۔ سفر میں نماز کے وقت صحابہ کی امامت کرواتے ہوئے صحابی ہر رکعت میں سورۃ الاخلاص ’’قل ہواللہ احد‘‘ ضرور پڑھتے۔ اگر کوئی اور سورت بھی پڑھتے تو اس رکعت کے آخر میں سورۃ الاخلاص ضرور پڑھتے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے لئے یہ نئی بات تھی۔ واپسی پر انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ ہر رکعت میں اور ہر رکعت کے آخر پر سورۃ الاخلاص ہی پڑھتے ہیں۔ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بات سن کر فرمایا کہ اس سے جاکر پوچھو کہ وہ ایسا کیوں کرتا تھا؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے پوچھنے پر اس صحابی نے جواب دیا کہ اس لئے ایسا کرتا ہوں کہ سورۃ الاخلاص کی ہر آیت میں میرے محبوب ( اللہ عزوجل)کی صفتوں کا تذکرہ ہے، بار بار یہ ہی تلاوت کرنے سے مجھے ذوق ملتا ہے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس صحابی کے جواب بارے مطلع کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو یہ پیغام دے کر اس صحابی کی طرف بھیجا کہ جیسے تمہیں اللہ سے محبت ہے، ایسے ہی اسے بھی تم سے محبت ہے۔
-(صحيح مسلم، کتاب صلاة المسافرين، ج1، ص557 رقم813)
حضرت عمر ابن الخطاب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف فرما تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیکھا ایک جوان صحابی حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ مینڈھے کی کھال کی چادر باندھے ہوئے ننگے پاؤں آرہے ہیں۔ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوکر فرمایا:
انظروا الی هذا الرجل الذی نورالله قلبه.
’’میرے صحابیو! اس جوان کو دیکھو جس کے دل کو اللہ نے اپنے نور سے روشن کردیا ہے‘‘۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہ جب ان کی طرف متوجہ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
میں نے اس وقت اسے دیکھا تھا جب یہ چھوٹا سا بچہ تھا۔ مکہ میں اس کے ماں باپ زندہ تھے، یہ ابھی مسلمان نہیں ہوا تھا۔ اس کے ماں باپ اس کو اعلیٰ خوراک دیتے تھے۔ میں نے اپنی آنکھوں سے اس زمانے میں اسے دو سو درہم کا لباس پہنے ہوئے دیکھا۔ یہ فرماکر آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روپڑے اور فرمانے لگے: پھر یہ ہوا کہ جب سے یہ نوجوان خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عاشق ہوا تو اس عشق نے اسے اس حال تک پہنچادیا ہے، دیکھو! مینڈھے کی کھال پہنے، ننگے پاؤں پھر رہا ہے۔ عشق نے اسے یہاں تک پہنچادیا۔
(بيهقی، شعب الايمان، ج5، ص160، رقم:6189)
ان احادیث کو بیان کرنے کا مقصود یہ ہے کہ اسلامی تعلیمات میں محبت، عشق بنیادی حیثیت رکھتے ہیں اور ہمیں قرآن و سنت میں جابجا عشق کے مضامین دکھائی دیتے ہیں۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں قرآن مجید کی سورہ العمران کی آیت 31 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ
قُلْ اِنْ كُنْتُـمْ تُحِبُّوْنَ اللّـٰهَ فَاتَّبِعُوْنِىْ يُحْبِبْكُمُ اللّـٰهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُـوْبَكُمْ ۗ وَاللّـٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِـيْـمٌ (31)
ترجمعہ کنزالایمان::
اے محبوب! تم فرما دو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہو جاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔
