چین میں ہر سال چار مئی "یوتھ ڈے" کے طور پر منایا جاتا
ہے جس میں اعلیٰ قیادت کی جانب سے نوجوانوں کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جاتی
ہے اور کھل کر اُن کی کامیابیوں کا اعتراف کیا جاتا ہے۔ چینی صدر شی جن
پھنگ نے ہمیشہ اس اہم موقع پر ملک کی تمام قومیتوں کے نوجوانوں کو مبارکباد
دی ہے اور مختلف مواقع پر یہ امید ظاہر کی کہ چینی نوجوان قومی نشاۃ
الثانیہ کی جستجو کریں گے اور عہد حاضر کے تقاضوں کے مطابق سخت محنت اور
عوامی فلاح و بہبود کے لیے اپنی جوانی کی زندگی بسر کریں گے۔
چینی صدر کے خیال میں نوجوانوں کے پاس بلند نظریات اور پختہ عقائد ہوتے
ہیں، جو کسی ملک اور قوم کے لیے ناقابل تسخیر قوتِ محرکہ ہوتے ہیں۔ اگر
نوجوانوں میں اعلیٰ عزائم ہوں گے، تو وہ ترقی کے لیے اپنی صلاحیتوں کو
ابھار سکتے ہیں، اور ان کی جوانی بنا کسی پتوار والی کشتی کی مانند بہہ
نہیں سکے گی۔انہوں نے ہمیشہ یہ پیغام دیا ہے کہ نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ
اپنی خودی کو مادر وطن اور عوام کی عظیم ذات میں ضم کریں اور وقت کے ساتھ
ہم آہنگ رہتے ہوئے عوامی فلاح کو اپنا مقصد حیات بنائیں۔
رواں برس اپنے پیغام میں شی جن پھنگ نے چینی نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ ملک
کی جدید کاری کی مہم کے لیے خود کو وقف کریں اور جہاں قوم کو ان کی سب سے
زیادہ ضرورت ہے وہاں خدمات انجام دیں۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار سنکیانگ
ویغور خوداختیار علاقے میں ایک دور دراز سرحدی اسکول میں کام کرنے والے
رضاکار اساتذہ کے ایک گروپ کو لکھے گئے جوابی خط میں کیا۔شی جن پھنگ نے
اساتذہ کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی کوششوں نے نہ صرف مقامی
تعلیم اور قومیتی اتحاد کو فروغ دیا ہے بلکہ سرحد پر خوشحالی اور استحکام
میں بھی کردار ادا کیا ہے۔
چینی صدر نے کہا کہ گزشتہ برسوں کے دوران زیادہ سے زیادہ نوجوانوں نے ملک
کے مغربی علاقوں اور دیہی علاقوں میں رضاکاروں کے طور پر خدمات انجام دینے
کا انتخاب کیا ہے اور اپنی لگن اور ذمہ داری کے احساس کا مظاہرہ کیا
ہے۔انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ اپنے نظریات اور عقیدے پر ثابت قدم
رہیں، حب الوطنی کو فروغ دیں، غیر معمولی مہارتوں کو فروغ دیں اور چینی
جدیدکاری میں اپنا حصہ ڈالنے کے لئے سخت محنت کریں۔
چینی حکومت کا بھی کہنا ہے وہ نوجوانوں کو زیادہ مناسب مواقع فراہم کرنے کے
لیے سخت محنت کر رہی ہے۔انہی کامیاب یوتھ پالیسیوں کے ثمرات ہیں کہ ملک میں
بہتر جسمانی اور اخلاقی خوبیوں اور ہمہ گیر صلاحیتوں کے ساتھ ایک ایسی نئی
نوجوان نسل پروان چڑھ رہی ہے جو قومی نشاۃ الثانیہ کے عظیم نصب العین کے
حصول اور ملک کو ترقی کی جانب گامزن رکھنے کی ذمہ داری نبھانے کی اہلیت
رکھتی ہے۔
بلا شبہ نوجوان وہ قوت ہوتی ہے جو ملک کو حقیقی معنوں میں ترقی کی راہ پر
گامزن کرتی ہے اور نئی کامیابیوں کے حصول کی کلیدی طاقت کہلاتی ہے۔یہی وجہ
ہے کہ دنیا کے سبھی ممالک میں نوجوانوں کی فلاح و بہبود اور عملی زندگی میں
اُن کی شمولیت کو یقینی بنانے کے لیے لازمی اقدامات اپنائَے جاتے ہیں اور
انہیں معاشرے کا کارآمد شہری بنایا جاتا ہے۔چین چونکہ آبادی کے لحاظ سے
دنیا کا ایک بڑا ملک ہے لہذا یہاں نوجوانوں کی صلاحیتوں سےبھرپور فائدہ
اٹھانے کے لیے موئثر حکومتی پالیسیاں تشکیل دی جاتی ہیں اور تمام شعبہ ہائے
زندگی میں نوجوانوں کو کلیدی اہمیت حاصل ہے۔
تیزی سے بڑھتی ہوئی انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کے دور میں پیدا ہونے والی نسل کے
طور پر، زیادہ سے زیادہ چینی نوجوان معلومات تک رسائی، خیالات کے تبادلے،
دوست بنانے اور خریداری کے لیے انٹرنیٹ کا استعمال کر رہے ہیں ۔یہ بات قابل
زکر ہے کہ چین میں نوجوان زیادہ مساوی اور اعلیٰ معیار کے تعلیمی مواقع سے
لطف اندوز ہو رہے ہیں کیونکہ ملک تعلیم کو اعلیٰ ترجیح دے رہا ہے۔
امور نوجواناں کے حوالے سے موثر پالیسیوں کی بدولت چینی نوجوان قومی ترقی
کے لیے بہترین قوت بن چکے ہیں۔ مادی ترقی کے لیے ماحول سازگار ہے، روحانی
نشوونما کے لیے گنجائش وسیع ہے، اور نوجوانوں کی اعلیٰ معیار کی ترقی کے
وسائل دستیاب ہیں۔نوجوانوں کے لیے تعلیم کے مواقع زیادہ مساوی ہیں، کیریئر
کے انتخاب میں متنوع ترجیحات موجود ہیں، اور اُن کی ایک شاندار زندگی کے
احساس کا مرحلہ وسیع سے وسیع تر ہوتا جا رہا ہے۔ ملک میں کاروباری اداروں
کی پیداوار اور آپریشن کے امور میں نسبتاً استحکام نے نوجوانوں میں روزگار
کی طلب اور روزگار کی ترقی کے لئے بنیادی مدد فراہم کی ہے جبکہ روزگار کی
ترجیحی پالیسیوں کا ایک سلسلہ مکمل طور پر نافذ کیا گیاہے تاکہ مستحکم
روزگار کی صورتحال کو آگے بڑھایا جا سکے۔
|