کبھی زمانہ ایسا تھا کہ لوگ ایک دوسرے کی رائے کو احترام
دیتے تھے، اختلاف کو دشمنی نہیں سمجھتے تھے، اور برداشت کو اعلیٰ خوبی مانا
جاتا تھا۔ مگر آج، ذرا سی بات پر جھگڑا، معمولی اختلاف پر دشمنی، اور
معمولی تنقید پر غصہ عام ہو گیا ہے۔ برداشت کا دامن اتنا چھوٹا ہو چکا ہے
کہ دلوں میں نفرت اُتر چکی ہے، زبانوں پر زہر، اور ذہنوں میں بغض بھر چکا
ہے۔
سوشل میڈیا نے رائے دینے کو آسان ضرور بنا دیا ہے، مگر سننے کا ظرف چھین
لیا ہے۔ اب ہر شخص اپنی بات کو حرفِ آخر سمجھتا ہے، اور جو نہ مانے، وہ
دشمن بن جاتا ہے۔ ہم دوسروں کو معاف کرنے کے بجائے، نیچا دکھانے میں خوشی
محسوس کرتے ہیں۔ یہی رویہ گھروں، اسکولوں، دفاتر اور حتیٰ کہ عبادت گاہوں
تک میں سرایت کر گیا ہے۔
معاشرہ اس وقت تک پرسکون نہیں ہو سکتا جب تک برداشت، صبر، اور رواداری کو
دوبارہ زندہ نہ کیا جائے۔ ہمیں سیکھنا ہوگا کہ ہر شخص ہماری سوچ جیسا نہیں
ہو سکتا، اور یہ کوئی جرم نہیں۔ دنیا کو خوبصورت بنانے کے لیے ضروری ہے کہ
ہم نفرت کو چھوڑیں، محبت کو اپنائیں، اور برداشت کو اپنی زندگی کا حصہ
بنائیں۔ |