مطلب یہ کہ اگر اللہ تعالیٰ سے محبت کا دعویٰ کرتے ہو تو اس کی اطاعت کرو فرمانبرداری کرو اس کی اور اس کے حبیب کریمﷺ کی تو اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ رب تمہیں اپنا دوست بھی رکھے اور تمہارے گناہوں کو بخش بھی دے کیونکہ وہ رب بخشنے والا بڑا مہربان ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں جب کوئی انسان اپنے رب سے محبت کرتا ہے تو رب تعالی بھی اس سے محبت کرنے لگتا ہے اور پھر رب تعالی اپنے اور اپنے محبت کرنے والے کے بیچ میں کسی کا دخل برداشت نہیں کرتا ایک اللہ والے بزرگ کہیں سے گزر رہے تھے سردی کا موسم تھا اور بارش بھی ہوئی تھی جگہ جگہ سڑکوں پر پانی کھڑا تھا دو میاں بیوی سامنے سے آرہے تھے کہ اچانک ان بزرگ کے جوتے سے کچھ چھینٹے اڑ کر اس عورت کے کپڑوں پر لگ گئے جب اس کے شوہر کو پتہ چلا تو اس نے ان بزرگ کا گریبان پکڑتے ہوئے کہا کہ کیا تو اندھا ہے تجھے نظر نہیں آتا دکھائی نہیں دیتا تیرے چھینٹوں سے میری بیوی کے کپڑے خراب ہوگئے اور اس شخص نے غصے میں آکر ان بزرگ کو ایک تھپڑ رسید کردیا بیوی بہت خوش ہوئی کہ میرے شوہر نے میرا بدلہ لے لیا اور پھر وہ دونوں وہاں سے چلے گئے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں وہ بزرگ ابھی تھوڑی ہی دور چلے تو ایک دودھ والے نے انہیں آواز دی اور گرم دودھ کا ایک پیالہ انہی دیتے ہوئے کہا بابا جی دودھ پیجئے گرم ہے اور سردی بھی ہے ان بزرگ نے وہ دودھ پیا اور آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ واہ مالک تیرے بھی کھیل نرالے ہیں کہیں تو لوگوں کے ہاتھوں تھپڑ کھلاتا ہے تو کہیں گرم دودھ کا پیالا پلاتا ہے یہ سوچتے ہوئے وہ وہاں سے آگے کی طرف چل دئے وہ دونوں میاں بیوی اپنے گھر پہنچ گئے تھے اور شوہر نے جوں ہی دروازے کی چوکھٹ پر قدم رکھا تو ٹھوکر لگی اور وہ منہ کے بل زمین پر گرا اور وہیں پر اس کی موت ہوگئی ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اس کی بیوی پریشان ہوگئی اور لوگ بھی جمع ہوگئے کسی کو یقین نہیں آرہا تھا کہ اس کی موت ہوگئی تو بیوی نے کہا کہ یہ ضرور اس بڈھے کی بددعا لگی ہے اور وہ کچھ لوگوں کو لیکر ان بزرگ کو ڈھونڈتے ہوئے ان کے پاس پہنچ گئی اور کہنے لگی کہ ایک تھپڑ ہی تو مارا تھا تم نے ایسی بددعا کی کہ وہ دنیا سے ہی رخصت ہوگئے تو بزرگ نے کہا کہ مجھے تو علم ہی نہیں میں تو یہ بات بھول کر آگے چلا گیا تھا اور پھر مسکرا کر کہنے لگے اچھا اب معلوم ہوا یہ سب کچھ کیسے ہوا ؟ تو لوگوں نے کہا کہ کیسے ہوا تو اس عورت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہنے لگے کہ دراصل ان کے شوہر ان سے محبت کرتے تھے ان سے ان کی بیوی کی تکلیف دیکھی نہیں گئی اس لئے انہوں نے مجھے تھپڑ مارکر اس تکلیف کا بدلہ لے لیا جبکہ میں اپنے رب سے اور میرا رب مجھ سے محبت کرتا ہے جب ان کے شوہر نے مجھے تھپڑ مارا تو میرے رب سے میری تکلیف دیکھی نہیں گئی اس لئے میرے رب نے میرا بدلہ لے لیا کیونکہ میں نے اپنے سارے معاملات اپنے رب کو سپرد کئے ہوئے ہیں اور جو انسان اپنے معاملات اپنے رب کو سپرد کردیتا ہے تو اللہ تعالیٰ وہی کرتا ہے جو اسے بہتر لگتا ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اس واقعہ سے ہمیں اللہ تعالیٰ سے محبت کرنے والوں کو ملنے والے انعامات کا پتہ چلتا ہے جب کوئی انسان اپنے رب سے محبت کا دعویٰ کرتا ہے تو حقیقت میں رب تعالی بھی اس سے محبت کرتا ہے لیکن اگر کوئی اللہ سے محبت کا دعویٰ کرے تو اسے کیسے معلوم ہوگا کہ رب تعالیٰ بھی اس سے محبت کرتا ہے تو ہمارے فقہاء لکھتے ہیں کہ جب گناہ کرنے کر فوراً بعد ندامت سے بھرا ضمیر تمہیں توبہ تک لے آئے ، جب مایوسی کے بعد کوئی طاقتور معجزے کا خیال تمہیں واپس اللہ کی طرف کھینچ کر لے آئے ،جب تم ہر طرف سے ہار جائو اور اچانک تہجد پڑھنا شروع کردو ، جب حالات اتنے خراب ہو جائیں کہ تمہارا بے نمازی دل دوبارہ سجدوں کی طرف راغب ہو جائے جب سب کچھ ہاتھ سے نکل جائے تمہیں اکیلا پن لگنے لگے لیکن اللہ کا ساتھ محسوس ہو تو سمجھ لینا کہ اللہ تم سے محبت کرتا ہے کسی کا کھو کر مل جانا یا کسی آزمائش میں آجانا بھی اللہ کی محبت کا جواز ہے کیونکہ اللہ جسے چاہتا ہے اس پر آزمائش ڈالتا ہے کیونکہ اللہ جس سے محبت کرتا ہے اسے اپنے قریب رکھتا ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں جب اللہ اپنے بندے سے محبت کرتا ہے تو پھر اسے پریشان نہیں رہنے دیتا اسے مشکل حالات میں نہیں چھوڑتا جیسے اللہ تعالیٰ کے ایک بہت ہی مقرب اور محبوب تابعی بزرگ حضرت شیخ ابوالحسن رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ جو حضور صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کے ایک جید صحابی حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس اکثر بیٹھا کرتے تھے فرماتے ہیں کہ جب سے صحابی کا قرب ملا دل مصلے سے ہٹتا ہی نہیں بس ہر وقت ہر لمحہ دل یہ ہی چاہتا ہے کہ وقت نوافل میں گزاروں جو تھوڑا موقع ملے تو اللہ تعلی کی تسبیحات پڑھتا رہوں بس دل و دماغ میں مسجد ، نماز اور ذکر اللہ کے سوا کچھ آتا ہی نہیں ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں شیخ فرماتے ہیں کہ گھر میں 6 بچے تھے لیکن روزگار کا ذریعہ نہ تھا میں روز صبح گھر سے کام کی تلاش میں نکلتا لیکن شام کو خالی ہاتھ گھر لوٹ جاتا بیوی بڑی فرمانبردار اور تابعدار عورت تھی اس حالت میں بھی صبر اور شکر کے ساتھ میرا ساتھ دیتی لیکن ایک صبح اس کی ہمت بھی جواب دے گئی کہنے لگی مجھ سے بچوں کی بھوک اب نہیں دیکھی جاتی اگر آج کچھ لیکر نہیں آئے تو میں چلی جائوں گی لیکن میں اسے امید دلا کر گھر سے نکل گیا کئی گھنٹے گزر گئے لیکن کوئی روزی نہ ملی یہاں تک کہ دریائے فراق کے قریب پہنچ کر بیٹھ گیا اور کچھ دیر بیٹھنے کے بعد سوچا کہ لوگوں کی طرف سے کوئی کام نہیں ملا تو چلو تھوڑی دیر رب کی نوکری کر لیتے ہیں دریائے فراق سے وضو کیا اور قریب موجود تپتی ریت میں سخت گرمی میں اپنا رومال بچھایا اور ذکر و اذکار میں مشغول ہوگئے کم و بیش ایک دو گھنٹے بھرپور لطف کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے گفتگو کرتے رہے اپنی داستاں سناتے رہے پھر اٹھے رومال اٹھایا تو خیال آیا کہ زوجہ نے کچھ نہ کچھ لانے کو کہا تھا ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں سوچنے لگے کہ خالی ہاتھ گیا تو کیا سوچے گی بس اپنے رومال کو بچھایا اور اس میں کچھ ریت بھرلی اور کندھے پر رکھ کر چلدئیے سوچنے لگے کہ دور سے دیکھ کر وہ یہ تو سمجھے گی کہ کچھ نہ کچھ لیکر آیا ہوں
