پشاور سپورٹس کمپلیکس/ قیوم سپورٹس کمپلیکس کی تاریخ



جون 1946 میں این ڈبلیو ایف پی اولمپک اسٹیڈیم کمیٹی کا پہلا اجلاس بریگیڈیئر اے۔ ایم۔ بروس اسکاٹ (جو ا±س وقت کے ڈویڑن کمانڈر تھے) کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ پشاور کے پولو گراو¿نڈ پر ایک اولمپک طرز کا اسٹیڈیم تعمیر کیا جائے گا۔ اسٹیڈیم کا سنگِ بنیاد ا±س وقت کے صوبائی وزیر خزانہ سردار عبد الرب نشتر نے رکھا۔ اس منصوبے کو 1947 کے جنوری میں انڈین کمپنیز ایکٹ کے تحت رجسٹر کیا گیا اپریل 1947 میں اس کمیٹی کے غیر مسلم ارکان ہندوستان چلے گئے۔ 1948 میں ایک نئی کمیٹی بنائی گئی جس کے صدر میجر جنرل ناصر احمد (مرحوم) تھے۔ وہ 1950 میں وفات پا گئے اور زمین کا کنٹرول اسی کمیٹی کے پاس رہا۔

چونکہ اسٹیڈیم کی تعمیر کے لیے فنڈز دستیاب نہیں تھے، اس لیے جنوری 1952 میں وزیرِ اعلیٰ این ڈبلیو ایف پی خان عبد القیوم خان کی صدارت میں ایک اہم اجلاس ہوا۔ ایک نئی اسٹیڈیم کمیٹی تشکیل دی گئی اور اسٹیڈیم کا کنٹرول صوبائی حکومت نے اپنے ہاتھ میں لے لیا۔ فنڈز کے لیے 10,000 ٹکٹ فروخت کیے گئے۔اس وقت کم و بیش تین لاکھ روپے کے عطیات جمع کئے گئے تھے.اسٹیڈیم کی تعمیر 1952 میں شروع ہوئی۔قیامِ پاکستان کے بعد، یہ گراو¿نڈ صوبہ خیبرپختونخوا کے ا±س وقت کے وزیراعلیٰ قیوم خان کے نام سے منسوب کیا گیا 1955 کے وسط تک مرکزی اسٹیڈیم اور اس کے اردگرد کی دیوار مکمل کر لی گئی۔ منصوبہ ا±س وقت کے وزیرِ اعلیٰ سردار عبد الرشید خان کی نگرانی میں مکمل ہوا۔ 1958 میں ہائی کینوپی گیمونز اینڈ کمپنی نے محکمہ تعمیرات (P.W.D.) کے ذریعے تیار کی۔۔ شروع میں یہاں صرف فٹبال گراو¿نڈ تھا، جو تقریباً 29 ایکڑ پر محیط تھا اور پاکستان اسپورٹس بورڈ (PSB) کے زیر انتظام تھا۔بعد میں وقت کیساتھ اس میں کمی آتی گئی اور گلبرگ میں واقع سرکاری سکول بھی اسی زمین پر بنائی گئی جبکہ پی ایس بی پشاور سنٹر کو بھی پانچ ایکڑ زمین دیدی گئی.

جب مغربی پاکستان کی چاروں صوبائی حکومتوں کو ون یونٹ میں ضم کر دیا گیا تو اسٹیڈیم کا کنٹرول مغربی پاکستان حکومت کو دے دیا گیا۔ 1971 میں ون یونٹ ختم ہوا اور اسٹیڈیم کا کنٹرول دوبارہ این ڈبلیو ایف پی حکومت کو واپس ملا۔ ایک نئی کمیٹی تشکیل دی گئی۔وفاقی حکومت سے فنڈز حاصل کرنے کی کئی کوششیں کی گئیں۔ دو مواقع ایسے آئے جب امید روشن ہوئی۔ پہلا 1969 میں جب قومی اتھلیٹکس چیمپئن شپ پشاور اسٹیڈیم میں ہونا تھی۔ اس وقت کے صدرِ پاکستان نے مالی امداد کا وعدہ کیا۔ دوسرا موقع 2 اپریل 1974 کو آیا جب ا±س وقت کے وفاقی وزیر تعلیم، کھیل و ثقافت عبدالحفیظ پیرزادہ نے اولمپک گیمز کی افتتاحی تقریب میں 20,000 روپے امداد کا اعلان کیا۔ وزارت داخلہ کو کئی بار وعدہ یاد دلایا گیا، لیکن کوئی عملی قدم نہ اٹھایا گیا۔

وفاقی حکومت نے نیشنل اسپورٹس ٹرسٹ قائم کیا جس کا کام صوبوں میں اسٹیڈیم اور جمنازیم تعمیر کرنا تھا۔ یہ فیصلہ ہوا کہ پشاور اسٹیڈیم NST کو دیا جائے جو وہاں ایک مکمل اسپورٹس کمپلیکس بنانے کا وعدہ کر چکی تھی۔ مرکزی حکومت سے مالی معاونت حاصل کرنے کی کئی کوششیں کی گئیں، مگر تمام کوششیں بے سود رہیں۔یہ زمین ابتداءسے ہی کنٹونمنٹ بورڈ پشاور کی ملکیت تھی اور تیس تیس سال کی لیز پر دی جاتی رہی۔ 1970 کی دہائی میں اس کی لیز 53 روپے میں کی گئی، جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی رہی۔

1980کی دہائی میں ایک بورڈ تشکیل دیا گیا، جس کا دفتر پشاور بورڈ میں ہوتا تھا اور نگران ایک بریگیڈیئر ہوا کرتے تھے۔ بعد ازاں، ارباب دوست محمد کی قیادت میں PSB کے اہلکاروں کو یہاں سے دوسری جگہ منتقل کر دیا گیا اور یہاں صوبائی اسپورٹس ڈیپارٹمنٹ قائم ہوا، جو بعد میں ڈائریکٹوریٹ کی شکل اختیار کر گیا۔1990 کی دہائی میں پہلی بار نیشنل گیمز کے دوران، سابقہ مضبوط تعمیرات کو توڑنے میں کافی محنت لگی۔ آج، کمپلیکس میں 38 سے زائد کھیلوں کی سہولیات موجود ہیں اور یہ صوبائی اسپورٹس ڈائریکٹوریٹ اور ضم شدہ اضلاع کے ہیڈ کوارٹر کے طور پر بھی کام کر رہا ہے۔یہاں قمر زمان اسکواش کمپلیکس، کرکٹ اکیڈمی، اور PSB کوچنگ سنٹر جیسے اہم ادارے موجود ہیں، جو 1985 سے 1990 کے درمیان بنے۔ PSB سنٹر 24 ایکڑ پر جبکہ کوچنگ سنٹر تقریباً 5 ایکڑ پر محیط ہے۔اس گراﺅنڈ پر متعدد بین الاقوامی فٹ بال ‘ہاکی میچز سمیت نیشنل گیمز بھی ہو چکے ہیںاسی طرح ریسلنگ اورباکسنگ کے بین الاقوامی مقابلے بھی اسی گراﺅنڈ ہوچکے ہیں


" #PeshawarStadium #SportsHistory #PakistanSports #UntoldStories #ForgottenLegacies #StadiumStruggles #SportsHeritage #OlympicDreams #KikxnowOriginal #HistoricPakistan #PeshawarDiaries #KPKHistory #NWFPArchives #PashtunPride #PeshawarPride #KnowYourRoots #LostPromises #ReviveSports #DocumentThePast #StoryMatters #VoicesOfTheNorth #Kikxnow #KikxnowInvestigates #KikxnowReports #KikxnowHistory #KikxnowSports


Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 686 Articles with 570816 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More