لہذہ یوں وہ آہستہ آہستہ گھر پہنچ گئے جب گھر میں داخل ہوئے تو بیوی دکھائی نہ دی رومال کو ایک کونے میں رکھا اور آواز لگائی کہ کہاں ہو تو اندر سے آواز آئی کہ آپ منہ ہاتھ دھو لیں میں روٹی لیکر آتی ہوں روٹی کا نام سن کر حیران ہوگئے اور سوچنے لگے کہ یہ روٹی کہاں سے آگئی یہاں تو کئی دنوں سے فاقے تھے چولہا نہیں جلا ابھی سوچ رہے تھے کہ بیوی کھانا لے کر آگئی اور کھانا بھی کیسا کہ جس میں ہر طرح کی نعمت موجود تھی اتنا سب کچھ دیکھ کر پوچھنے لگے کہ یہ سب کہاں سے آیا ؟ کون دیکر گیا ؟ تو بیوی بولی کہ یہ تم کس مالک کی نوکری کرکے آئے ہو کہ اس نے تو اتنا کچھ بھیج دیا کہ مجھ سے سنبھالا نہیں گیا اتنی نعمتیں دے گیا کہ میں کیا بتائوں اتنا گندم اتنا چاول اور بھی بہت کچھ پھر یہاں وہاں دیکھتے یوئے ان بزرگ نے پوچھا بچے کہاں ہیں تو کہنے لگی کہ بچوں نے کھانا کھا لیا ہے اور وہ باہر دوسرے بچوں کے ساتھ کھیلنے گئے ہیں وہ جیسے ہی باہر آئی اور آپ کا رومال دیکھا تو کہنے لگی کہ اتنی نعمتیں تو مل گئی اوپرسے آپ اور بھی کچھ لے آئے اور جیسے ہی اس رومال کو کھول کر دیکھا تو اس میں اللہ تعالیٰ نے ریت کو سونے کے سکوں میں تبدیل کردیا تھا جسے دیکھ کر دونوں حیرت میں پڑ گئے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں جب انسان اللہ کا ہوجاتا ہے ہر وقت ہر لمحہ اللہ اللہ کرتا رہتا ہے تو پھر اللہ اپنی ذات سے محبت کرنے والے کو خالی نہیں چھوڑتا اس پر نعمتوں کی بارش فرماتا ہے اسے اتنا نوازتا ہے کہ اسے گماں تک نہیں ہوتا اسے اتنا نوازتا ہے جتنا اس کی چاہت ہوتی ہے ہم اس کی نافرمانی کرتے ہیں اور اس سے ناامید بھی ہو جاتے ہیں پھر سوچتے ہیں کہ اللہ سے محبت ہو جائے تو یہ نا ممکن ہے محبت کے دو قرینے ہیں پہلا قرینہ ہے " ادب " اب ادب کیا ہے یعنی جس سے محبت کی جائے اس کی ہر بات مانی جائے اس کا ہر حکم بجا لایا جائے اس احکامات کی پیروی کو زندگی کی ضرورت سمجھ لیا جائے جبکہ دوسرا قرینہ ہے " وفاداری" یعنی جس سے محبت کی جائے تو پھر اس کے ساتھ کسی دوسرے کو شریک نہ کیا جائے کیونکہ جہاں ادب ہوتا ہے وہاں نافرمانی جنم لیتی ہے اور جہاں وفاداری ہوتی ہے وہاں محبوب کے سوا کسی کی طلب نہیں رہتی اس لئے ادب کرنا سیکھ لو گے تو سمجھ لو کہ رب سے محبت ہوگئی اور وفا کرنا سیکھ لو تو سمجھ لو کہ رب تمہیں مل گیا ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اللہ تعالیٰ سے محبت کے جذبہ کا موضوع طویل ہے اور ایسے عنوان کو ایک ہی مضمون میں یعنی ایک ہی قسط میں لکھنا مناسب نہیں کیونکہ جو پیغام میں آپ تک پہنچانا چاہتا ہوں وہ کافی حد تک پہنچا چکا ہوں لیکن ابھی تشنگی باقی ہے لہذہ ہم اس کے دوسرے حصے میں اس عنوان کو مکمل کرنے کی کوشش کریں گے ان شاءاللہ اللہ سے دعا ہے کہ وہ مجھے سچ لکھنے ہم سب کو پڑھ کر سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ہمیں اپنی محبت عطا فرمائے اپنا قرب عطا فرمائے اور اپنے محبوب بندوں میں شامل کرے اور ہمارے دلوں کو اپنی محبت سے مالامال کردے آمِین بجاالنبی الکریم صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم ۔
 

محمد یوسف میاں برکاتی
About the Author: محمد یوسف میاں برکاتی Read More Articles by محمد یوسف میاں برکاتی: 177 Articles with 159902 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.